ایڈیٹر : سید بدر سعید

ایڈیٹر : سید بدر سعید

خطبہ حجتہ الوداع ۔۔۔۔ احکام الٰہی اور انسانی حقوق کا جامع منشور

خطبہ حجة الوداع کا تذکرہ ہوتے ہی عام طور سے ذہن میں اس کا وہ حصہ گردش کرنے لگتا ہے،جس میں چند بنیادی باتوں کے ساتھ انسانیت کا احترام اور اس کے حقوق کی حفاظت کا ذکر ملتا ہے۔یہی حصہ بیشتر کتب متون اور سیر میں بھی ملتا ہے۔حالاں کہ یہ خطبہ اس سے بھی زیادہ طویل ہے جس میں اساسیات اسلام،اجتماعات ،دینیات، عبادات اور معاملات کی تعلیم مختصر اور جامع انداز میں دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ اس موقع پر آپ صلى الله عليه وسلم نے تین خطبے ارشاد فرمائے تھے۔پہلا ۹/ذی الحجہ کوعرفات کے میدان میں،دوسرا۱۰/ذی الحجہ کو منیٰ میں اور تیسرا بھی۱۱/یا۱۲/ذی الحجہ کو منیٰ میں دیا۔لیکن ان تینوں میں عرفات کا خطبہ زیادہ اہم ہے۔تعجب کی بات ہے یہ خطبات یکجا کسی کتاب میں موجود نہیں ہیں۔البتہ اس کے اجزاء مختلف کتابوں میں منتشر ضرور ہیں ۔بعد کے زمانہ میں سیرت رسول پر جو کام ہوا ہے اس میں بھی پورے خطبات نہیں ملتے۔

کچھ سالوں قبل پاکستان سے ماہ نامہ نقوش کا خصوصی شمارہ ”رسول نمبر“ کے نام سے شائع ہوا تھاجو ۱۳ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے، اسکی تکمیل کیلئے علمی دنیا کی اہم شخصیات کی مدد لی گئی تھی ،اس میں بھی پورا خطبہ نہیں ملتا۔البتہ مولانا غلام رسول مہر مرحوم نے کافی حد تک اسکی تلافی کرنے کی کوشش کی ہے تاہم وہ بھی نامکمل ہے۔

تاہم ”حجة الوداع“ نامی کتاب جو بیت الحکمت لاہور سے ۲۰۰۵/ سے شائع ہوئی تھی اس میں تینوں خطبات موجود ہیں ۔کتاب کے مصنف پروفیسر ڈاکٹر نثار احمد صاحب سابق رئیس کلیہ فنون وصدر شعبہ اسلامی تاریخ جامعہ کراچی ہیں۔انہوں نے پورے خطبہ کو مختلف ماخذ کے مدد سے مع حوالہ دفعات کی شکل میں جمع کردیا ہے۔اس سے خطبہ کی افادیت بڑھ جاتی ہے اور علم و تحقیق کی دنیا میں ایک نئی چیز کا اضافہ ہوگیا ہے۔

بلاشبہ یہ ایک عظیم الشان بین الاقوامی دستاویز ہے ،جو نہ صرف اپنے دور میں آگے یا پیچھے کی کوئی مثال نہیں رکھتی،بلکہ آج بھی انسانیت کے پاس ایسا عظیم منشور حقوق موجود نہیں ہے ،جسے دینی تقدس کے ساتھ نافذ کرنے کے لیے ایک عالمی جماعت یا امت کام کرنے کے لیے تیار کی گئی۔اس کے بعض اجزاء جدید دور میں دوسروں کی دستاویزات میں بھی ملتے ہیں۔مگر ان کاغذی پھولوں میں عمل کی خوشبو کبھی پیدا نہ ہوسکی۔پھر حجة الوداع کے اساسی عقائد کے علاوہ بعض اہم اجزاء ایسے ہیں جن کی قدرو قیمت سے ہماری آج کی دنیا آشنا ہی نہیں۔

مغرب میں انسانی تاریخ کے تاریک دور اور روشن دور کی تقسیم کا واضح تصور موجود ہے اور ان میں حدِ فاصل انقلابِ فرانس کو سمجھا جاتا ہے۔ یہ انقلاب جو یورپ میں جمہوری دور کا نقطۂ آغاز ثابت ہوا، اٹھارہویں صدی عیسوی کے آخری عشرے میں رونما ہوا اور اس نے مغربی دنیا کی تاریخ بدل کر رکھ دی۔ چنانچہ مغرب میں انقلاب فرانس سے پہلے کے دور کو تاریک دور اور قرون مظلمہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جبکہ انقلاب فرانس کے بعد کا دور روشنی، علم، انسانی حقوق اور تمدن کا دور کہلاتا ہے۔

اسی طرح اہل اسلام میں بھی دور جاہلیت اور دور اسلام کی تقسیم کا ایک واضح تصور موجود ہے۔ چنانچہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل کے کسی بھی واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے اسے دور جاہلیت کا واقعہ کہا جاتا ہے اور آنحضرتؐ کی بعثت سے بعد کا دور علم، روشنی اور حقوق کا دور تسلیم کیا جاتا ہے۔

اسی بنیاد پر یہ بات بھی کہی جاتی ہے کہ مغرب نے جس طرح دنیا کی اقوام و طبقات اور انسانی سوسائٹی کے افراد کے باہمی تعلقات کی حدود کار اور ان کے باہمی حقوق اقوام متحدہ کے چارٹر اور دیگر بین الاقوامی دستاویزات میں بیان کی ہیں اسی طرح جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انقلاب فرانس سے کم و بیش بارہ سو سال قبل ان حقوق و معاملات کی نشاندہی فرما دی تھی جو قرآن کریم کی بیسیوں آیات اور جناب نبی اکرمؐ کے سینکڑوں ارشادات میں تفصیل کے ساتھ موجود ہیں۔

اس کے لیے بطور خاص ’’خطبہ حجۃ الوداع‘‘ کا حوالہ دیا جاتا ہے جو نبی کریمؐ کی وفات سے چند ماہ قبل حج کے موقع پر منٰی اور عرفات کے میدانوں میں صحابہ کرامؓ کے سب سے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا۔

خطبہ حجۃ الوداع کے چند اہم نکات

جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے ان ارشادات گرامی کا انتخاب قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:

اے لوگو! حج کے مناسک سیکھ لو کیونکہ میں نہیں جانتا کہ اس سال کے بعد مجھے حج کرنے کا موقع ملے گا یا نہیں۔

اے لوگو! آج کے دن اللہ تعالیٰ نے تم پر خاص عنایت فرمائی ہے اور تمہارے گناہ بخش دیے ہیں، سوائے ان حق تلفیوں کے جو تم نے آپس میں ایک دوسرے کی کر رکھی ہیں۔

اے لوگو! خاموشی کے ساتھ میری بات سنو کیونکہ ہو سکتا ہے کہ اس سال کے بعد تم مجھے نہ دیکھ سکو۔
اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی ماؤں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیتے ہیں۔

خبردار! چار باتوں سے بچتے رہنا۔ (۱) اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا (۲) خدا کی حرام کردہ کسی جان کو ناحق قتل نہ کرنا (۳) زنا نہ کرنا (۴) اور چوری نہ کرنا۔

اے لوگو! میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔ پس اپنے رب کی عبادت کرو، پانچ وقت کی نماز ادا کرو، رمضان کے مہینے کے روزے رکھو، پوری خوش دلی کے ساتھ اپنے مالوں کی زکوٰۃ ادا کرو، بیت اللہ کا حج کرو اور اپنے حکمرانوں کی اطاعت کرو۔ ایسا کرو گے تو جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔

اے لوگو! تمہارا رب ایک ہے اور تمہارا باپ ایک ہے۔ کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی سرخ کو کسی کالے پر کوئی فضیلت نہیں۔ فضیلت کا معیار صرف تقویٰ ہے اور تم میں سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ ہے جو زیادہ صاحبِ کردار ہے۔

اے لوگو! اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم نے تمہیں ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا ہے اور تمہیں قبائل اور اقوام میں صرف باہمی تعارف اور پہچان کے لیے تقسیم کیا ہے۔ جبکہ کسی عربی کو عجمی پر اور کسی کالے کو گورے پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے سوائے تقویٰ اور کردار کے۔

خبردار! جاہلیت کی ہر رسم اور روایت آج میرے قدموں کے نیچے ہے۔

جاہلیت کے دور کا ہر خون (بدلہ)، ہر (حرام) مال اور باہمی فخر و مباہات کی ہر بات قیامت تک کے لیے میرے دونوں قدموں کے نیچے دفن کردی گئی ہے۔

خبردار! جاہلیت کے دور کا ہر سود ختم کیا جاتا ہے، تم صرف اصل مال کے حقدار ہو، نہ ظلم کرو گے اور نہ ظلم کیے جاؤ گے۔ چنانچہ میرے چچا عباس بن عبد المطلب کا لوگوں کے ذمے جو سودی قرضہ ہے اس کا سود سارے کا سارا معاف کیا جاتا ہے۔

اے لوگو! تمہارے مال، تمہاری عزتیں، تمہارے خون اور تمہارے چمڑے ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں جیسے آج کے دن کی، آج کے مہینے کی اور اس مقدس شہر کی حرمت ہے۔

مسلمان کی حرمت مسلمان کے لیے اسی طرح محترم ہے جیسے آج کے دن کی حرمت ہے۔ ایک مسلمان کے لیے دوسرے مسلمان کی غیبت کرتے ہوئے اس کا گوشت کھانا حرام ہے، اس کی عزت پامال کرنا حرام ہے، اس کے چہرے پر تھپڑ مارنا حرام ہے، اس کا خون بہانا حرام ہے، ظلم کے ساتھ اس کا مال لینا حرام ہے، اس کو اذیت دینا حرام ہے اور اس کو دھکا تک دینا حرام ہے۔

خبردار! عورتوں کے بارے میں میری وصیت قبول کرو۔ وہ تمہارے پاس امانت ہیں اور تم اس کے علاوہ ان پر کسی قسم کا حق نہیں رکھتے، سوائے اس کے کہ وہ کھلی بے حیائی کی مرتکب ہوں۔ اگر وہ ایسا کریں تو انہیں ان کے بستروں میں الگ کر دو اور ان کو اتنا مار سکتے ہو کہ چوٹ کا نشان نہ پڑے۔

پھر اگر وہ تمہاری اطاعت کریں تو ان پر زیادتی کی راہ نہ ڈھونڈو۔ آگاہ رہو کہ تمہارے بھی تمہاری عورتوں پر حقوق ہیں اور عورتوں کے بھی تم پر حقوق ہیں۔

تمہارا حق ان پر یہ ہے کہ وہ کسی شخص کو تمہارا بستر پامال نہ کرنے دیں، جسے کہ تم ناپسند کرتے ہو، اور نہ تمہارے ناپسندیدہ افراد کو تمہارے گھروں میں آنے کی اجازت دیں۔ اور ان کا تم پر یہ حق ہے کہ تم عرف کے مطابق ان کا رزق اور پوشاک انہیں مہیا کرنے میں بہترین طریقہ اختیار کرو۔

اپنے غلام لونڈیوں کا خیال رکھو۔ جو تم کھاتے ہو انہیں بھی کھلاؤ، جو تم خود پہنتے ہو انہیں بھی پہناؤ، اگر ان سے کوئی ایسی غلطی ہو جائے جسے تم معاف نہیں کرنا چاہتے تو اللہ تعالیٰ کے ان بندوں کو بیچ دو لیکن انہیں عذاب نہ دو۔

میں تمہیں پڑوسی کے بارے میں تاکید کرتا ہوں۔ راوی ابو امامہؓ کہتے ہیں کہ یہ بات جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی بار دہرائی کہ میں یہ سمجھنے لگا کہ آپؐ شاید پڑوسی کو وراثت میں بھی حصہ دار بنا دیں گے۔

کوئی عورت اپنے شوہر کے گھر سے کوئی چیز اس کی اجازت کے بغیر خرچ نہ کرے۔ پوچھا گیا کہ کیا کھانا بھی نہیں، فرمایا کہ وہ تو ہمارا بہترین مال ہے۔

کیا میں تمہیں خبر دوں کہ مومن کون ہے؟ مومن وہ شخص ہے جسے لوگ اپنے مالوں اور جانوں پر امین سمجھیں، مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں، مجاہد وہ ہے جو اپنے نفس کے ساتھ جہاد کرے، اور مہاجر وہ ہے جو گناہوں اور غلطیوں کو ترک کر دے۔

کوئی بھی زیادتی کرنے والا اس کا خمیازہ خود بھگتے گا۔ نہ باپ کی زیادتی کا بدلہ بیٹے سے لیا جائے اور نہ بیٹے کی زیادتی کا بدلہ اس کے باپ سے لیا جائے اور نہ کسی بھائی کو اس کے بھائی کے جرم میں پکڑا جائے۔

میری بات سنو! زندگی پا جاؤ گے۔ خبردار! ظلم نہ کرنا، خبردار! ظلم نہ کرنا، خبردار! ظلم نہ کرنا۔ اور کسی شخص کا مال اس کی رضامندی کے بغیر لینا حلال نہیں ہے۔

بچے کا نسب اس سے ثابت ہوگا جس کے نکاح میں عورت ہوگی جبکہ زنا کرنے والے کے لیے پتھر ہیں۔ جس نے اپنی نسبت اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف کی اور جس غلام نے اپنی نسبت اپنے مالک کے علاوہ کسی طرف کی اس پر اللہ تعالیٰ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت، اللہ تعالیٰ اس سے کوئی بدلہ یا تاوان قبول نہیں کرے گا۔

اگر کسی کان کٹے ہوئے سیاہ فام غلام کو بھی تم پر امیر مقرر کیا جائے تو اس کی اطاعت کرو جب تک کہ وہ تمہیں اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق چلاتا رہے۔

کبیرہ گناہ یہ ہیں: شرک کرنا، کسی مومن کو ناحق قتل کرنا، میدان جنگ سے فرار اختیار کرنا، یتیم کا مال کھانا، سود کھانا، پاک دامن عورت پر تہمت لگانا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، بیت اللہ کی بے حرمتی کرنا۔

شیطان اس بات سے مایوس ہو چکا ہے کہ تمہارے علاقوں میں اس کی کبھی عبادت کی جائے گی۔ ہاں ان اعمال میں اس کی ضرورت اطاعت کی جائے گی جنہیں تم حقیر سمجھتے ہو اور وہ اسی پر خوش رہے گا۔

اے لوگو! میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، جب تک تم انہیں تھامے رکھو گے کبھی گمراہ نہیں ہوگا۔ (۱) اللہ تعالیٰ کی کتاب (۲) اس کے پیغمبرؐ کی سنت۔

تم پر لازم ہے کہ قرآن کریم کو مضبوطی سے تھامو۔ اور تم ایسے لوگوں کے پاس پہنچو گے جو میری باتیں سننے کے خواہش مند ہوں گے۔
بس جس نے میری کوئی بات اچھی طرح سمجھ کر یاد کی ہے وہ اس کو بیان کر دے اور جس نے میری طرف ایسی بات کی نسبت کی جو میں نے نہیں کہی تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے۔

Copyright © The Journalist Today

کچھ صاحب تحریر کے بارے میں

دیگر مصنفین کی مزید تحاریر

پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ…بھارت...

سیکریٹری خارجہ سائرس قاضی نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں حالیہ ٹارگٹ کلنگ کے...

مزاحمتی شاعری اور ہماری ذہنی حالت

شاعری شاید لطیف جذبات کی عکاس ہے یا پھر انسانی جبلت کی لیکن شاعری میں ایسی باتیں کہہ دی جاتی ہیں جو عام انسانی...

ہمارے نمک میں اثر کیوں نہیں

پاکستان اور افغانستان کا آپسی تعلق لو اینڈ ہیٹ جیسا ہے یعنی ایک دوسرے کے بغیر رہ بھی نہیں سکتے اور ایک دوسرے کے...

محکمہ زراعت کا خوفناک پراپرٹی سکینڈل !

اب تک سنتے آئے تھے کہ پراپرٹی میں بہت فراڈ ہوتا ہے ۔ طاقتور مافیا غریب شہریوں کو لوٹ لیتا ہے ، کہیں کاغذات...

پاکستان کا موجودہ سیاسی کھیل

پاکستان کے سیاسی گراونڈ میں اس وقت بہت ہی دلچسپ کھیل جاری ہے، ایک وقت تھا کہ سب یہ سوچ رہے...

اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

یہ بھی پڑھئے

مزاحمتی شاعری اور ہماری ذہنی...

شاعری شاید لطیف جذبات کی عکاس ہے یا پھر انسانی جبلت کی لیکن شاعری میں ایسی باتیں کہہ دی...

ہمارے نمک میں اثر کیوں...

پاکستان اور افغانستان کا آپسی تعلق لو اینڈ ہیٹ جیسا ہے یعنی ایک دوسرے کے بغیر رہ بھی نہیں...

محکمہ زراعت کا خوفناک ...

اب تک سنتے آئے تھے کہ پراپرٹی میں بہت فراڈ ہوتا ہے ۔ طاقتور مافیا غریب شہریوں کو لوٹ...

پاکستان کا موجودہ سیاسی کھیل

پاکستان کے سیاسی گراونڈ میں اس وقت بہت ہی دلچسپ کھیل جاری ہے، ایک وقت تھا کہ...

عدت کے دوران کسی اور سے نکاح ممکن ہے ؟ … قرآن پاک کی آیات کیا بتاتی ہیں؟

کیا عدت کی وجہ حمل کی تصدیق ہے یا اس کی وجہ کچھ اور ہے ؟ کیا عدت کے دوران بیوی پہلے شوہر...

مراد رسول اللہ ﷺ، سیدنا عمر فاروقؓ

ایک وقت میں عمر ابن الخطاب کا شمار حضرت محمدﷺ اور اسلام کے شدید ترین دشمنوں میں کیا جاتا تھا مگر جب انہوں نے...

توہین قرآن اور توہینِ پیغمبرﷺ کے واقعات میں مسلسل اضافہ ، آخر کیوں ؟

فیس بُک پر ایک دوست نے بڑے ہی کمال جملے لکھے وہ کہتے ہیں کہ " ‏اس دنیا میں آج تک کسی مسلمان نے بائبل...

شیزان نامی کمپنی کا مالک کون . مسلمان یا قادیانی ؟؟

شیزان کے حوالے سے بہت سے لوگوں میں ابہام پایا جاتا ہے .کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ قادیانی کمپنی ہے اور کچھ...