پاکستان کی معیشت کے بوجھ تلے دبے ہوئے عوام کے لیے ایک خوش آئند خبر سامنے آئی ہے۔ عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز (Moody’s) نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو ایک نچ بہتر کرتے ہوئے Caa2 سے Caa1 کر دیا ہے، جبکہ آؤٹ لک کو Positive سے Stable کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ بظاہر ایک کاغذی اپگریڈ ضرور لگتا ہے، مگر اس کے پیچھے کئی سخت فیصلے، مشکل اصلاحات، اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کا تعاون شامل ہے۔
پس منظر: بحران سے بہتری تک کا سفر
دو سال قبل پاکستان معاشی اعتبار سے نازک ترین موڑ پر کھڑا تھا۔ زرمبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک گر گئے تھے، کرنسی دباؤ میں تھی، اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لیے ڈالر کا بندوبست کرنا ایک کڑا امتحان بن چکا تھا۔ اس وقت موڈیز نے ریٹنگ کو Caa3 تک گرا دیا تھا، جو عالمی مالیاتی منڈیوں میں خطرے کی گھنٹی کے مترادف تھا۔
اگست 2024 میں پہلی مرتبہ ایک نچ بہتری کے بعد اب اگست 2025 میں دوسری بار اپگریڈ سامنے آئی ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان نے کچھ بنیادی محاذوں پر پیش رفت کی ہے، خاص طور پر بیرونی مالیاتی پوزیشن اور محصولات میں اضافہ۔
اعداد و شمار: حقیقت کی جھلک
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ ایک سال میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے:
جنوری 2024: $9.4 ارب
25 جولائی 2025: $14.3 ارب (تقریباً 10 ہفتوں کی درآمدات کے برابر)
محصولات کے شعبے میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے:
مالی سال 2024: محصولات GDP کا 12.6%
مالی سال 2025: محصولات GDP کا 16%
بجٹ خسارہ کم ہو کر مالی سال 2025 میں 5.4% رہ گیا ہے، اور آئندہ سال کے لیے اسے مزید گھٹانے کا ہدف 4.5–5% رکھا گیا ہے۔
بین الاقوامی اداروں کا کردار
اس اپگریڈ میں IMF اور دیگر مالیاتی اداروں کی معاونت کا بڑا ہاتھ ہے۔ مئی 2025 میں IMF کے EFF پروگرام کے تحت $1 ارب کی قسط جاری ہوئی۔ جون میں ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) نے $1 ارب کا کمرشل لون دیا، جس میں پالیسی بیسڈ گارنٹی شامل تھی۔ ورلڈ بینک بھی آئندہ دس سال کے لیے $20 ارب کے شراکتی منصوبے کا اعلان کر چکا ہے۔
یہ معاونت نہ صرف ذخائر میں اضافہ کرتی ہے بلکہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی سہارا دیتی ہے۔
چیلنجز ابھی باقی ہیں
موڈیز نے اپنے تجزیے میں واضح کیا ہے کہ پاکستان کی governance اب بھی کمزور ہے اور سیاسی غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔ بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی صلاحیت خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کمزور ہے، اور ملک اب بھی بیرونی مالیاتی معاونت پر انحصار کر رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اصلاحات کا عمل رک گیا، یا سیاسی عدم استحکام نے معاشی پالیسیوں کا تسلسل توڑا، تو یہ اپگریڈ محض عارضی ریلیف ثابت ہو سکتی ہے۔
عوام کے لیے اس کا مطلب؟
کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کا براہِ راست اثر یہ ہے کہ پاکستان کو عالمی منڈیوں سے قرض لینے پر شرحِ سود نسبتاً کم دینی پڑے گی۔ اس کا فائدہ بالواسطہ طور پر مہنگائی کے دباؤ میں کمی اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے وسائل میں اضافے کی صورت میں عوام تک پہنچ سکتا ہے۔ تاہم یہ سب تب ہی ممکن ہے جب موجودہ مالیاتی نظم برقرار رکھا جائے۔
نتیجہ: سمت درست، مگر سفر طویل
موڈیز کی جانب سے اپگریڈ پاکستان کے لیے معاشی اعتماد کی بحالی کا ایک اہم اشارہ ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ درست اقدامات کیے جائیں تو عالمی ادارے پاکستان کی معیشت میں بہتری کو تسلیم کرتے ہیں۔ تاہم، یہ کامیابی اسی وقت پائیدار ہو گی جب سیاسی استحکام، پالیسی کا تسلسل اور گورننس میں بہتری کو یقینی بنایا جائے۔