یوں تو ہم لوگ آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا اے آئی کا لفظ گزشتہ ایک دہائی سے سنتے آرہے مگر پچھلے کچھ ماہ سے مصنوعی ذہانت پر مبنی ’اوپن اے آئی‘ کا چیٹ باٹ چیٹ جی پی ٹی کے تذکرہ ہر پلیٹ فارم پر دیکھ رہے ہیں۔ گو کہ یہ اپنی نوعیت کا واحد ٹول نہیں مگر گوگل بارڈ، جیسپر، سنیپ رائٹر اور باقی ٹولز سے کافی زیادہ مقبولیت کا حامل ہے (وجہ مارکیٹنگ کہیے یا اس کی متعدد زبانوں میں دستیابی)
گو کہ اس مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹول سے نہ صرف طلبا بلکہ لکھاری سب ہی خوش ہیں کہ ان کا کام آسان ہوگیا ہے وہیں اس نے سب کو یہ سوچنے پر بھی مجبور کردیا ہے کہ ان کی مستقبل میں ان کی نوکری کا کیا ہوگا؟
کیوں کہ chat gpt اور دیگر ٹولز بہت کم وقت میں ایک انسان سے کئی گنا زیادہ مواد فراہم یا recreate کرتے ہیں مگر یہ ٹولز مکمل طور پر انسانی مصنفین کی جگہ نہیں لے سکتے کیوں کہ ان میں اب بھی تخلیقی صلاحیتوں، ہمدردی، تنقیدی سوچ کا فقدان ہے اور یہی چیز انسانوں کو پروگرامز سے منفرد بناتی ہیں۔ اگر انسانوں نے مکمل طور پر ان ٹولز پر انحصار شروع کردیا تو عنقریب سب چیزیں یکسا لگنے لگیں گی۔
AI اور انسانی مہارتوں کا امتزاج تحریری اور تخلیقی انڈسٹری کو ایک منفرد موڑ دے سکتا ہےان کا درست استعمال لکھاریوں کی صلاحتیوں کو اجاگر کرسکتا ہے جس سے وہ اپنا کام زیادہ مؤثر طریقے سے انجام دے سکتے ہیں۔
ChatGPT اور دیگر AI تحریری ٹولز کا تحریری صنعت پر اثر اس بات پر منحصر ہے کہ ادارے انہیں موجودہ ورک فلو میں کس طرح استعمال کرتے ہیں۔ اگر انہیں درست طریقے سے استعمال کیا جائے تو اس سے ورک فلو میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔ لکھاری کم وقت میں زیادہ مواد تحریر کرسکتے ہیں۔ نہ صرف یہ کہ آپ اپنا زیادہ تر وقت نئے آئڈیاز سوچنے اور انالیٹیکل سکلز کو بروئے کار لانے میںمصرف کرسکتے ہیں بلکہ اے آئی کانٹینٹ کو سرچ انجن اور human friendly بناسکتے ہیں۔ حتی کہ یہ ٹولز رائٹر بلاک توڑنے میں بھی آپ کی مدد سے سکتے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں کے درمیان صحیح توازن تلاش کیا جائے، تاکہ انسانی اور AI تحریری ٹولز دونوں کو اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ استعمال کیا جا سکے۔ باقی کوئی شک نہیں کہ ChatGPT اور انسانی مصنفین کے درمیان تعلق پیچیدہ ہے۔ ایک طرف، AI تحریری ٹولز میں تحریری کاموں کو خودکار بنانے اور انسانی مصنفین کے کام کو زیادہ موثر بنانے کی صلاحیت ہے۔ دوسری طرف، یہ خدشات بھی درست ہیں کہ اے اآئی ٹیکنالوجی انسانی مصنفین کی مانگ میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔