کائنات کی ابتدا سے اب تک بے شمار ستاروں نے جنم لیا اور پھر فنا ہو گئے . یہ کائینات ایسے کئی اسراروں سے بھری پڑی ہے . ماہرین کا کہنا ہے کہ جب کوئی ستارہ فنا ہونے لگتا ہے تو اپنے حجم سے کئی گناہ وسعت اختیار کر لیتا ہے۔ ایسے میں آس پاس کے سیاروں کا لپیٹ میں آجانا ایک عام سی بات ہے لیکن سائنسی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ فلکیات دانوں نے زمین سے 12 ہزار نوری سال دور موجود سورج کو مشتری کے برابر سیارہ نگلتے ہوئے دیکھ لیا ہے۔ یہ بات تو طویل عرصہ سے ماہرین فلکیات جانتے ہیں کہ کائنات میں ستاروں کا اپنے گرد گھومنے والے سیاروں کو نگلنا کوئی عجیب و غریب واقعہ نہیں لیکن یہ واقعہ تاریخ فلکیات میں پہلی بار دیکھا گیا ہے
تفصیلات کے مطابق اپنا ہی سیارہ نگلنے والے ستارے (سورج) کا نام زیڈ ٹی ایف، ایس ایل آر این 2020 ہے لیکن جس سیارے کو اس کے اپنے ہی سورج نے نگلا وہ بھی معمولی نہیں تھا بلکہ اس کا حجم تقریباً مشتری کے برابر ہے
فلکیات دانوں کا کہنا ہے کہ ہم جس نظام شمسی میں رہتے ہیں اس میں بھی ہمارا سورج 4 سے 5ارب سال میں عطارد، زہرہ اور زمین کو نگل سکتا ہے یعنی زمین کی عمر اتنی ہی ہو گی اور اس سے پہلے زمین پر زندگی کتنا عرصہ رہنے کا امکان ہے یہ ایک الگ موضوع ہے.
محققین کا کہنا ہے کہ ہم نے جو کچھ دیکھا، وہ ستارے کے حجم میں اضافہ کہا جاسکتا ہے، جس کے نتیجے میں گردش کرنے والا سیارہ اس کے قریب آگیا۔ جیسے ہی سیارے نے سورج کی سطح کو چھوا، ستارے سے گرم گیس باہر نکلی جو ٹھنڈی ہو کر دھول بن گئی۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دیکھتے ہی دیکھتے سیارہ اپنے ستارے یعنی سورج کے مرکز میں ڈوب گیا جسے سورج نے پوری طرح نگل لیا ہے۔ اس طرح اس کی توانائی سورج میں ضم ہوگئی۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کسی ستارے کے سیارے کو نگلنے کے ثبوت تحقیق کے ذریعے ثابت کیے جاسکیں۔
(ایڈیٹر نوٹ : زیڈ ٹی ایف، ایس ایل آر این 2020 نامی سورج کا تفصیلی واقعہ عالمی جریدے نیچر میں شائع ہوا ہے )