عید قرباں سے پہلے ملک بھر میں بڑی بڑی مویشی منڈیاں سجائی جاتی ہیں جہاں پورے ملک سے بیوپاری اور خریداروں کا رش لگا رہتا ہے لیکن بدقسمتی سے مویشی منڈیاں حکومتی عدم توجہی کا شکار ہیں۔ مجموعی طور پر باہر سے آنے والے بیوپاری اور مویشیوں کے لئے نہ تو پینے کے پانی کا انتظام ہے نہ کوئی سایہ دار جگہ ہے اور جگہ جگہ کھانے پینے کی ناقص اشیاء کے سٹال لگے ہوئے ہیں ،جنہیں کھانے سے صحت کے الگ مسائل پیدا ہوتے ہیں اور نہ ہی کسی قسم کی ڈسپنسریاں موجود ہیں۔ اس کے علاؤہ جانوروں کو چارہ ڈالنے کا کوئی خاص انتظام نہیں صبح سے شام تک بھوکے پیاسے بے زبان جانور بھوک پیاس سے نڈھال ہوجاتے ہیں۔ یہ سب کچھ نیا نہیں ہے بلکہ ان مسائل کا رونا روتے ہوئے دہائیاں بیت گئی مگر حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔میڈیا، سوشل میڈیا چیخ چیخ کر تھک جاتے ہیں مگر پھر منڈیاں ختم ہو جاتی ہیں ، بات دب جاتی ہے اور اگلی بار مسائل پہلے سے زیادہ سنگین نوعیت کے سامنے آتے ہیں جن کا کوئی حل نہیں ۔
اب پھر عید قرباں کی آمد آمد ہے اور ہر سال کی طرح امسال بھی ملک کے سبھی شہروں میں عارضی مویشی منڈیاں قائم کر دی گئی ہیں۔ جس میں حکومت کی جانب سے لائٹنگ ، ٹینٹ اور پانی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ خریداروں کے لیے کار پارکنگ اور بیت الخلاء کی سہولت بھی فراہم کی جا رہی ہے ۔مگر حسب روایت اور بدقسمتی سے انتظامی معاملات میں بدنظمی اور بے ضابطگیوں کی وجہ سے دوردراز سے اپنے مویشی فروخت کے لیے لیکر آنے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ سہولیات بھی صرف چند روزہ ہوتی ہیں شروع کے ایک دو دن ہی ، اس کے بعد یا چراغوں میں تیل نہیں رہتا یا پھر انتظامیہ کی آنکھوں پر بندھی حرص کی پٹی مزید گہری ہو جاتی ہے ۔
منڈیوں کے مسائل میں منڈی کی پرچی کی مد میں فی جانور اوور چارجنگ ، بھتہ خور مافیا کی الگ بدمعاشی جسے ظاہر ہے مقامی پولیس اور انتظامیہ کی بھرپور آشیرباد حاصل ہوتی ہے ۔ پانی کی فراہمی کے پوائنٹس پر مافیا کا قبضہ اور فی جانور پانی پلانے پر بھتہ کی وصولی ، جیب کتروں کی بہتات ،نوسر باز جن سے کبھی سادہ لوح بیوپاری تو کبھی معصوم خریداروں کے لٹنے کی خبریں آتی ہیں ۔ اسی طرح لوڈر گاڑیوں سے گاڑیوں کی پرچی فیس،کے نام پر لوٹ مار عام ہے ۔ اس کے علاؤہ پارکنگ ایریا میں بھتہ مافیا کی بیلک میلنگ میں نہ آنے والوں کی جانب سے پیدا ہونے والا ٹریفک جام کا سامنا الگ کرنا پڑتا ہے ۔
دوسری جانب امسال لاہور شہر کے لیے اچھی خبر نہیں ہے کیونکہ عرصہ دراز سے سگیاں پل پر عوام کی سہولت کے لیے عید قربان پر منڈی لگتی تھی،سگیاں مویشی منڈی شہر کے قریب ہونے کی وجہ سے عوام کے لیے آسانی تھی تاہم اب شاہدہ میں ترقیاتی کاموں کے باعث سگیاں مویشی منڈی نہ لگانے کا فیصلہ کیا گیا،سگیاں مویشی منڈی کہاں منتقل کی جائے گی، تاحال فیصلہ نہ ہو سکا۔
اگرچہ شہر سے دور مویشی منڈی لگنے سے لوگوں کی پریشانی میں اضافہ ہوگا،شاہدرہ ترقیاتی منصوبے کی وجہ سے سگیاں مویشی منڈی کو نہ لگانے کا فیصلہ کیا گیا، سگیاں مویشی منڈی لگنے سے ٹریفک سمیت دیگر مسائل پیدا ہو سکتے ہیں اور دور ہونے سے عوام کے لیے ۔
(ایڈیٹر نوٹ : یہ ساری باتیں کسی مہذب معاشرے میں سامنے +تیں تو شاید عوام سڑکوں پر ہوتی . قربانی کے جانوروں پر ہونے والے ظلم سے لے کر بھتہ مافیا کی بدمعاشی تک کی یہ داستان بہت کچھ عیاں کر رہی ہے . یہ تحقیقی سٹوری کامران الفت کی محنت اور لگن ہے جسے معروف صحافی ملیحہ سید نے الفاظ میں ڈھالا )