مستقبل میں جن ملازمتوں کی سب سے زیادہ مانگ ہو گی وہ پہلے ہی ہمارے آس پاس موجود ہیں۔
ماہرین کا اندازہ ہے کہ ماضی کے اس خدشے کے باوجود کہ ٹیکنالوجی میں ترقی ملازمتیں ختم کر دے گی ایسا مکمل طور پر نہیں ہو سکے گا بلکہ آنے والے برسوں میں متعدد نئے مواقع ہمارے منتظر ہوں گے۔
ایک سوال یہ بھی آجکل موضوع بحث بنا ہوا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں کیا ہو رہا ہے اور اسے مختلف صنعتوں میں کتنی تیزی سے اپنایا جا رہا ہے اور اس سے اس شعبے سے متعلقہ ماہرین کتنا متاثر ہو رہے ہیں؟.
اگلے پانچ سال میں سب سے زیادہ ترقی حاصل کرنے کے لیے ممکنہ طور پر جن دو پیشوں کی سب سے زیادہ مانگ ہو گی ان میں مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ سرِ فہرست ہیں تاہم ڈبلیو ای ایف کے مطابق ایسے دیگر مواقع بھی سامنے آ رہے ہیں۔
مثال کے طور پر ماحولیاتی پائیداری کے ماہرین یا زرعی آلات کے آپریٹرز کی خدمات ایسی ملازمتیں ہیں جن کی اگلے پانچ سال میں سب سے زیادہ مانگ ہو گی۔
یہ تخمینے سوئس تنظیم نے 803 بڑی کمپنیوں کے تفصیلی سروے کی بنیاد پر لگائے ہیں جو دنیا کے تمام خطوں کی 45 معیشتوں میں ایک کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ افراد کو ملازمت دیتی ہیں۔
ان تخمینوں سے معلوم ہوتا ہے کہ سروے میں شامل تقریباً 75 فیصد فرمز کا خیال ہے کہ وہ اپنے کاروبار میں مصنوعی ذہانت کو اپنائیں گی۔
ملازمتوں پر تکنیکی اثرات کے بارے میں بڑی کمپنیوں کے مالکان کا اندازہ ہے کہ اگلے پانچ سال میں متعدد ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
ڈبلیو ای ایف کے مطالعے کے مطابق مندرجہ ذیل وہ 10 ملازمتیں ہیں جن میں سنہ 2023 اور 2027 کے درمیان ترقی کی سب سے زیادہ صلاحیت ہے۔
1. مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کے ماہر افراد
مصنوعی ذہانت کا مقصد دراصل کمپیوٹر کو انسانی سوچ کی نقل بنانا ہے۔
مصنوعی ذہانت کے ماہرین پیچیدہ کمپیوٹر سسٹم بناتے ہیں جو لوگوں کی طرح سوچ سکتے ہیں اور پیچیدہ مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔
مصنوعی ذہانت کا ماہر دراصل اس نظام پر نظر رکھتا ہے جو مسائل کو حل کرنے، سوالات کے جوابات دینے اور انسانوں کے ذریعے انجام پانے والے کاموں کو مکمل کرنے کے قابل ہے۔
اس نظام کو ایک مکمل طور پر خودمختار اور آزاد انٹیلیجنس کے طور پر کام کرنے کے قابل بنانا بھی اس شخص کے مقاصد میں سے ایک ہوتا ہے تاکہ اسے تجزیے کرنے اور نتائج اخذ کرنے کے لیے مختلف ڈیٹا سیٹس پر کام کرنا شامل ہوتا ہے۔
اس کی بجائے مشین لرننگ ماہر مصنوعی ذہانت کے نظام کو کسی خاص مسئلے کو زیادہ موثر طریقے سے حل کرنے میں مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
جہاں مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والا سائنسدان ایک آزاد ذہانت پیدا کرنے کے لیے کام کرتا ہے جو بہت سے پیچیدہ مسائل کو حل کر سکتا ہے وہاں مشین لرننگ ماہرمصنوعی ذہانت کے سسٹمز کو کسی ایک مسئلے کے لیے زیادہ درست اور تیز تر نتائج تک پہنچنے میں مدد فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
دونوں اپنے علم کو ہر قسم کی صنعتوں میں استعمال کر سکتے ہیں۔ کچھ ایسے افراد بھی ہیں جنھوں نے کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کرنے سے پہلے ریاضی، شماریات یا دیگر متعلقہ شعبوں کی تعلیم بھی حاصل کی ہے جس کے بعد وہ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں مہارت حاصل کر پائے لیکن اس کے لیے کوئی ایک مخصوص طریقہ وضع نہیں کیا گیا۔
2. ماحولیاتی پائیداری کا ماہر
یہ شخص ماحولیاتی پائیداری کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے کمپنیوں کے ساتھ کام کرتا ہے۔
آپ دراصل ایک مشیر کا کام کرتے ہیں جس کی ذمہ داریاں اس تنظیم کے لحاظ سے تبدیل ہوتی ہیں جس کے لیے آپ کام کرتے ہیں۔
یہ شخص خود کو وقف کر سکتا ہے مثال کے طور پر آلودگی پھیلانے والے اخراج کو کم کرنے، توانائی کی کھپت کو کم کرنے یا سرمایہ کاری کے منصوبوں میں ماحولیاتی پالیسیوں کی ترقی میں حصہ لینے کے لیے منصوبوں کا انتظام کرنے کے لیے۔
چونکہ آپ کے کام کا میدان بہت وسیع ہے، اس لیے پائیداری کے ماہر بننے کا کوئی ’ایک راستہ‘ نہیں۔
اگرچہ اس قسم کے ماہر کے پاس عام طور پر ماحولیاتی علوم سے متعلق تعلیم ہوتا ہے لیکن اسے ڈیٹا اکٹھا کرنے اور اس کا تجزیہ کرنے، مسائل کی نشاندہی کرنے اور کمپنی کے لیے مفید حل تجویز کرنے کے لیے دیگر شعبوں میں مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔
3. بزنس انٹیلیجنس اینالسٹ
کاروباری انٹیلیجنس اینالسٹ کمپنیوں کو کاروباری فیصلے کرنے میں مدد کرنے کے لیے ڈیٹا سیٹس کا مطالعہ کرتا ہے۔
بہت زیادہ معلومات پر کارروائی کرتے ہوئے، تجزیہ کار کمزور نکات کی نشاندہی کرتا ہے اور کمپنی کی کارکردگی اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے تبدیلیاں تجویز کرتا ہے۔
عام طور پر وہ کمپنی کے اندر کام کرنے کے طریقوں کا مطالعہ کرتا ہے، میٹرکس کا جائزہ لیتا ہے، صنعت اور حریفوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کرتا ہے، مواقعوں کی نشاندہی کرتا ہے، اور کاروباری چیلنجز سے نمٹنے کے طریقے تجویز کرتا ہے۔
یہ شخص وہ پروفیشنل ہے جو کمپیوٹر سائنس، ڈیٹا سائنس، شماریات، بزنس ایڈمنسٹریشن، معاشیات اور دیگر متعلقہ شعبوں کے علم کو جوڑ کر کام کرتا ہے۔
4. انفارمیشن سکیورٹی اینالسلٹ
عام طور پر کمپنیوں کو حساس کاروباری یا کسٹمر ڈیٹا کے لیک ہونے کا خدشہ رہتا ہے جیسے کریڈٹ کارڈ نمبرز، پاسورڈز اور کروڑوں صارفین کی نجی معلومات۔
انفارمیشن سکیورٹی تجزیہ کار کمپیوٹر نیٹ ورکس، سسٹمز، ڈیٹا بیسز اور کسی بھی قسم کی حساس معلومات کو سائبر حملوں سے محفوظ رکھنے کا کام کرتا ہے۔
اس کے لیے وہ ڈیزائننگ، نگرانی، دفاعی نظام کو اپ ڈیٹ کرنے اور حملوں کا جواب دینے کے حوالے سے حکمتِ عملی بناتا ہے۔
یہ کریئر اپنانے والوں کو کمپیوٹر سائنس یا کمپیوٹر انجنیئرنگ میں کم از کم بیچلر ڈگری کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ اس بات پر بھی منحصر ہے کہ آپ کا تعلق کس ملک سے ہے لیکن کچھ ممالک میں سائبر سکیورٹی میں مخصوص سرٹیفیکیشنز بھی ضروری ہوتی ہیں۔
5. فن ٹیک انجینیئر
فنانشل ٹیکنالوجی انجینیئر عام طور پر کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کرتا ہے اور فن ٹیک میں مہارت رکھتا ہے۔ اس شخص کو مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کے علوم پر بھی عبور حاصل ہوتا ہے۔
یہ شخص مختلف پروگرامنگ زبانیں جانتا ہے، جیسے جاوا سکرپٹ، روبی، پی ایچ پی، ایچ ٹی ایم ایل اور سی ایس ایس۔ اس شخص کو بڑے ڈیٹا بیس اور کلاؤڈ پلیٹ فارمز کے ساتھ کام کرنا بھی آتا ہے۔
6. ڈیٹا اینالسٹ اور ڈیٹا سائنسدان
ویسے تو ان دونوں افراد کے کام میں آپ کو کافی مماثلت معلوم ہو گی۔ دونوں ڈیٹا میں ایسے رجحانات کو تلاش کرتے ہیں جو ان کے کلائنٹس کے لیے مفید ہوں۔
فرق یہ ہے کہ سائنسدانوں کے پاس زیادہ ذمہ داری ہوتی ہے اور اس وجہ سے وہ عام طور پر سینیئر ہوتے ہیں۔
سائنسدان ڈیٹا کے بارے میں اپنے سوالات تیار کرنے یا مشین لرننگ کا استعمال کرتے ہوئے ماڈل تیار کرنے پر کام کرتے ہیں، جبکہ تجزیہ کار ان ٹیموں کے ساتھ کام کرتا ہے جن کے پاس پہلے سے ہی اہداف موجود ہیں۔
بہت سے ڈیٹا سائنسدان اپنے کریئر کا آغاز بطور تجزیہ کار یا شماریات دان کر سکتے ہیں۔ دونوں پیشہ ور افراد بامعنی معلومات نکالنے اور اس کی تشریح کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور دونوں اعداد و شمار اور جدید پروگرامنگ کے میدان میں مہارت رکھتے ہیں۔
ڈیٹا انجینیئر ڈیجیٹل انفراسٹرکچر تیار کرتا ہے اور اس کا کام بھی ان شعبوں سے مشابہت رکھتا ہے۔
ہارورڈ بزنس ریویو کے مطابق ڈیٹا سائنس اس وقت بھی اور مستقبل میں بھی سب سے زیادہ مطلوب ملازمت بن سکتی ہے۔
7. روبوٹکس انجینئر
یہ افراد روبوٹک سسٹم بنانے میں مدد کرتے ہیں جو انسانی اور غیر انسانی کاموں کو انجام دینے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
یہ انجینئر روبوٹک سسٹمز کے پروٹو ٹائپ ڈیزائن کرتا ہے، مشینوں کی تعمیر، دیکھ بھال اور مرمت کرتا ہے، ساتھ ہی تحقیق کرتا ہے اور موجودہ روبوٹس کے لیے نئی ایپلیکیشنز تیار کرتا ہے۔
یہ روبوٹس دوسرے سیاروں کی تلاش، ہسپتالوں میں جراحی کے طریقہ کار کو بہتر بنانے، یا کار فیکٹری میں پیداوار کے طریقے سے لے کر دوسرے مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
اس کرئیر کو ترقی دینے کا پہلا قدم روبوٹکس میں ڈگری حاصل کرنا ہے اور اس علم سے سپیشلائزیشن کے راستے پر چلنا ہے جو روبوٹکس کے کمپیوٹر سائنس کے شعبے یا ڈیزائن پر مرکوز ہو سکتی ہے جن کے لیے مکینیکل یا الیکٹریکل انجینیئرنگ سے متعلق مہارتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
8. الیکٹرو ٹیکنالوجی میں انجینیئر
الیکٹرو ٹیکنالوجی انجینیئرنگ ایک وسیع اصطلاح ہے جس میں خصوصی پیشہ ور افراد جیسے الیکٹریکل انجینیئرز، الیکٹرانک انجینیئرز، اور ٹیلی کمیونیکیشن انجینیئرز شامل ہیں۔
یہ ماہرین ہر شعبے میں تکنیکی ماہرین کے ساتھ کام کرتے ہیں۔
یہ موٹرز اور الیکٹرانک، الیکٹریکل اور ٹیلی کمیونیکیشن آلات کے آپریشن کو ڈیزائن کرنے اور اس حوالے سے ہدایات دینے کا کام کرتا ہے۔
یہ ایک کمپنی میں تمام برقی اور الیکٹرانک نظاموں کی کارکردگی اور حفاظت کی نگرانی کے لیے کنٹرول سسٹم کا انچارج ہوتا ہے۔
اس کا علم اسے مختلف قسم کی الیکٹرک پاور جنریشن، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن سسٹم میں کام کرنے کے قابل بناتا ہے۔
یہ شخص الیکٹرانک اور ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم کی کارکردگی اور حفاظت کی نگرانی کے لیے کنٹرول کے معیارات بھی قائم کر سکتا ہے۔
9. فارم آپریٹر
ان کا بنیادی کام زرعی سرگرمیوں میں معاونت کے لیے مشینری چلانا ہے، جیسے کہ پودے لگانا، فصلوں کی کاشت اور کٹائی، جانوروں کو کھانا کھلانا اور چرانا، ان کا فضلہ ہٹانا وغیرہ۔
یہ افراد بالنگ، آبپاشی، گاڑیاں چلانا، یا کٹائی کرنے کے بعد استعمال ہونے والے سامان کو ہینڈل کرنے سے متعلق کام بھی کر سکتے ہیں۔
ٹریکٹرز کے علاوہ، وہ کھاد ڈالنے والے یا ٹرک، ڈرائیو کنویئر، لوڈنگ مشین، سپریڈرز، کلینر اور ڈرائر چلا سکتے ہیں۔
وہ فیلڈ ورک میں ضروری ہیں تاکہ کام مؤثر طریقے سے چل سکے۔
10. ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن ماہر
جیسے جیسے تکنیکی ارتقا ایک بے مثال رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن ماہر دستیاب ٹولز سے فائدہ اٹھانے اور اپنے کاروبار کو ترقی دینے کے لیے کمپنیوں میں ایک کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اس پروفیشنل کو اپنے آپ کو اس کمپنی کا بغور جائزہ لینے کی ضرورت ہے جس کے لیے وہ کام کر رہا ہے تاکہ وہ سمجھ سکے کہ اسے کیا ضرورت ہے اور ڈیجیٹل تبدیلی کا منصوبہ کیسے تیار کیا جا سکتا ہے۔
وہ ماہرین کی اس ٹیم کا حصہ ہوتے ہیں جو کمپنی کی موجودہ ٹیکنالوجیز کو اپ ڈیٹ کرنے، نئی ٹیکنالوجیز کو حاصل کرنے، فرم کے کارکنوں کو تربیت دینے، مختلف ورک فلو اور نئے تکنیکی ٹولز کے مطابق ڈھالنے والے کام کے ماڈلز کی منتقلی میں تعاون کرنے جیسے کام انجام دیتے ہیں۔
بحوالہ بی بی سی اردو