ایڈیٹر : سید بدر سعید

ایڈیٹر : سید بدر سعید

عدت کے دوران کسی اور سے نکاح ممکن ہے ؟ … قرآن پاک کی آیات کیا بتاتی ہیں؟

کیا عدت کی وجہ حمل کی تصدیق ہے یا اس کی وجہ کچھ اور ہے ؟
کیا عدت کے دوران بیوی پہلے شوہر کی منکوحہ رہتی ہے ؟

عمران خان اور بشری بی بی کے کیس کی وجہ سے عدت کے معاملہ پر ہمارے بہت سے پڑھے لکھے لوگ بھی مختلف باتیں لکھ رہے ہیں ۔ ذاتی پسند نا پسند ایک الگ معاملہ ہے لیکن جہاں بات اسلام کی ہو وہاں ہمیں اسلام کے احکامات کی جانب ہی دیکھنا ہو گا
پڑھی لکھی خواتین خصوصا خواتین کے حقوق کے لیے لکھنے اور بولنے والی بعض خواتین کا کہنا ہے کہ عدت کی وجہ ایک ہی ہے کہ عورت کے حاملہ ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق ہو سکے اس لیے تین پیریڈ سرکل مکمل ہونے تک عدت کی مدت رکھی گئی تھی لیکن آج کے دور میں میڈیکل سائنس کی مدد سے ایک منٹ میں سب پتا لگ جاتا ہے اس لیے عدت کی مدت پوری کرنا ضروری نہیں یا اس میں گنجائش نکالی جا سکتی ہے
دوسری دلیل یہ دی جا رہی ہے کہ ایک عمر گزرنے کے بعد پیریڈ سرکل نہیں رہتا لہذا اس میں تو حاملہ ہونے یا بچہ کا معاملہ ہی نہیں لہذا ایسی عورت پر ویسے ہی عدت نہیں ہونی چاہیے
ایک جواز یہ بنایا جا رہا ہے کہ عدت ایسا معاملہ ہے جس کی گواہی صرف عورت ہی دے سکتی ہے اس لیے اس کی مدت میں کمی ہو سکتی ہے

میں نے اس حوالے سے قرآن پاک کی آیات کی جانب دیکھا تو معلوم ہوا صورت حال مختلف ہے اور یہ دلائل بہت حد تک درست نہیں ہیں

پہلی بات یہ کہ قرآن پاک سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ عدت تین طرح کی ہے ایک طلاق شدہ کے لیے اور دوسری بیوہ کے لیے جبکہ حاملہ خاتون کے لیے الگ حکم ہے ۔ تینوں کے احکامات الگ ہیں
اگر کسی عورت کا شوہر مر جائے تو اس کی عدت کے بارے میں سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 234 کا ترجمہ ملاحظہ کیجیے

ترجمہ :اور جو تم میں سے مر جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تو ان بیویوں کو چار مہینے دس دن تک اپنے نفس کو روکنا چاہیے، پھر جب وہ اپنی مدت پوری کر لیں تو تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں جو وہ دستور کے مطابق اپنے حق میں کریں، اور اللہ اس سے جو تم کرتے ہو خبردار ہے(البقرہ 234)
یعنی بیوہ کے لیے عدت کا عرصہ طے شدہ ہے جو کہ چار ماہ دس دن کی مدت ہے . اس کا پیریڈ سرکل سے تعلق نہیں ہے .

دوسری جانب طلاق یافتہ کے لیے سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 226 ، 228 ، 229 ملاحظہ کیجیے تو معاملہ واضح ہو جاتا ہے
سب سے پہلے سورۃ البقرہ کی آیت 229 دیکھیں جس میں اللہ پاک نے فرمایا
ترجمہ :طلاق دو مرتبہ ہے، پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے، اور تمہارے لیے اس میں سے کچھ بھی لینا جائز نہیں جو تم نے انہیں دیا ہے

اس کا مطلب ہے کہ طلاق دو بار ہی دی جاتی ہے ۔اس کے بعد عدت کی مدت شروع ہو جاتی ہے ۔ اس مدت کے دوران اگر رجوع کر لیا جائے تو طلاق نہیں ہوتی لیکن اگر یہ مدت گزر جائے اور اس دوران رجوع نہ کیا گیا ہو تو طلاق ہو جاتی ہے
اب سورۃ بقرہ کی آیت 226 کا ترجمہ دیکھیں

ترجمہ : جو لوگ اپنی بیویوں کے پاس جانے سے قسم کھا لیتے ہیں ان کے لیے چار مہینے کی مہلت ہے، پھر اگر وہ رجوع کر لیں تو اللہ بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے۔

اب اس کے ساتھ ہی سورۃ بقرہ کی آیت نمبر 228 بھی ملاحظہ کیجیے

ترجمہ :اور طلاق دی ہوئی عورتیں تین حیض تک اپنے آپ کو روکے رکھیں، اور ان کے لیے جائز نہیں کہ چھپائیں جو اللہ نے ان کے پیٹوں میں پیدا کیا ہے اگر وہ اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں، اور ان کے خاوند اس مدت میں ان کو لوٹا لینے کے زیادہ حق دار ہیں اگر وہ اصلاح کا اردہ رکھتے ہیں، اور دستور کے مطابق ان کا ویسا ہی حق ہے جیسا ان پر ہے، اور مردوں کو ان پر فضیلت دی گئی ہے، اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔(228 البقرہ )

یعنی چار مہینے یا تین حیض تک نکاح برقرار رہتا ہے اور عورت اسی کی منکوحہ ہوتی ہے ۔ اس مدت میں شوہر اپنانا چاہے تو طلاق نہیں ہوتی ۔ اللہ نے یہاں دو تین باتیں کی ہیں
ایک تو یہ کہ طلاق دو مرتبہ دی جاتی ہے جس کے بعد عدت کی مدت شروع ہو جاتی ہے .رجوع نہ کرنے کی صورت میں مدت گزر جانے کے بعد طلاق ہو جاتی ہے . تین طلاق دینے والا معاملہ یہاں نظر نہیں آتا
دوسرا یہ کہ اس دوران اگر عورت حاملہ ہو تو اسے چھپانے سے منع کیا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حاملہ خاتون کی عدت بچے کی پیدائش تک ہوتی ہے اور اس دوران شوہر اسے اپنا سکتا ہے ۔

تیسرا اور اہم پوائنٹ یہ معلوم ہوا ہے کہ عدت کے دوران شوہر اپنی بیوی کو اپنا سکتا ہے ۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عدت میں خاتون پہلے شوہر کی منکوحہ ہوتی ہے اور اس دوران کسی کا اس خاتون سے نکاح کا مطلب کسی کی منکوحہ سے نکاح کرنا ہے یعنی یہ نکاح سرے سے ہوا ہی نہیں بلکہ نکاح پر نکاح یا زنا کا معاملہ ہو گا

اسی طرح سورۃ طلاق کی پہلی آیت بھی دیکھیں

ترجمہ :اے نبی! جب تم عورتوں کو طلاق دو تو ان کی عدت کے موقع پر طلاق دو اور عدت گنتے رہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو جو تمہارا رب ہے، نہ تم ہی ان کو ان کے گھروں سے نکالو اور نہ وہ خود ہی نکلیں

اس کا مطلب ہے کہ عدت شوہر کے گھر میں ہی گزارنی ہوتی ہے ۔ نہ شوہر گھر سے نکالے اور نہ ہی وہ خود نکلیں اور عدت کی مدت شوہر شمار کرے گا ۔ یعنی اس معاملے میں صرف عورت کی گواہی والی بات درست نہیں ہے

اس سے اگلی آیت میں اللہ پاک نے کہا ہے کہ
ترجمہ : پس جب وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انہیں دستور سے رکھ لو یا انہیں دستور سے چھوڑ دو اور دو معتبر آدمی اپنے میں سے گواہ کر لو اور اللہ کے لیے گواہی پوری دو، یہ نصیحت کی باتیں انہیں سمجھائی جاتی ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہیں، اور جو اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے نجات کی صورت نکال دیتا ہے

اس کا مطلب ہے کہ عدت مکمل ہونے تک بیوی شوہر کے نکاح میں رہتی ہے اور شوہر اسے مدت پوری ہونے سے پہلے اپنے پاس رکھنے کا فیصلہ کر سکتا ہے

اگر ہم ان تمام آیات مقدس کا مطالعہ کریں تو خلاصہ یہ نکلتا ہے کہ
طلاق یافتہ، بیوہ اور حاملہ خاتون کی عدت کے حوالے سے قرآن پاک کےاحکامات الگ الگ ہیں ۔ اسی طرح بنیادی طور پر تین کی بجائے دو طلاقیں ہیں دو طلاقوں کے بعد عدت کی مدت شروع ہو جاتی ہے یعنی دو طلاقوں کے بعد میاں بیوی کوعدت کا وقت مل جاتا ہے جو چار ماہ یا تین حیض کی مدت ہے ۔ اس دوران بیوی اسی گھر میں رہے گی ،اسے باہر جانے سے روکا گیا ہے ۔ شوہر عدت کی مدت میں اپنی بیوی سے رجوع کر لے تو طلاق نہیں ہوتی یعنی عدت میں طلاق یافتہ عورت اپنے پہلے شوہر کی منکوحہ ہوتی ہے ۔ عدت گننے کا اختیار شوہر کو ہے ۔اگر بیوی حاملہ ہو تو عدت کا عرصہ ایک سال کا ہو جاتا ہے اور بیوی سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسی کوئی بات نہ چھپائے۔ یعنی عدت کا تعلق حمل سے نہیں بلکہ پہلے شوہر کے رجوع کے حق پر ہے

اگر ہم ان آیات مبارکہ کی روشنی میں صورت حال کو سمجھنے کی کوشش کریں اور یہ ثابت ہو کہ بانی تحریک انصاف عمران خان اور بشری بی بی نے دت کے دوران نکاح کیا تھا تو اس کا مطللب ہے کہ اس وقت بشری بی بی خاور مانیکا کی منکوحہ تھیں لہذا یہ نکاح غیر شرعی ہو گا اور اسے نکاح پر نکاح یا زنا کے زمرے میں دیکھا جائے گا . البتہ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ مدت مکمل ہونے کے بد دونوں نے ایک بار پھر نکاح کر لیا تھا چونکہ اس دوران خاور مانیکا اور بشری بی بی نے رجوع نہیں کیا تھا لہذا دوسرے نکاح(اگر دوبارہ ہوا تھا تو)پر اعتراض نہیں کیا جا سکتا لیکن دونوں پہل اور دوسرے نکاح کے درمیانی عرصہ میں نکاح پر نکاح اور زنا کے مرتکب قرار پائے جا سکتے ہیں .

Copyright © The Journalist Today

کچھ صاحب تحریر کے بارے میں

سید بدر سعید
سید بدر سعید
سید بدر سعید تحقیقاتی صحافی اور پبلک ریلیشنگ ایکسپرٹ ہیں . تین کتب "خود کش بمبار کے تعاقب میں" ، "صحافت کی مختصر تاریخ قوانین و ضابطہ اخلاق" اور "جرائم کی دنیا " کے مصنف ہیں .قومی اخبارات ٹی وی چینلز ، ریڈیو اور پبلک ریلیشنگ میڈیا سیل کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں . صحافت میں پی ایچ ڈی اسکالر ہیں . پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے جوائنٹ سیکرٹری منتخب ہونے کے علاوہ مختلف ادبی و صحافتی تنظیموں کے عہدے دار رہے ہیں جبکہ لاہور پریس کلب کے رکن ہیں . متعدد ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں .

دیگر مصنفین کی مزید تحاریر

محکمہ زراعت کا خوفناک...

اب تک سنتے آئے تھے کہ پراپرٹی میں بہت فراڈ ہوتا ہے ۔ طاقتور مافیا...

مزاحمتی شاعری اور ہماری ذہنی حالت

شاعری شاید لطیف جذبات کی عکاس ہے یا پھر انسانی جبلت کی لیکن شاعری میں ایسی باتیں کہہ دی جاتی ہیں جو عام انسانی...

ہمارے نمک میں اثر کیوں نہیں

پاکستان اور افغانستان کا آپسی تعلق لو اینڈ ہیٹ جیسا ہے یعنی ایک دوسرے کے بغیر رہ بھی نہیں سکتے اور ایک دوسرے کے...

محکمہ زراعت کا خوفناک پراپرٹی سکینڈل !

اب تک سنتے آئے تھے کہ پراپرٹی میں بہت فراڈ ہوتا ہے ۔ طاقتور مافیا غریب شہریوں کو لوٹ لیتا ہے ، کہیں کاغذات...

پاکستان کا موجودہ سیاسی کھیل

پاکستان کے سیاسی گراونڈ میں اس وقت بہت ہی دلچسپ کھیل جاری ہے، ایک وقت تھا کہ سب یہ سوچ رہے...

اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

یہ بھی پڑھئے

مزاحمتی شاعری اور ہماری ذہنی...

شاعری شاید لطیف جذبات کی عکاس ہے یا پھر انسانی جبلت کی لیکن شاعری میں ایسی باتیں کہہ دی...

ہمارے نمک میں اثر کیوں...

پاکستان اور افغانستان کا آپسی تعلق لو اینڈ ہیٹ جیسا ہے یعنی ایک دوسرے کے بغیر رہ بھی نہیں...

محکمہ زراعت کا خوفناک ...

اب تک سنتے آئے تھے کہ پراپرٹی میں بہت فراڈ ہوتا ہے ۔ طاقتور مافیا غریب شہریوں کو لوٹ...

پاکستان کا موجودہ سیاسی کھیل

پاکستان کے سیاسی گراونڈ میں اس وقت بہت ہی دلچسپ کھیل جاری ہے، ایک وقت تھا کہ...

مراد رسول اللہ ﷺ، سیدنا عمر فاروقؓ

ایک وقت میں عمر ابن الخطاب کا شمار حضرت محمدﷺ اور اسلام کے شدید ترین دشمنوں میں کیا جاتا تھا مگر جب انہوں نے...

توہین قرآن اور توہینِ پیغمبرﷺ کے واقعات میں مسلسل اضافہ ، آخر کیوں ؟

فیس بُک پر ایک دوست نے بڑے ہی کمال جملے لکھے وہ کہتے ہیں کہ " ‏اس دنیا میں آج تک کسی مسلمان نے بائبل...

خطبہ حجتہ الوداع ۔۔۔۔ احکام الٰہی اور انسانی حقوق کا جامع منشور

خطبہ حجة الوداع کا تذکرہ ہوتے ہی عام طور سے ذہن میں اس کا وہ حصہ گردش کرنے لگتا ہے،جس میں چند بنیادی باتوں...

شیزان نامی کمپنی کا مالک کون . مسلمان یا قادیانی ؟؟

شیزان کے حوالے سے بہت سے لوگوں میں ابہام پایا جاتا ہے .کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ قادیانی کمپنی ہے اور کچھ...