پاکستان میں 8 فروری 2024 کے انتخابات کے بعد کسی بھی سیاسی جماعت کو حکومت بنانے کے لئے سادہ اکثریت نہیں ملی۔پاکستان تحریک انصاف سے انتخابی نشان بلا واپس لئے جانے کے بعد ان کے امیدواروں نے مختلف انتخابی نشانات پر آزاد حیثیت سے حصہ لیا ۔انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے ہیں۔کئی سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے انتخابی نتائج تبدیل کرنے کے الزامات لگا کر الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بھی شروع کردیا۔اب دیکھنا یہ ہے کہ ماضی میں ہونے والے انتخابات کو عوام کی بڑی تعداد نے شفاف قرار دیا یا اس وقت بھی دھاندلی اور غیر منصفانہ انتخابات کے الزامات لگائے گئے۔
پاکستان کے انتخابات کی تاریخ پاکستان بننے سے بھی پہلے شروع ہوتی ہے جب دسمبر، 1945ء میں جداگانہ انتخابات بنیادوں پر ہندوستان کے مرکزی آئین ساز اسمبلی کے انتخابات ہوئے۔ ان انتخابات میں کانگرس پارٹی نے 80 فیصد غیر مسلم نشستیں جیت لیں لیکن مسلم لیگ نے مسلمانوں کے لیے رکھی گئی تیس کی تیس نشستیں پاکستان کے نام پر جیت لیں۔ مسلم لیگ نے اس وقت کے صوبہ سرحد کو چھوڑ کر دیگر تمام مسلم اکثریتی صوبوں میں اچھی خاصی نشستیں جیت لیں۔
پاکستان بننے کے بعد سب سے پہلے الیکشن مارچ 1951 میں پنجاب اسمبلی کی 197 نشستوں کے لیے ہوئے جس میں 7 جماعتوں نے حصہ لیا۔ ووٹر لسٹ میں صرف 10 لاکھ ووٹرز تھے۔ان انتخابات کے حوالے سےبھی عوام کی طرف سے کئی طرح کے اعتراضات سامنے آئے۔ اس کے بعد 1951 میں سرحد اسمبلی 1953 میں سندھ اسمبلی کے انتخابات ہوئے۔ اپریل 1954 میں مشرقی پاکستان اسمبلی کے انتخابات ہوئے تو بنگالیوں نے مسلم لیگ کے مقابلے میں قوم پرست جماعتوں کے اتحاد جگتو فرنٹ کو ووٹ دے کر جتایا۔ان اتخابات کے نتائج کو بھی مختلف حلقوں کی جانب مشکوک قرار دیا گیا۔ان انتخابات کے بعد 1954 میں پاکستان نے دوسری مجلسِ قانون ساز تشکیل دی۔ جس نے وَن یونٹ نظام کے تحت 1956 میں پاکستان کا پہلا آئین بنایا۔ یہ اسمبلی 80 ارکان پر مشتمل تھی اور پاکستان کے دونوں حصوں سے چالیس چالیس ارکان لیے گئے۔ آئین کے تحت ملک میں پہلی مرتبہ ایک تین رکنی الیکشن کمیشن بنا دیا گیا۔ صدر میجر جنرل سکندر مرزا نے جنرل ایوب خان کی مدد سے 1958 کو مارشل لاء لگا دیا اور اسمبلی اور الیکشن کمیشن کو ختم کر دیا۔ اس کے بعد 20 روز بعد جنرل ایوب خان نے جنرل سکندر مرزا کواتار کر خود صدارت سنبھال لی۔ جنرل ایوب خان نے بہت سے سیاستدانوں اور اسمبلی کے اراکین کو سات برس کے لیے انتخابات کے لیے نااہل قرار دے دیا اس کے بعد ایک آئینی کمیشن بنایا گیا جس نے 1962 میں صدارتی آئین بنایا۔ 1962 کے آئین کے تحت 156 اراکین نے قومی اسمبلی کو منتخب کیا۔ اس انتخاب کے لیے عوام نے ووٹ نہیں ڈالے بلکہ صدر ایوب کے بنیادی جمہوری نظام کے تحت عوام کے ووٹ سے بننے والے 80 ہزار بیسک ڈیموکریٹس (بی ڈی ممبرز) نے ڈالے۔ بیسک ڈیموکریٹس نے جنوری 1965 میں صدارتی انتخابات میں فاطمہ جناح کے مقابلے میں ایوب خان کو صدر منتخب کیا۔ حقیقت میں پاکستان میں پہلے عام انتخابات 1970 کو ہوئے۔
عوام کو پہلی بار ووٹ ڈالنے کا موقع ملا تھا۔ اس وقت پاکستان کو مشرقی اور مغربی دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ 1970ء کے انتخابات کے نتائج بھی حیران کن تھے۔ان نتائج کے پاکستان کےمستقبل پر گہرے اثرات مرتب ہوئے۔ شیخ مجیب الرحمان کی قیادت میں عوامی لیگ نے مشرقی پاکستان میں بھاری اکثریت حاصل کی۔ دوسری طرف مغربی پاکستان میں عوامی لیگ ایک سیٹ بھی حاصل نہ کرسکی۔ مغربی پاکستان میں ذولفقار علی بھٹو کی پپلز پارٹی کو اکثریت حاصل ہوئی اس نتیجے نے مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان سیاسی تناؤ پیدا کیا اور اس کے بعد ایسے واقعات پیش آئے جن کی وجہ سے 1971 میں مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا۔ مغربی پاکستان میں ان انتخابات کے بعد ذولفقار علی بھٹو نے اپنی حکومت بنا لی۔
پاکستان کے دوسرے عام انتخابات کو مارچ 1977ء میں کرانے کا علان کیا گیا تھا۔ لیکن ان انتخابات کا انعقاد نہیں ہو سکا۔ پاکستان نیشنل الائنس (پی این اے) کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں نے حکمران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) پرانتخابی دھاندلی کا الزام لگا دیا۔ اس کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے مل کر حکمران پارٹی کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کر دی۔ اس تحریک کے دوران احتجاجی سیاست بھرتی گئی اور ملک بھر میں جمہوریت کی بحالی کے لئے مضاہرے شروع کر دیے گئے۔ ان مضاہروں کے دوران تشدد کے واقعات بھرتے گئے اور ملک میں سیاسی افراتفری پھیل گئی۔ اس صورت حال کو دیکھ کر اس وقت کے سپہ سالار جنرل ضیاءالحق نے ملک میں مارشل لاء لگا کر حکومت کی بھاگ دوڑ سنبھال لی۔ اس کے نتیجے میں دوسرے عام انتخابات منسوخ کر دیے گئے اور جمہوری حکومت معطل کر دی گئی۔ ضیاءالحق کے حکومت سنبھالنے کے بعد ذوالفقار علی بھٹو (سابق وزیراعظم) کے خلاف قتل کا مقدمہ چلایا گیا جس پر انہیں پھانسی کی سزا سنائی گئی اور اس پر عمل درآمد بھی کر دیا گیا۔ 1988 جنرل ضیاءالحق ایک طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہوگئے۔
پاکستان کے تیسرے عام انتخابات 16 نومبر، 1988ء کو منعقد کیے گئے، ان انتخابات میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو صاحب کی بیٹی، بینظیر بھٹو کی قیادت میں پپلز پارٹی نے اکثریت حاصل کر لی، بینظیر بھٹو کو پاکستان کی تاریخ میں پہلی خاتون حکمران بننے کا موقع ملا اور پپلز پارٹی کی دوسری بار ملک میں حکومت بن گئی۔
پاکستان کے چوتھے عام انتخابات 24 اکتوبر، 1990ء کو منعقد کیے گئے۔ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی پپلز پارٹی کے مقابلے میں اپوزیشن جماعتوں نے مل کر اسلامی جمہوری اتحاد (آئی جے آئی) بنایا۔ ان انتخابات میں اسلامی جمہوری اتحاد کو اکثریت ملی۔ آئی جے آئی کئ طرف سے میاں محمد نواز شریف کو نامزد کیا گیا۔ جس کے بعد نواز شریف ملک کے وزیراعظم بن گئے۔ اپریل 1993 میں نواز شریف کو اس وقت کے صدر مملکت غلام اسحاق خان نے وزیراعظم کے عہدے سے اپنے اختیارات استعمال کر کے ہٹا دیا۔
پاکستان کے پانچویں عام انتخابات 6 اکتوبر، 1993ء کو منعقد ہوئے۔ ان انتخابات میں پاکستان پپلز پارٹی کی نامزد بینظیر بھٹو ایک بار پھر اکثریت لے کر وزیراعظم بن گئی جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف حزبِ اختلاف کے لیڈر بن گئے۔
پاکستان کے چھٹے عام انتخابات 3 فروری، 1997ء کو منعقد ہوئے۔ ان انتخابات میں پپلز پارٹی کو شکست ہوئی اور نواز شریف کی اپنی پارٹی مسلم لیگ ن کو بڑی اکثریت حاصل ہوئی۔ ان انتخابات کے نتائج کے بعد نواز شریف دوسری بار وزیراعظم بن گئے۔ اس کے بعد 1999 میں نواز شریف کی حکومت ختم کر دی گئی اور سپہ سالار پرویز مشرف نے اقتدار سنبھال لیا۔
پاکستان کے ساتویں عام انتخابات 10 اکتوبر، 2002ء کو منعقد ہوئے۔ یہ انتخابات کا انعقاد صدر پرویز مشرف کی قیادت میں ہوا۔ ان انتخابات کے دوران اپوزیشن کی بڑی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پپلز پارٹی کے کئی رہنماؤں کو شرکت کی اجازت نہ ملی۔ ان انتخابات میں صدر پرویز مشرف کی حمایت یافتہ مسلم لیگ ق (قائداعظم) کو حکومت ملی۔ مسلم لیگ ق کی طرف سے میر ظفراللہ خان جمالی کو وزیراعظم بنایا گیا لیکن ان کو جلد ہی تبدیل کر کے ان کی جگہ شوکت عزیز کو وزیراعظم بنادیا گیا۔
آٹھویں انتخابات 18 فروری 2008 میں ہوئے۔ ان انتخابات سے قبل 27 دسمبر کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں بینظیر بھٹو کو جلسہ کرنے کے بعد دہشت گردی کے واقعہ میں قتل کر دیا گیا۔ ان انتخابات میں پاکستان پپلز پارٹی کو 122 نشستیں ملی جبکہ مسلم لیگ ن نے 92 سیٹیں حاصل کیں۔ مسلم لیگ ق 53 اور ایم کیو ایم کو 25 نشستیں ملی۔ ان انتخابات کے بعد پپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم بنا دیا گیا۔
2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کو 166نشستیں ملی جبکہ پپلز پارٹی کو 42 اور عمران خان کی پی ٹی آئی کو 35 سیٹیں ملی۔ نواز شریف نےآزاد اراکین کو اپنے ساتھ شامل کر کے واضح اکثریت حاصل کر لی جس کے بعد نواز شریف ملک کے وزیراعظم بن گئے۔ نواز شریف کی حکومت تقریباً ساڑھے تین سال قائم رہی جس کے بعد ان کے خلاف پنامہ کا کیس سامنے آگیا۔ نواز شریف کو اس کیس میں نااہل قرار دے دیا گیا اور ان کی جگہ مسلم لیگ ن کے ہی رہنما شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم بنا دیا گیا۔
25جولائی 2018 کو پاکستان میں عام انتخابات ہوئے اور پندرویں قومی اسمبلی کا انعقاد کیا گیا۔ ان انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں (پی ٹی آئی) عمران کی پارٹی کو ملی۔ پی ٹی آئی نے مجموعی طور پر 149 نشستیں حاصل کیں۔ مسلم لیگ ن نے 82 جبکہ پپلز پارٹی نے 54 نشستیں حاصل کیں۔ عمران خان کو آزاد آراکین اور اتحادی جماعتوں کے ووٹ بھی مل گئے اور وہ وزیراعظم منتخب ہو گئے۔ عمران خان کی حکومت تقریباً پونے 4 سال قائم رہی جس کے بعد ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک منظور ہو گئی اور شہباز شریف نئے وزیراعظم بن گئے۔