ایڈیٹر : سید بدر سعید

ایڈیٹر : سید بدر سعید

9 مئی کے حوالے سے تشدد کی خبریں ..حقائق جانیں ثبوت کے ساتھ!

نو مئی کے بعد ایک مخصوص گروہ کی جانب سے پراپیگنڈا کرنے والی ویڈیوز،تصاویراور خبروں کی حقیقت بہت سے لوگ نہیں جانتے . پراپگنڈا کے دور میں جھوٹ اور سچ میں سے سچ کو الگ کرنا انتہائی مشکل کام ہے . ہم سوشل میڈیا پر ہونے والی چند ایسی پوسٹوں کی حقیقت سامنے لا رہے ہیں تاکہ سچ اور جھوٹ میں فرق واضح ہو سکے

فیکٹ 1:
گزشتہ کچھ دن سے سوشل میڈیا پر زیر نظر تصویر وائرل ہے جس میں بتایا جا رہا ہے کہ کور کمانڈر ہاؤس سے مور چوری کرنے والے نوجوان کو پولیس نے تشدد کر کے قتل کر دیا.

حقیقت کیا ہے؟
پہلا نقطہ یہ ہے کہ مور چرانے والا نوجوان 16 مئی کو گرفتار ہوا.
دوسرا نقطہ یہ ہے کہ زیر نظر تصویر 10 مئی کو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھی.
مبینہ طور پر کفن میں لپٹی میت قدیر گجر نامی نوجوان کی ہے. قدیر وکالت کا طالب علم تھا اور نو مئی کے واقعات میں مبینہ طور پر شہید ہوگیا تھا. اس حوالے سے میت کی یہی تصویر مختلف پلیٹ فارمز پر 10 اپریل کو ہی اپلوڈ کر دی گئی تھی اور تب مور چرانے والا گرفتار نہیں ہوا تھا.

فیکٹ 2
عمر ایوب خان پر پولیس تشدد، حقیقت کیا ہے؟

پی ٹی آئی سوشل میڈیا صارفین عمر ایوب کی پرانی تصویریں شیئر کرتے ہوئے پراپیگنڈا کر رہے ہیں. یہ تصویریں 2022 کی ہیں. جب حقیقی آزادی مارچ کے دوران جھڑپوں میں عمر ایوب خان زخمی ہوگئے تھے تو انہوں نے خود اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے یہ تصویریں اپلوڈ کی تھیں. ذیل میں سکرین شاٹ بھی دیاگیا ہے جبکہ آپ خود اِس لنک پر جا کر تسلی کر سکتے ہیں:
https://twitter.com/OmarAyu…/status/1529711708465414144…

فیکٹ 3
معروف سرائیکی گلوکار ذیشان روکھری گرفتار، حقیقت کیا ہے؟

سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ "ہم دیوانے ہیں کپتان کے….” گانے والے معروف گلوکار ذیشان روکھڑی کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے. اس پراپیگنڈے کی آڑ میں یہ تاثر پھیلایا جا رہا ہے کہ انہیں پی ٹی آئی کو سپورٹ کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے.
حقیقت کیا ہے؟
سوشل میڈیا پر وائرل زیشان روکھڑی کی گرفتاری کے مناظر تین سال پرانے ہیں. 2019 میں ایک شادی کی تقریب میں وہ گانا گا رہے تھے کہ پولیس نے انہیں "ساؤند ایکٹ” کی خلاف ورزی کرنے پر حراست میں لے لیا تھا. بعدازاں انہیں چند گھنٹوں بعد رہا کر دیا گیا.
2019 میں گرفتاری کی خبر میڈیا پر بھی آئی تھی. لنک پر خبر کے ساتھ ساتھ گرفتاری کی ویڈیو بھی لگائی گئی ہے.

علاوہ ازیں، زیشان روکھڑی آزاد ہےا ور سیر سپاٹے کر رہا ہے. وہ ابھی چند گھنٹے قبل ہی اپنے پیج پر لائیو آئے تھے. آپ بھی ویڈیو ملاحظہ کر سکتے ہیں:
https://fb.watch/kMt16wDiKF/?mibextid=Nif5oz

فیکٹ 4
سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی میڈیا سیل کی جانب سے مختلف ویڈیوز اور تصاویر شیئر کر کے لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے. بتایا جا رہا ہے کہ پولیس/دیگر فورسز نے نو مئی واقعات میں ملوث لوگوں کو گرفتار کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا ہے.
اب تک یہ تمام دعوے جن تصاویر اور ویڈیوز کے ساتھ کیے جا رہے ہیں وہ ساری تصوریں بمع ویڈیوز یا تو پرانی ہیں یا پھر ویڈیوز میں موجود افراد کا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں. ذیل میں ایک ویڈیو کا سکرین شاٹ دیا گیا. متعدد صارفین نے یہ ویڈیو یہ کہہ کر شیئر کی ہے کہ پی ٹی آئی ورکر کے جسم کو سگریٹ سے داغا گیا ہے لیکن وہ پھر بھی نہیں مان رہا. جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ویڈیو میں نظر آنے والا شخص خود سندھ پولیس میں بطور اے ایس آئی ڈیوٹی انجام دے رہا تھا. اس کا نام محسن علی مہر ہے. اس شخص نے اپنی ٹیچر بہن نورین فاطمہ کو اپنے والد کے ساتھ مل کر قتل(غالباً پسند کی شادی کی وجہ سے) کیا ہے اور پولیس کے سامنے اقبال جرم بھی کر چکا ہے. اس کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی ہیں لیکن بعض صارفین اسے پی ٹی آئی کا ورکر بتا رہے ہیں اور منفی پراپیگنڈا کر کے لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں.
برائے مہربانی ایسی ویڈیوز اور تصاویر پر یقین نہ کریں اور منفی پراپیگنڈے کا شکار نہ ہوں.
ذیل میں سکرین شاٹس میں ساری حقیقت موجود ہے.

فیکٹ5
خواجہ سرا کو خاتون بنا دیا، PTI میڈیا سیل کا پراپیگنڈا پکڑا گیا!
زیر نظر تصویریں پی ٹی آئی سوشل میڈیا سیل کی جانب سے مسلسل پھیلائی جا رہی ہیں اور یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے خواتین پر اس قدر تشدد کیا جارہا ہے. لیکن یہ دعویٰ درست نہیں ہے.

حقیقت کیا ہے؟
دراصل یہ ایک خواجہ سرا کی تصویر ہے. یہ واقعہ مبینہ طور پر 2021 میں پشاور ورسک روڈ کے علاقے میں پیش آیا تھا. منصور خان نامی ایک شخص نے خواجہ سرا کو ایک تقریب کے لئے بلایا جہاں بعد میں اس خواجہ سراء کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا. تب اس خواجہ سرا نے یہ تصوریں بنا کر احتجاج ریکارڈ کروایا تھا.
اِن تصویروں کا موجودہ سیاسی کشیدگی اور گرفتاریوں سے کوئی تعلق نہیں ہے. دلچسپ بات تو یہ ہے کہ یہی تصوریں ایران اور دیگر ممالک میں بھی پراپیگنڈے کے لئے استعمال ہو چکی ہیں.
2021 میں اس حوالے سے ایک ٹویٹ ملا ہے جس کا لنک یہ ہے:
https://twitter.com/SHussai…/status/1368523802452312084…

فیکٹ 6
کیا عمران ریاض کی موت ہوگئی ہے؟؟
سوشل میڈیا پر گزشتہ دنوں سے ایک افواہ گردش کر رہی ہے کہ صحافی عمران ریاض کو پولیس نے تشدد کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا ہے. بعض حلقے رائے پر مبنی اس خبر کو اپنے پراپیگنڈے کو تقویت دینے کے لئے استعمال کر رہے ہیں لیکن بتاتے چلیں کہ یہ خبر درست نہیں ہے.
حقیقت کیا ہے؟
وائس آف امریکہ پر کافی دن پہلے ایک سٹوری شائع ہوئی تھی. اِس خبر میں عالمی صحافتی تنظیم Reporters Without Borders کے ایک صحافی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ "عمران ریاض کے حوالے سے خفیہ سفارتی ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ عمران ریاض پر یا تو تشدد ہوا ہے یا امکان ہے کہ اس تشدد کے نتیجے میں ان کی موت بھی ہو چکی ہو”

وائس آف امریکہ کی اس سٹوری میں دی گئی رائے کے مطابق عمران ریاض خان کے متعلق محض امکان ظاہر کیا گیا تھا جس کے بعد یوٹیوبرز نے اس خبر کو چند دن بعد انتہائی بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور یہ تاثر قائم ہونے لگا کہ عمران ریاض خان کی موت ہوگئی ہے جبکہ اُن کے وکیل میاں علی اشفاق بار بار ٹویٹر پر بتا رہے ہیں کہ عمران ریاض خان محفوظ ہیں اور انہیں کچھ نہیں ہوا. انہوں نے اپیل کی ہے کہ کسی قسم کی افواہوں پر کان نہ دھریں.

لہٰذا درخواست ہے کہ افواہیں پھیلانے سے گریز کریں اور درست خبر آگے پھیلائیں.

فیکٹ 7
لندن میں نواز شریف پر حملہ: خبر باؤنس ہوگئی!
ایک رات جیسے ہی رانا ثناء اللہ نے اہم ترین پریس کانفرنس ختم کی تو اچانک جیو نیوز نے خبر دی کہ لندن میں نون لیگ کے قائد نواز شریف پر تحریک انصاف کے دس کارکنان نے حملہ کیا ہے اور اُن کی گاڑی پر کافی پھینکی ہے. یہ خبر نون لیگی سوشل میڈیا سیل نے جنگل میں آگ کی طرح پھیلائی لیکن کچھ ہی دیر میں خبر باؤنس ہوگئی.


حقیقت کیا ہے؟
دراصل نواز شریف پر دانستہ طور پر کوئی حملہ نہیں ہوا تھا. یہ خبر لندن میں موجود جیو نیوز کے رپورٹر مرتضیٰ علیٰ شاہ نے بریک کی تھی. چونکہ موصوف لندن میں ہی موجود ہوتے ہیں تو اُن کی خبر اکثر مستند تصور کی جاتی ہے لیکن کچھ ہی دیر بعد انہوں نے خود وضاحت پیش کرتے ہوئے خبر باؤنس ہونے کی اطلاع دی. لیکن تب تک یہ خبر پھیل چکی تھی اور بغیر تحقیق کے ہی الزام تحریک انصاف پر لگا دیا گیا تھا.

بعد میں معلوم ہوا کہ مرتضیٰ علی شاہ نے خود نواز شریف کے سیکیورٹی انچارج خرم بٹ کے ٹویٹ کو دیکھ کر خبر دی تھی. خُرم بٹ نے بعد میں ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی اور یوں ایک مستند رپورٹر کی خبر باؤنس ہوگئی.
لندن کے جس مقام پر نواز شریف موجود تھے وہاں کوئی اور احتجاج چل رہا تھا جس کے دوران ہاتھا پائی ہوئی اور نواز شریف کی گاڑی پر کافی گر گئی لیکن تحقیق کیے اور جائے وقوعہ پر پہنچے بغیر ایک رپورٹر نے ایسی خبر دی جس کا براہ راست بہت نقصان ہوا.
صحافتی اُصولوں کے مطابق خبر دینے میں کبھی جلد بازی نہیں کرنی چاہیے. خبر سب سے پہلے دینے کی بجائے مستند اور درست خبر کو ترجیح دینی چاہیے. بدقسمتی سے ہمارے ہاں سارے چینلز "سب سے پہلے” کی دوڑ میں لگے ہوتے ہیں اور پھر ایسا بلنڈر کر جاتے ہیں. میڈیا آرگنائزیشنز اور صحافیوں کو اس سے سیکھنا چاہیے.

فیکٹ8
رانا ثناء اللہ کی پریس کانفرنس کے بعد پی ٹی آئی سوشل میڈیا پر پنجاب پولیس اہلکار کی ایک پرانی ویڈیو پھیلائی جا رہی ہے. تاثر یہ دیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو 9 مئی کو ریکارڈ ہوئی ہے.

دراصل یہ ویڈیو 1 مئی کو ایک یوٹیوب چینل پر اپلوڈ ہوئی ہے. 1 مئی کو بلال بیگ نامی یوٹیوبر نے اپنے یوٹیوب چینل (68News) پر یہ ویڈیو اپلوڈ کی تھی.

بلال بیگ سے ہم نے بات کی تو اُن کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو یکم مئی کو اُنہوں نے اپلوڈ کی تھی تاہم یہ ویڈیو کسی وٹس ایپ گروپ میں یکم مئی سے بھی پہلے ملی شیئر ہوئی تھی.
اس چینل کے مختلف پلیٹ فارمز پر موجود اِسی ویڈیو کے لنکس:
1)

2)
https://vt.tiktok.com/ZSL84DBHe/
3)
https://fb.watch/kO9XA9XvTM/?mibextid=jf9HGS

فیکٹ 9
مبینہ SSG ٹریننگ ٹارچر فیز کی یہ ویڈیو آج اپلوڈ کر کے پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے.

یہ ویڈیو 2020 میں اپلوڈ ہوئی ہے. یہ جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ ہونے والا سلوک نہیں ہے. 2020 میں اپلوڈ ہوئی مکمل ویڈیو دیکھیں آپ کو اندازہ ہو جائے گا.
لنک:
https://fb.watch/kPoiBR3gqu/?mibextid=Nif5oz

فیکٹ 10
عمران خان کا جھوٹ پکڑا گیا
ٹویٹر پر عمران خان اور پی ٹی آئی کےاکاؤنٹس سے ایک ویڈیو شیئر ہوئی جس میں جلے ہوئے آئل ٹینکرز راکھ بنے نظر آرہے ہیں. عمران خان نے دعویٰ کیا کہ کراچی میں اُن کے ایم پی اے ملک شہزاد اعوان پر پارٹی چھوڑنے کے لئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے. جب اُنہوں نے انکار کیا تو اُن کے گاڑیوں کا بیڑا جلا کر راکھ کر دیا گیا. پارٹی کے اکاؤنٹ سے دعویٰ کیا گیا کہ ملک صاحب کا کاروبار مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے.

حقیقت کیا ہے؟
جس ویڈیو کو عمران خان نے کراچی اور ملک شہزاد اعوان سے جوڑا وہ درحقیقت نوشہرہ(خیبر پختونخواہ) کی ویڈیو ہے. مئی 2022 میں جب صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی تو نوشہرہ تارو جبہ میں ایک آئل ڈپو پر آگ لگ گئی تھی جس کے نتیجے میں مالک کو کافی نقصان اٹھانا پڑا تھا. یہ خبر غالباً مین سٹریم میڈیا پر بھی آئی تھی. لیکن عمران خان نے 2022 کی ویڈیو 2023 میں شیئر کرتے ہوئے اپنے پراپیگنڈے کو تقویت دینے کی ناکام کوشش کی جو پکڑی گئی.
2022 کی ویڈیو کا لنک:
https://www.facebook.com/100066551270159/videos/336798351886848/?mibextid=Nif5oz
چند ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارمز کی جانب سے بغیر تحقیق کے اِس پر خبر بھی بنائی گئی. ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارمز کو سیاسی وفا داری کو ترک کر کے صحافتی اُصولوں پر کاربند رہنا چاہیے. ورنہ جو ساخت آج اتنی مسخ ہو چکی ہے مستقبل میں اِن پر یقین کرنے والا بھی کوئی نہیں ہوگا.
نوٹ: عمران خان اور پارٹی کے اکاؤنٹس سے یہ ٹویٹ بمع ویڈیو ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے تاہم جو پراپیگنڈا کرنا تھا وہ ہوگیا اور لوگ گمراہ ہوگئے.

فیکٹ 11
ختلف صارفین 2009 کی ویڈیو شیئر کر کے بتا رہے ہیں کہ آرمی نو مئی کے واقعہ میں ملوث کرداروں کو گرفتار کرتے ہوئے تشدد کر رہی ہے جبکہ یہ ویڈیو 2009 کی ہے اور یہ واقعہ سوات میں پیش آیا تھا.

تب اس شخص کو طالبان کے ساتھ رابطے رکھنے اور ان کی سہولت کاری کی وجہ سے مارا جا رہا تھا.

فیکٹ 12
مولانا فضل الرحمان کی PAF جیٹ میں آمد؛ حقیقت کیا ہے؟
گزشتہ رات عادل راجہ نامی سابق فوجی افسر نے دعویٰ کیا کہ مولانا فضل الرحمان بنکاک سے بذریعہ پاکستان ائیر فورس جیٹ (PAF Jet) کراچی پہنچ چکے ہیں. یہ محض دعویٰ تھا. نہ تو عادل راجہ نے اِس حوالے سے کوئی ثبوت دیے اور نہ ہی ہمارے پاس اس کو رد کرنے کے لئے کوئی ثبوت موجود ہیں تاہم اِس دوران مولانا فضل الرحمان کی PAF جیٹ سے اترتے ایک ویڈیو وائرل ہوئی جو پرانی ہے.
حقیقت کیا ہے؟
کچھ صارفین نے عادل راجہ کے دعوے کو مزید تقویت دینے کے لئے مولانا فضل الرحمان کی پرانی ویڈیو پوسٹ کی اور یہ تاثر دیا کہ مولانا صاحب حقیقت میں بذریعہ PAF جیٹ کراچی پہنچ چکے ہیں.


ریورس ایمیج تیکنیک سے ہم اصل ویڈیو بمع تاریخ و سیاق سباق تک پہنچے. جہاں ہمیں معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو نومبر 2022 کی ہے. جب مفتی اعظم مفتی رفیع عثمانی انتقال کر گئے تھے تو مولانا صاحب ہنگامی دورے پر کراچی پہنچے تھے. یہ ویڈیو اُسی وقت کی ہے. عرب نیوز کے صحافی نعمت خان کا اِس حوالے سے 9 نومبر کو کیا گیا ایک ٹویٹ بھی موجود ہے.(سکرین شاٹ)
نعمت خان کا ٹویٹ:
https://twitter.com/NKMalazai/status/1593966752144117761…
دنیا نیوز کی خبر:
https://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Pakistan/675808
یوٹیوب ویڈیو لنک:

اِس کے علاوہ کئی جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں اور لوگوں کو گمراہ کیا گیا. پراپیگنڈا کیا گیا کہ کور کمانڈرز نے استعفے دے دیے ہیں یا دے رہے ہیں. عمران ریاض کومہ میں ہیں. خدیجہ شاہ کے متعلق جعلی خبریں پھیلائی گئیں. ایک مخصوص گروہ نے مخصوص وقت سے یہ پراپیگنڈا شروع کیا ہوا ہے اور لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے لیکن ہم کسی بھی سیاسی وابستگی کو بالائے طاق رکھ کر اپنا کام کرتے رہیں گے اور اِن تمام پراپیگنڈوں کو کاؤنٹر کرنے کی یہ جدوجہد جاری رہے گی.
ہمارا مقصد صرف لوگوں کو درست معلومات فراہم کرنا ہے. لہٰذا ہماری کوشش ہوتی ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت ، کارکنان یا رہنماء کی جانب سے اگر کوئی غلط خبر سامنے آتی ہے تو ہم صرف معلومات کی حد تک درستگی کر کے آپ تک پہنچاتے ہیں.
(ایڈیٹر نوٹ :پراپگنڈے کے اس دور میں ہمارا مقصد حقائق تک پہنچنا اور انہیں قارئین کے سامنے لانا ہے .نوجوان تحقیقاتی صحافی ادیب یوسفزے نے جس طرح پراپگنڈے اور فیکٹس پر کام کیا وہ قابل داد ہے . یہ تحریر ان کے شکریہ کے ساتھ شائع کی جا رہی ہے )

Copyright © The Journalist Today

کچھ صاحب تحریر کے بارے میں

ادیب یوسفزئے
ادیب یوسفزئے
ادیب یوسفزئے نوجوان تحقیقاتی صحافی ہیں . ڈیجیٹل میڈیا کے حوالے سے ایکسپرٹ مانے جاتے ہیں . سوشل میڈیا پر ہونے والے پراپگنڈے کا پوسٹ مارٹم کرنے اور فیکٹ سامنے لانے کے حوالے سے ان کی خاص پہچان ہے

دیگر مصنفین کی مزید تحاریر

مزاحمتی شاعری اور ہماری ذہنی حالت

شاعری شاید لطیف جذبات کی عکاس ہے یا پھر انسانی جبلت کی لیکن شاعری میں ایسی باتیں کہہ دی جاتی ہیں جو عام انسانی...

ہمارے نمک میں اثر کیوں نہیں

پاکستان اور افغانستان کا آپسی تعلق لو اینڈ ہیٹ جیسا ہے یعنی ایک دوسرے کے بغیر رہ بھی نہیں سکتے اور ایک دوسرے کے...

محکمہ زراعت کا خوفناک پراپرٹی سکینڈل !

اب تک سنتے آئے تھے کہ پراپرٹی میں بہت فراڈ ہوتا ہے ۔ طاقتور مافیا غریب شہریوں کو لوٹ لیتا ہے ، کہیں کاغذات...

پاکستان کا موجودہ سیاسی کھیل

پاکستان کے سیاسی گراونڈ میں اس وقت بہت ہی دلچسپ کھیل جاری ہے، ایک وقت تھا کہ سب یہ سوچ رہے...

اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

یہ بھی پڑھئے

مزاحمتی شاعری اور ہماری ذہنی...

شاعری شاید لطیف جذبات کی عکاس ہے یا پھر انسانی جبلت کی لیکن شاعری میں ایسی باتیں کہہ دی...

ہمارے نمک میں اثر کیوں...

پاکستان اور افغانستان کا آپسی تعلق لو اینڈ ہیٹ جیسا ہے یعنی ایک دوسرے کے بغیر رہ بھی نہیں...

محکمہ زراعت کا خوفناک ...

اب تک سنتے آئے تھے کہ پراپرٹی میں بہت فراڈ ہوتا ہے ۔ طاقتور مافیا غریب شہریوں کو لوٹ...

پاکستان کا موجودہ سیاسی کھیل

پاکستان کے سیاسی گراونڈ میں اس وقت بہت ہی دلچسپ کھیل جاری ہے، ایک وقت تھا کہ...

قرآن میں بیویوں کو کھیتیاں کیوں کہا گیا ؟

قرآن پاک کا اعجاز ہے ۔اس پر جتنا غور کرو اتنے ہی مفاہیم سامنے آتے ہیں ہمارے یہاں ایک آیت کو عموما میاں...