ایڈیٹر : سید بدر سعید

ایڈیٹر : سید بدر سعید

آن لائن پیسے کمانے کا ہنر!

ہم جہاں وقت گزارتے ہیں دنیا وہیں سے پیسے کما رہی ہے۔ڈیجیٹل میڈیا نے دنیا کو حقیقی معنوں میں گلوبل ولیج بنا دیا ہے۔ کیا آپ نے کبھی سوچا کہ فیس بک، ٹویٹر ، انسٹا گرام، ٹک ٹاک سمیت درجنوں سوشل میڈیا پلیٹ فارم اپنے صارفین سے ایک روپیہ بھی نہیں لیتے اس کے باوجود ان کے مالکان دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔ کیا آپ نے سوچا کہ ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا مقصد کیا ہے جنہوں نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم خصوصا، فیس بک، یوٹیوب، انسٹا گرام، ٹک ٹاک و غیرہ بنیادی طور پر بزنس پلیٹ فارم ہیں۔ ان کی کمائی کا بڑا ذریعہ ایڈورٹائزنگ اور مارکیٹنگ ہے۔ یہاں ملٹی نیشنل کمپنیز اپنی برانڈنگ کرتی ہیں۔ سماجی رابطوں کے ان پلیٹ فارمز پر ہماری سوچ سے زیادی بزنس ہوتا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں زیادہ تر لوگ اسے صرف تفریح یا وقت گزاری کا ایک ذریعہ سمجھتے ہیں۔ ماضی میں جو کام بل بورڈز، فلیکس بینر اور پمفلٹ کے ذریعے ہوتا تھا اب اس سے کہیں بہتر انداز میں وہی کام ڈیجیٹل ورلڈ میں ہو رہا ہے۔ اگلے روز میں نے ایک سیاست دان کو ”ڈیجیٹل پولیٹیکل کمپین“ کے بارے میں بتایا تو معلوم ہوا کہ روایتی سیاست دانوں کی طرح انہیں بھی یہی لگتا تھا کہ سوشل میڈیا پر ہونے والی کمپین کا حلقہ کی سطح پر کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا بلکہ یہ ملکی سطح پر چلائی گئی کمپین کا ایک حصہ ہو سکتی ہے۔ کہنے لگے: شاہ اس وقت تو صرف حلقہ پر فوکس ہے۔ میں نے انہیں بتایا کہ ڈیجیٹل پولیٹیکل کمپین ہی نہیں بلکہ مارکیٹنگ اور برانڈنگ میں بھی مخصوص علاقوں کا ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔ اگر آپ ایکسپرٹ سے اپنی کمپین ڈیزائن کروائیں گے تو آپ کی کمپین صرف آپ کے حلقہ کے افراد کو ہی نظر آ رہی ہو گی اور اگر اس پر تھوڑا زیادہ بجٹ لگا دیں گے تو اس بات کی گارنٹی ہو گی کہ الیکشن تک آپ کے حلقے کے ہر ایسے فرد تک آپ کی کمپین کا اشتہار پہنچ چکا ہو گا جو یہاں سے آن لائن ہوا ہو گا۔ روایتی الیکشن کمین میں بات لاکھوں سے کروڑوں تک پہنچ چکی ہے لیکن اس کے مقابلے میں ڈیجیٹل کمپین بہت سستی ہے۔

بات صرف الیکشن کمپین تک نہیں ہے بلکہ ڈیجیٹل ورلڈ بیروزگاری اور مہنگائی کے اس دور میں کسی نعمت سے کم نہیں ہے کیونکہ اس نے سفارش کلچر کا خاتمہ کر کے روزگار کے نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔ خاص طور پر میڈیا سے منسلک افراد کے لیے یہ اور بھی زیادہ آسان ہے۔ وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی خود میڈیا ہاوس کے مالک ہیں لیکن وہ بھی یہ سمجھتے ہیں کہ اخبارات کے بعد اب ٹی وی چینلز کا دور بھی ختم ہو رہا ہے اور موجودہ دور ڈیجیٹل میڈیا کا ہے۔ انہوں نے پنجاب کے پریس کلبس کو گرانٹ دیتے وقت اس خواہش کا اظہار کیا کہ اس رقم کو صحافیوں کی ڈ یجیٹل سکلز پر لگایا جائے۔ اسلام آباد اور کراچی کے بعد اب لاہور پریس کلب میں بھی ڈیجیٹل سٹوڈیو بن چکا ہے جس کا بنیادی مقصد لاہور پریس کلب کے ممبران کو ڈیجیٹل میڈیا کے حوالے سے سہولیات مہیا کرنا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ جلد ہی لاہور پریس کلب کے ممبران کے لیے ڈیجیٹل میڈیا کے کورسز کا بھی آغاز کیا جا رہا ہے تاکہ بے روزگاری، ڈاون سائزنگ اور کم آمدنی جیسے مسائل حل ہو سکیں۔سینئر نائب صدر شیراز حسنات اس حوالے سے کافی متحرک ہیں اور اس کام کا روڈ میپ تیار کر چکے ہیں۔ اگر آپ لاہور پریس کلب کے ممبر ہیں تو اس سہولت سے لازمی فائدہ اٹھائیں لیکن اگر آپ پریس کلب کے ممبر نہیں تب بھی کم از کم دو سکلز لازمی سیکھ لیں۔ سب سے پہلے توڈیجیٹل میڈیا مارکیٹنگ یا کم از کم فیس بک مارکیٹنگ کا ہنر لازمی سیکھ لیں۔ اس سے آپ ہر چیز آن لائن بیچنے کا فن سیکھ لیں گے۔ اس کے بعد ویڈیو ایڈیٹنگ، گرافک ڈیزائننگ، ایس ای او وغیرہ میں سے کوئی ایک سکل سیکھ لیں ۔ اگر آپ کسی ایکسپرٹ کے پاس مفت کام کر کے بھی یہ ہنر سیکھ لیں تو ایک ماہ میں بنیادی کام سیکھ جائیں گے۔ اگلا ایک ماہ اس کی پریکٹس کر لیں۔ یہ دو ماہ آپ کو بے روزگاری کے خوف سے آزاد کر دیں گے۔ آپ کو خود اپنا ہنر بیچنا آ جائے گا۔ اصطلاح میں آپ گھر بیٹھے پیسے کمانے لگیں گے۔

اگر آپ تھوڑا تخلیقی ذہن رکھتے ہیں تو صرف ڈیجیٹل میڈیا مارکیٹنگ کے ذریعے بھی پیسے کما سکتے ہیں۔ مثال کے طور پرآپ اپنے علاقے کے دو تین پلمبرز سے بات کر لیں اور کمیشن پر ان کے لیے کام کر لیں۔ اب آپ اپنے علاقے کو ٹارگٹ کر کے کمپین لگا دیں کہ اگر کسی کو پلمبر کی ضرورت ہے تو وہ اپنے دفتر یا گھر بیٹھے پلمبر گھر بلا سکتا ہے۔ ایسے بہت سے افراد ہیں جو گھر کا نلکا خراب ہونے پر کئی کئی روز تک جگاڑ لگاتے رہتے ہیں کیونکہ دفتر سے چھٹی کرنا پھر جا کر پلمبر تلاش کرنا اور سارا دن اس پر لگانا اتنا آسانا نہیں ہوتا۔ اب اگر انہیں ایسی سروس مل جائے جس میں پلمبر کے وزٹ کی ٓن لائن پیمنٹ کر نے پر پلمبر ان کے گھر جائے، مسئلہ دیکھے، سامان کی فہرست اور بل بنائے، اور کام کر کے کوئی بحث کیے بغیر واپس چلا جائے جبکہ صاحب ساری پیمنٹ کمپنی کو دفتر بیٹھے آن لائن ہی کر رہے ہوں تو یہ ایسی سہولت ہے جو تیزی سے پوری علاقے کو آپ کا کسٹمر بنا دے گی۔ اس میں ایک کے بد ایک سروس شامل کرتے جائیں۔ اوبر، کریم اور ان ڈرائیو سمیت دیگر کمپنیز اسی ماڈل پر کام کر رہی ہیں۔اسی طرح آپ مارکیٹنگ سکل کے ساتھ کوئی ایک ہنر سیکھ کر ٓن لائن کام کر کے پیسے کما سکتے ہیں۔ میں ابھی سب سے ہلکی مگر اہمیت کی حامل سکلز کی بات کر رہا ہوں جو دو تین ہفوں میں سیکھی جا سکتی ہے۔ اس سے آگے بڑھیں تو ایمازون سمیت ایسے ایسے بزنس پلیٹ فارم موجود ہیں جن سے متعلق کام سیکھ کر پاکستانی نوجوان لاکھوں روپے ماہانہ کما رہے ہیں۔ گوجرانوالہ کی ایک لڑکی صرف بیوٹی پارلر کی ڈیجیٹل کمپین چلاتی ہے۔ اس نے یہ کام ایک بیوٹی پارلر سے شروع کیا اور اس وقت وہ ایک سو سے زائد بیوٹی پارلرز کو ڈیجیٹل مارکیٹنگ کی سروسز مہیا کر رہی ہے۔ اگر اس کا کمیشن یا فیس صرف تین ہزار روپے بھی ہو تو اندازاہ لگا لیں کہ ماہانہ ایک سو سے زائد بیوٹی پارلرز سے وہ کتنے پیسے گھر بیٹھے کما رہی ہے۔ سیاست دانوں سے امید لگانے یا کسی سرکاری نوکری کی امید میں عمر گنوانے سے کہیں بہتر ہے کہ اپنی ڈگریوں کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل سکلز بھی سیکھ لیں۔ شروع میں تھوڑا مشکل لگے گا، کلائنٹ بنتے بنتے کچھ وقت لگ جائے گا لیکن آپ ایک بار اس ٹریک پر چل پڑے تو پھر پیچھے مڑ کے دیکھنے کا وقت بھی نہیں ملے گا۔

Copyright © The Journalist Today

کچھ صاحب تحریر کے بارے میں

سید بدر سعید
سید بدر سعید
سید بدر سعید تحقیقاتی صحافی اور پبلک ریلیشنگ ایکسپرٹ ہیں . تین کتب "خود کش بمبار کے تعاقب میں" ، "صحافت کی مختصر تاریخ قوانین و ضابطہ اخلاق" اور "جرائم کی دنیا " کے مصنف ہیں .قومی اخبارات ٹی وی چینلز ، ریڈیو اور پبلک ریلیشنگ میڈیا سیل کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں . صحافت میں پی ایچ ڈی اسکالر ہیں . پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے جوائنٹ سیکرٹری منتخب ہونے کے علاوہ مختلف ادبی و صحافتی تنظیموں کے عہدے دار رہے ہیں جبکہ لاہور پریس کلب کے رکن ہیں . متعدد ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں .

دیگر مصنفین کی مزید تحاریر

انفارمیشن اوورلوڈ…سوشل میڈیا پرمعلومات...

کبھی علم کو روشنی اور سکون کا ذریعہ کہا جاتا تھا لیکن اکیسویں صدی میں...

ویکسین: علاج یا سازش؟ حقیقت کا دوسرا رُخ

کل کی طرح آج بھی یہی سوال لوگوں کی زبان پر ہے کہ پولیو کے قطرے، کورونا کی ویکسین اور اب کینسر سے بچاؤ...

پاکستان اور سعودی عرب کا نیا دفاعی عہد! "خطے میں طاقت کا نیا توازن”

ریاض کے آسمانوں پر سعودی فضائیہ کے F-15 طیاروں نے اپنی گھن گرج سے فضا کو چیرا اور  برادر ملک پاکستان کے وزیر اعظم...

فصلیں جب دریا میں بہہ گئیں

جنوبی پنجاب کے ایک کسان غلام شبیر کی آنکھوں میں آنسو تھے جب اس نے کہا کہ میرے سامنے میری چھ ماہ کی محنت...

ڈاکٹر ناں۔بھٸ۔ہاں

اس کی بچپن سے ہی باتونی گفتگو سے اس کے گھر والے اندازے لگاتے تھے یہ بڑی ہو کر ڈاکٹر نکلے گی۔وہ باتوں پر...

اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

یہ بھی پڑھئے

ویکسین: علاج یا سازش؟ حقیقت...

کل کی طرح آج بھی یہی سوال لوگوں کی زبان پر ہے کہ پولیو کے قطرے، کورونا کی ویکسین...

پاکستان اور سعودی عرب کا...

ریاض کے آسمانوں پر سعودی فضائیہ کے F-15 طیاروں نے اپنی گھن گرج سے فضا کو چیرا اور  برادر...

فصلیں جب دریا میں بہہ...

جنوبی پنجاب کے ایک کسان غلام شبیر کی آنکھوں میں آنسو تھے جب اس نے کہا کہ میرے سامنے...

ڈاکٹر ناں۔بھٸ۔ہاں

اس کی بچپن سے ہی باتونی گفتگو سے اس کے گھر والے اندازے لگاتے تھے یہ بڑی ہو کر...

ویکسین: علاج یا سازش؟ حقیقت کا دوسرا رُخ

کل کی طرح آج بھی یہی سوال لوگوں کی زبان پر ہے کہ پولیو کے قطرے، کورونا کی ویکسین اور اب کینسر سے بچاؤ...

دنیا کی 92 فیصد نجی دولت صرف 56 مارکیٹس میں لگی ہوئی ہے … 2025 کی رپورٹ نے ہوش اڑا دیے!

دنیا تیزی سے بدل رہی ہے۔ دولت کے مراکز اور اس کی تقسیم کے انداز ہر سال ایک نئی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔...

چار ہزار 800 ارب کا خوفناک سکینڈل ….یہ رقم عوام کی امانت تھی !

گزشتہ دنوں سامنے آنے والی آڈٹ رپورٹ 2023-24 نے پاکستان کے توانائی کے شعبے کی وہ تصویر پیش کی ہے جو برسوں سے وقتی...

فوجی فاؤنڈیشن پاکستان کا سب سے بڑا کاروباری گروپ قرار، سفائر بھی ٹاپ ٹین میں شامل!

فوجی فاؤنڈیشن پاکستان کا سب سے بڑا کاروباری گروپ قرار پاکستان کی معیشت کے بدلتے ہوئے منظرنامے میں فوجی فاؤنڈیشن نے ایک مرتبہ پھر اپنی...

35 وفاقی ، 58 صوبائی نشستوں والا”مغربی پنجاب” …قومی اسمبلی میں پنجاب کی تقسیم کا بل پیش !

پاکستان میں صوبائی تقسیم کی بحث ہمیشہ سے حساس رہی ہے۔ 1970ء کے بعد ون یونٹ کے خاتمے کے نتیجے میں چار صوبوں...

موڈیز کی اپگریڈ — پاکستان کی معیشت کے لیے روشنی کی کرن یا عارضی ریلیف؟

پاکستان کی معیشت کے بوجھ تلے دبے ہوئے عوام کے لیے ایک خوش آئند خبر سامنے آئی ہے۔ عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز (Moody’s)...