سوشل میڈیا پر کسی بیانیہ کو سچ کیسے بنایا جاتا ہے ۔
تین دن پہلے ایک پلانٹڈ آرٹیکل لکھا گیا جس میں بتایا گیا کہ مسلم لیگ ن کے راہنما عطا تارڑ ہیرا منڈی میں پیدا ہوئے تھے ۔
پھر اس آرٹیکل کی "ایس ای او” کی گئی ۔ ایس ای او سے ہم کسی چیز کو گوگل سرچ میں پہلے نمبرز پر لے جاتے ہیں یعنی آپ وہ مخصوص کی ورڈ (الفاظ) لکھیں گے تو پہلا آرٹیکل یا ویب سائٹ وہی سامنے آئے گی جس کی ایس ای او کی گئی ہے
پھر ٹویٹ اور پوسٹیں بنا کر وائرل کی گئیں جن میں لکھا تھا کہ گوگل پر عطا تارڑ کی برتھ پلیس سرچ نہ کریں ۔ یہ مارکیٹنگ تھیوری ہے کہ اس انداز سے جس کام سے منع کیا جائے انسانی تجسس وہی سرچ کرواتا ہے
یہ جملہ ایس ای او کانٹینٹ مارکیٹنگ کے حساب سے ایسا لکھا گیا کہ اب سرچ کرنے والا نفسیاتی طور پر ایک ہی جملہ لکھ کر سرچ کرے گا یعنی
Birth place of atta tarr
یہ جملہ جتنا سرچ ہو گا اتنا یہی آرٹیکل ٹاپ پر رہے گا
یہ آرٹیکل لکھنے والا ایس ای او کانٹینٹ رائیٹنگ کا ایکسپرٹ ہے ۔ اس آرٹیکل میں دو تین بار بظاہر بلا ضرورت "عطا تارڑ برتھ پلیس ہیرا منڈی ” کے کی ورڈز شامل کیے گئے اور ہیرا منڈی کا تعارف کرواتے ہوئے یہ کی ورڈ بھی کئی بار شامل کیے گئے ہیں اس کے علاؤہ باقی سب عطا تارڑ کی جنرل پروفائل ایڈ کی گئی ہے
انفارمیشن ٹیکنالوجی جتنی جدید ہو چکی ہے اتنی ہی خوفناک بھی ہو رہی ہے ۔ یہاں اتنا ہی فراڈ اور مائنڈ سیٹ گیم بھی تیار ہو رہی ہے ۔سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ بنا کر پھیلانے کا کام بھی بہت تیزی سے ہو رہا ہے ۔ سیاسی جماعتوں میں اس جانب تحریک انصاف متحرک نظر آتی ہے جبکہ باقی جماعتیں اس حوالے سے ابھی تک زیادہ سنجیدہ نظر نہیں آ رہیں ۔ (سید بدر سعی
عطا تارڑ کی پیدائش ہیرا منڈی میں ہوئی … یہ کہانی کیا ہے ؟
کچھ صاحب تحریر کے بارے میں
اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔