قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں حصہ لینے والے سیاست دان بنیادی طور پر قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ کا حصہ بنتے ہیں . ان کی بنیادی ذمہ داری ریاست کا نظام چلانے اور عوام کی فلاح کے لیے قانون سازی ہے . یہ اسمبلی میں مختلف بل پیش کرتے اور ان کی منظوری دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرتے ہیں . قانون سازی کے حوالے سے یہ عوام کے نمائندے تصور کیے جاتے ہیں . دوسری جانب حالیہ الیکشن مہم کے دوران ایک سابق وزیر اعظم سمیت کئی سابق وزرا بھی ان امیدواروں میں شامل ہیں جنہیں الیکشن کمیشن نے ضابطہ کار کی خلاف ورزی پر نوٹسز اور جرمانے کیے . الیکشن کمیشن اور امیدواروں کے درمیان ایک طرح سے آنکھ مچولی چلتی رہی. امیدوار الیکشن ضابطوں کی دھجیاں اڑاتے رہے اور الیکشن کمیشن بھی روزانہ کی بنیاد پر ان کے خلاف ایکشن لیتا رہا . ملکی قوانین بنانے کے لیے پارلیمنٹ میں پہنچنے کے خواہش مندوں کی جانب سے ہی ملکی قوانین کی دھجیاں اڑائی گئیں . یہاں تک کہ مسلسل خلاف ورزیوں اور جرمانے کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ایک سینئر سیاست دان امیدوار کی ممکنہ جیت کو بھی الیکشن کمیشن کے فیصلے سے مشروط کیا جا چکا ہے . دوسری جانب الیکشن کمیشن کا اپنا عملہ یعنی سرکاری ملازمین بھی قوانین کی خلاف ورزیوں میں ملوث پائے گئے جن کے خلاف الیکشن کمیشن نے کاروائیاں کیں .
پنجاب میں الیکشن کمیشن نے 14 جنوری سے 7 فروری کے دوران متعدد امیدواروں کے خلاف کاروائی کی۔ سب سے پہلے 14 جنوری 2024 کو میڈیا میں ایک واقعہ رپورٹ ہوا تھا جس کے مطابق این اے 171 میں ایک امیدوار نے ڈی آر او کے آفس میں آر او اور ڈی آر او کو ہراساں کیا اور الیکشن کے پراسیس میں انتخابی نشان کی الاٹمنٹ کے موقع پر مداخلت کی ۔جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ذاتی طور پر چیف سیکرٹری پنجاب، ڈی آر او / ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر رحیم یار خان سے بات کر کے واقعہ کی ابتدائی معلومات حاصل کیں۔ جس کے بعد صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کو ذاتی حیثیت میں مکمل معلومات کے ساتھ سولہ جنوری کو امیدوار کے ہمراہ الیکشن کمیشن آفس اسلام آباد میں باقاعدہ سماعت کے لیے طلب کیا گیا تھا۔
20جنوری کو این اے 153ملتان میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر امیدوار حامد علی بھٹی کو ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر ملتان کی طرف سے نوٹس جاری کیا گیا۔ پی پی 133ننکانہ صاحب میں انتخابی امیدوار نوشیر مان کو انتخابی مہم کے دوران وال چاکنگ کرنے پر نوٹس جاری کیا گیا۔این اے 75نارووال سے امیدوار دانیال عزیز کو بھی دیواروں پر پوسٹر آویزاں کرنے پر نوٹس جاری کیا گیا ۔ ننکانہ صاحب میں انتخابی امیدواران کو تشہیری مہم کے دوران پینا فلیکس اور بل بورڈز آویزاں کرنے پر وارننگ جاری کی گئیں ۔ اس کے علاؤہ جہلم، راولپنڈی، اسلام آباد،سرگودھا،بھکر، چینوٹ، فیصل آباد، ننکانہ، قصور، لاہور اور ملتان سے بھی پینا فلیکس اور دیگر تشہیری مواد ہٹا دیا گیا۔
الیکشن کمیشن پنجاب کی ترجمان کی جانب سے میڈیا کو جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق صرف صوبہ پنجاب میں ابتدائی دس دنوں میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی 400 شکایات پر فوری کارروائی کر کے انہیں قانون کے مطابق حل کیا گیا۔ اس کے علاؤہ دفتر صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب میں شکایات درج کروانے کیلئے 20 جنوری کو صوبائی کنٹرول روم قائم کیا گیا تھا۔ جس کے بعد اگلے ہی روز یعنی کہ 21جنوری کو این اے 75 نارووال امیدوار دانیال عزیز کو ضابطہ اخلاق کی خلا ف ورزی پر 50 ہزار روپے جرما نہ کیا گیا ۔ ڈسٹر کٹ مانیٹرنگ آفیسر بھکر نے ترقیاتی کاموں کے ٹینڈر کی منسوخی کی ہدا یا ت بھی جاری کیں ۔
پی پی 136 امیدوار احمد چھٹہ کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کیا گیا ۔ ننکانہ صاحب میں امیدواران شزرا منصب، رانا ارشد، کا شف پڈیار اور آغاعلی کو وارننگ جاری ہوئی جبکہ این اے 143 ساہیوال میں امیدوار ماجد حسین اور پی پی 265 میں امیدوار اکمل وارند کو بھی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کیا گیا ۔ 23 جنوری کو این اے 143 ساہیوال کے انتخابی امیدوار ماجد حسین کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر کی طرف سے 50 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کے احکامات جاری کئے گئے کیونکہ امیدوار ماجد حسین نےضلعی انتظامیہ سے بغیر اجازت کار ریلی، کارنر میٹنگز اور جلسے کا اہتمام کیا تھا ۔انہیں جرمانہ کے علاؤہ وارننگ بھی دی گئی تھی ۔
23 جنوری کو ہی ملتان ،وہاڑی اور رحیم یار خان میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں پر متعلقہ ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسران کی طرف سے بھی انتخابی امیدواران کو نوٹسز جاری کیے گئے ۔ 24جنوری کو بھی مختلف مقامات سے جھنڈے ، بینرز ، بل بورڈزاور دیگر خلاف ضابطہ تشہیری موادکو اتار دیا گیا اور اسی روز امیدوار NA-79 گوجرانوالہ احسان اللہ ورک کو ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر گوجرانوالہ نے نوٹس جار ی کرتے ہوئے 27جنوری کو پیش ہونے کی ہدایات جاری کی ۔راولپنڈی سے امیدوار راجہ ندیم احمد کو خلاف ضابطہ تشہیر ی مواد آویزاں کرنے پر نوٹس جاری ہوا اور امیدوار NA-175 مظفر گڑھ جمشید احمد دستی ، امیدوار این اے 185 ڈی جی خان زرتاج گل کو بھی نوٹس جاری کیے گئے جبکہ امیدوار پی پی 282لیہ اسامہ اصغر کو بغیر اجازت جلسہ منعقد کرنے پر نوٹس جاری ہوا ۔
26 جنوری کوصوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کی ہدایات پر مانیٹرنگ افسران نے اپنی ٹیم کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کیا اور خلاف ورزیوں پر ایکشن لیا ۔ اس روز ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ماسٹر انوار ای ایس ٹی منگوال سکول ، چکوال کی فوری برطرفی کے احکامات جاری کیے گئے ۔ ماسٹر انوار پر الزام تھا کہ وہ امیدوار کی انتخابی اور سیاسی سرگرمیوں شریک تھے۔اسی تاریخ میں این اے 46 اسلام آباد امیدوار انجم عقیل خان کو غیر قانوی کیمپ بنانے پر نوٹس جاری کیا گیا جبکہ خانیوال کے امیدواران ایان خان نیازی اور عبدالعلیم خان کو پینافلیکس پر قرآنی آیات درج کروانے اور خانیوال این اے 155 اور پی پی 205 امیدواران راجہ حیات میراج اور سید محمد مرتضیٰ کو پینا فلیکس آویزاں کرنے پر نوٹس جاری ہوا ۔
اسی طرح پی پی31 اور 34 گجرات میں قیصرہ الہٰی اور سمیرا الہٰی جبکہ ملتان پی پی 216 اور217 میں امیدواران رائے منصب اور ملک طاہر ڈوگر کو نوٹس جاری ہوا ۔ پی پی 41منڈی بہاء الدین سے بسمہ ریاض کو اوورسائز پینا فلیکس لگانے پر نوٹس جاری کیا گیا۔ اسی طرح ننکانہ صاحب میں بھی ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر کی طرف سے مختلف امیدواران کو وارننگز جاری ہوئی ۔ اس کے علاؤہ الیکشن کمیشن آفس پاکستان نے 26 جنوری کو PP-178 قصورIV- کے ریٹرننگ آفیسر اسسٹنٹ کمشنر (ایچ آر اینڈ ایم) قصور کی ایک سیاسی جماعت کے انتخابی جلسے میں شرکت کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کو مذکورہ افسر کو معطل کر کے سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ میں رپورٹ کرنے اور اس کے خلاف ضابطہ کی خلاف ورزی پر انکوائری کی ہدایت کی ۔کمیشن نے مذکورہ آفیسر کی جگہ عبد الحفیظ بقا پوری ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (ایلیمنٹری ایجوکیشن میل)قصور کو ریٹرننگ آفیسر برائے PP-178 قصورIV- تعینات کر دیا۔
27جنوری کو ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر گجرات نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر مختلف امیدواران پر جرمانے عائد کئے۔پی پی 31 گجرات سے امیدوار قیصرہ الٰہی کو خلاف ضابطہ تشہیری مواد پر 10ہزار روپے جرمانہ اورپی پی 32گجرات امیدوار حافظ محمد طاہر کو 5ہزار جبکہ پی پی 34 امیدوار سمیرا الٰہی پر 10ہزار روپے جرمانہ عائدکیا گیا۔ پی پی 226لودھراں سے امیدوار رانا فراز احمد نون کو بھی خلاف ضابطہ تشہیری مواد آویزاں کرنے پر 10 ہزار جرمانہ کیا ۔ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسران ننکانہ صاحب، گجرات اورمنڈی بہاالدین نے مختلف امیدواران کو نوٹس اور وارننگز جاری کیں جبکہ ملتان میں کامران مرل ، اعجاز احمد نون اور قاسم عباس لانگا کو نوٹس جار ی کئے گئے۔
29 جنوری کو ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر ساہیوال نے این اے 142 ساہیوال امیدوار عثمان علی کو ترقیاتی منصوبے کا افتتاح کرنے پر نوٹس جاری کیا اور وضاحت کے لیے طلب کر لیا ۔ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر ملتان نے خلاف ضابطہ تشہیری مواد پر امیدواران رانا قاسم نون ، عبدالقادر گیلانی اور دیگر کو نوٹسز جاری کئے۔ ڈی ایم اوملتان کی طرف سے ملتان میں شاہد محمود خان اورعلی موسیٰ گیلانی سمیت 12 امیدواران کو نوٹسزجاری ہوئے ۔ ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر نے این اے 46 اسلام آباد میں تین امیدواران کو غیر قانونی طور پر انتخابی کیمپ بنانے پر نوٹسز جاری کئےاور این اے 48 اسلام آبادمیں بھی امیدوار ملک عبدالعزیز کو بغیر اجازت کار ریلی نکالنے پر نوٹس جاری کیا۔
صوبہ پنجاب کے حلقہ پی پی 64 گوجرانوالہ سے امیدوار عمرفاروق ڈار اور عاصم اشرف کو انتخابی خلاف ورزی پر جبکہ پی پی 30 گجرات امیدوار عتیق الزمان ڈوگر کو اوورسائز پینا فلیکس لگانے، مظفر گڑھ میں امیدوار میاں علمدارحسین کو انتخابی مہم کیلئے پبلک پراپرٹی استعمال کرنے پر نوٹس جاری کئے گئے ۔ اسی طرح خانیوال کے چھ امیدواران کو بھی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وارننگز جاری کی گئیں ۔ ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر ساہیوال نے این اے 142 امیدوار عثمان علی پر 50ہزار روپے جرمانہ عاَئد کیا اور انہیں 30جنوری تک سرکاری خزانے میں جرمانہ جمع کروانے کی ہدایات جاری کیں۔اسی طرح پی پی 200امیدوار احمد علی پر بھی بلا اجازت کار ریلی پر 50ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جبکہ منڈی بہائوالدین میں پی پی 42 امیدوار ساجد احمد خان پر 25ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے یکم فروری تک سرکاری خزانے میں جرمانہ جمع کروانے کے احکامات جاری کئے ساجد علی نے انتخابی مہم کے دوران خلاف ضابطہ تشہیری مواد آویزاں کیاتھا۔
30جنوری کو مری کے 3 حلقوں میں امیدوران بلال یامین ، مہرین انوراور اُسامہ اشفاق کو خلاف ضابطہ تشہیری مواد پر نوٹسز جاری ہوئے ۔فیصل آباد کے 3 حلقوں میں امیدوار میاں قاسم فاروق سمیت 2 امیدواران کو بلا اجازت کار ریلی نکالنے پر نوٹس جبکہ پی پی 42 منڈی بہائوالدین امیدوار ساجد خان کو اوور سائز پینا فلیکس آویزاں کرنے پر 25 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔ ملتان پی پی 14 میں امیدوار احمد حسین دیہاڑ سمیت 5 امیدواران پر جرمانہ عائد ہوا ۔ اسی طرح پی پی 43 منڈی بہائوالدین میں امیدواران نواز پنجوٹھا اور قمر خان جبکہ خانیوال کے مختلف حلقوں میں امیدوار عامر حیات حراج سمیت 6 امیدوارا ن کو وارننگز جاری کی گئی ۔ پی پی 270 مظفر گڑھ میں بھی امیدوار زاہد اسماعیل بھٹہ کو نوٹس جاری کیا گیا۔30 جنوری کو ہی پی پی 295 راجن پور میں سرکاری ملازم کو انتخابی مہم میں حصہ لینے پر شو کازنوٹس بھی جاری ہوا ۔
یکم فروری 2024 کو ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر مظفر گڑھ نے امیدوار این اے 175مظفر گڑھ جمشید دستی کو بلا اجازت کار ریلی نکالنے پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی مد میں 50ہزارروپے جرمانہ 2فروری تک سرکاری خزانے میں ادا کرنے کے احکامات جاری کئے۔ امیدوار پی پی 268مظفر گڑھ جام محمد یونس کو خلاف ضابطہ تشہیری مواد آویزاں کرنے پر 10ہزار روپے جرمانہ سرکاری خزانے میں جمع کروانے کے احکامات جاری کیے گئے ۔ ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر خانیوال کی طرف سے پی پی 209خانیوال امیدوار چوہدری ضیا الرحمٰن کو ہوائی فائیرنگ کرنے پر 50ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کے احکامات جاری کئے گئے۔ اسی روز امیدوار این اے 161 بہاولنگر محمد اجمل قادری نے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر بہاولنگر کی جانب سے عائد کردہ 20 ہزار روپے جرمانہ سرکاری خزانے میں جمع کروا دیئے ۔
پی پی 81خوشاب میں انتخابی امیدوار کے حامی محمد اخلاق اعوان کو الیکشن کمیشن کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کے پیرا 41کی خلاف ورزی کرنے پر ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر کی طرف سے 10ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کے احکامات جاری کئے گئے۔ انتخابی ضابطہ اخلاق کے پیرا 41کے تحت امیدوران، انکے الیکشن ایجنٹ یا حامی انتخابی مہم کے دوران اشتعال انگیز تقاریر سے گریز کریں گے۔ این اے 107ٹوبہ ٹیک سنگھ امیدوار چوہدری خوشی محمد کو اوور سائیز پینا فلکس آویزاں کرنے پر ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر کی طرف سے نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت کیلئے طلب کر لیا گیا۔ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر ملتان کی طرف سے مختلف قومی و صوبائی اسمبلی حلقوں سے امیدواران خواجہ صغیر احمد، یوسف رضا گیلانی اور عبدالغفار ڈوگر سمیت 13امیدواران کو وارننگز اور نوٹسز جاری کئے گئے۔
3 فروری کو امیدوار پی پی 161بہاولنگر علم داد لالیکا نے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر کے احکامات کے مطابق اوور سائیز پینا فلکسز آویزاں کرنے پر 20ہزار روپے جرمانہ سرکاری خزانے میں جمع کروا دیا۔ اسی روز پی پی 269 مظفر گڑھ امیدواران میں احمد قریشی اور سید علی عباسی بخاری کو انتخابی مہم کے دوران سرکاری املاک کے استعمال پر ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آٖفیسر کی طرف سے وضاحت پیش کرنے کیلئے نوٹس جاری کیا گیا ۔ این اے 187راجن پور امیدوار عاطف علی دریشک اور امیدوار این اے 188راجن پور احمد علی دریشک پر مخالف پارٹی کے پوسٹر اور جھنڈے مسخ کرنے اور خلاف ضابطہ تنقید کرنے پر 10، 10ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے یہ رقم 6فروری تک ادا کرنے کے احکامات جاری کئے گئے۔
3 فروری کو پی پی 269 مظفر گڑھ امیدواران میاں احمد قریشی اور سید علی عباسی بخاری کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری ہوئے ، اسی روز انتخابی مہم میں سرکاری املاک کے استعمال پر ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آٖفیسر کی طرف سے وضاحت پیش کرنے کے احکامات دیے گئے ۔ اسی روز الیکشن کمیشن اور صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کے احکامات پر لاہور میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوئی جس میں ن لیگی امیدوار این اے 127لاہور عطاء تارڑ اور پیپلز پارٹی امیدوار پی پی 160میاں مصباح الرحمن کو نوٹسز جاری کیے گئے ۔ یاد رہے کہ لاہور میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے مابین مبینہ ووٹوں کی خریدوفروخت اور الیکشن دفتر پر حملے کی خبریں سامنے آنے پر یہ نوٹس لیا گیا تھا ۔ ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر نے دونوں امیدواران کو 5فروری کو دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ طلب کر لیا۔
4 فروری کو ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر اوکاڑہ نے امیدوار پی پی 188ملک غضنفر کو اسلحے کی نمائش پر نوٹس جاری کیا اور وضاحت کیلئے طلب کر لیا۔ امیدوار پی پی 208خانیوال محمد طیب کو خلاف ضابطہ تشہیری مواد پروارننگ جاری کی گئی اور خانیوال کے مختلف حلقوں کے 4 امیدواران کوبھی نوٹسز جاری کئے گئے۔ امیدوار این اے 155لودھراں جہانگیر ترین کو حلقے میں ترقیاتی کام کروانے پر نوٹس جاری ہوا ۔ مزید برآں امیدوار پی پی 232 وہاڑی علی وقاص ہنجرا، این اے 160بہاولنگر سید محمد اصغر، پی پی 238انعام باری لالیکا اور بہاولپور کے مختلف حلقوں کے 9امیدوران کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کئے گئے۔
5فروری کو پی پی 177قصور میں ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر نے 5 اساتذہ کو نوٹسز جاری کر دیے کیونکہ الزام تھا کہ گورنمنٹ اسلامیہ گریجویٹ کالج قصورکے 5 اساتذہ نے سیاسی جلسے میں شرکت کی ہے ۔ان اساتذہ کو وضاحت کے لیے طلب کر لیا گیا ۔ پی پی 244بہاولنگر امیدوار میاں عبدالرشید جٹالہ کو خلاف ضابطہ تشہیری مواد پر 20ہزار جرمانہ عائد۔ کیا گیا جبکہ امیدوار این اے 163 بہاولنگر نور الحسن تنورکو علاقہ کھچی والا میں ترقیاتی کام کروانے پر نوٹس جاری ہوا ۔ 6فروری کو ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر ننکانہ صاحب نے خلاف ضابطہ تشہیری مواد آویزاں کرنے پر 6امیدواران کو وارننگ جاری کی۔ امیدوار پی پی 177قصور، حاجی محمد الیاس خان کو خلاف ضابطہ تشہیری مواد اور امیدوار پی پی 178غلام رسول کو اشتعال انگیز تقریر کرنے پر نوٹس جاری ہوا ۔
پی پی 240بہاولنگر امیدوار رانا عبدالرؤف، محمد سہیل خان اور پی پی 186اوکاڑہ امیدوار رائے مشتاق احمد کو بغیر اجازت جلسے کے انعقاد پر نوٹس جاری کیے گئے جبکہ امیدوار پی پی 232وہاڑی شہریار علی خان خاکوانی کو بھی ڈی ایم او کی طرف سے وضاحت کیلئے نوٹس جاری کیا گیا۔ 7 فروری کو الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر دانیال عزیز امیدوار این اے 75 نارووال کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 10فروری کو الیکشن کمیشن میں مقرر کر دی ہے ۔ مزید الیکشن کمیشن نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ دانیال عزیز اگر جنرل الیکشن 2024 میں کامیاب قرار پاتے ہیں تو اُنکا حتمی نوٹیفکیشن کا اجراء الیکشن کمیشن کے فیصلے سے مشروط ہو گا ۔الیکشن کمیشن نے یہ فیصلہ ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر نارووال کی رپورٹ کی روشنی میں کیا ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ مذکورہ بالا امیدوار بار بار ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر کےجاری کردہ نوٹس کا نہ تو جواب دیتے ہیں اور نہ حاضر ہوتے ہیں ۔انہیں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر50 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا جو انہوں نے ادا نہیں کیا جس بنا پران کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔