دنیا بھر میں عسکری توازن اس بات پر قائم رہتا ہے کہ ہر ملک اپنی جغرافیائی اور اسٹریٹیجک ضروریات کے مطابق دفاعی حکمتِ عملی اپنائے۔ جنوبی ایشیا میں جہاں دفاعی دوڑ ہمیشہ سے جاری ہے، پاکستان نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ کسی بھی چیلنج کا جواب جدید ٹیکنالوجی اور مستحکم عزم کے ساتھ دے سکتا ہے۔
حالیہ دنوں میں پاکستان نے ایک جدید لینڈ-اٹیک کروز میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے، جو پریسیشن اسٹرائیک کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ پیش رفت نہ صرف پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی میں مہارت کی عکاس ہے بلکہ خطے میں اسٹریٹیجک ڈیٹرنس (Strategic Deterrence) کو مزید مضبوط کرتی ہے۔
پریسیشن اسٹرائیک — جدید جنگی نظریے کا مرکز
جدید جنگی حکمتِ عملی میں ’’پریسیشن اسٹرائیک‘‘ یعنی ہدف پر انتہائی درست نشانہ لگانے کی صلاحیت فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہے۔ اس نئی کروز میزائل ٹیکنالوجی میں:
ملٹی پلیٹ فارم لانچ کی صلاحیت — اسے زمین، سمندر یا فضاء سے لانچ کیا جا سکتا ہے۔
ہائی ایکوریسی گائیڈنس سسٹم — GPS/INS نیویگیشن کے امتزاج سے ہدف پر چند میٹر کی درستگی کے ساتھ حملہ۔
کم اونچائی پر پرواز — ریڈار سے بچ کر طویل فاصلے تک رسائی۔
متحرک اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت — جنگ کے میدان میں تیز ردِعمل۔
یہ خصوصیات اس میزائل کو روایتی اور غیر روایتی دونوں اہداف کے لیے ایک مضبوط آپشن بناتی ہیں۔
دفاعی توازن پر اثرات
پاکستان کا یہ تجربہ خطے میں عسکری توازن کے لیے ایک واضح پیغام ہے۔ بھارت کی جانب سے میزائل ٹیکنالوجی میں تیز پیش رفت اور جدید دفاعی معاہدوں (خصوصاً امریکہ، اسرائیل اور روس سے تعاون) کے بعد، پاکستان کے لیے ضروری تھا کہ وہ اپنی ڈیٹرنس صلاحیت کو مزید بہتر بنائے۔
یہ کروز میزائل روایتی ڈیٹرنس کو Credible Minimum Deterrence کے اصول کے تحت برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ دشمن کو کسی بھی جارحیت سے قبل سو بار سوچنے پر مجبور کرے گا۔
مقامی دفاعی صنعت کا کردار
یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان اپنی دفاعی ٹیکنالوجی میں انڈیجنس ڈویلپمنٹ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس میزائل کے ڈیزائن، ٹیسٹنگ اور پروڈکشن میں ملکی انجینئرز، سائنسدان اور ریسرچ ادارے (جیسے NESCOM اور NDC) براہِ راست شامل ہیں۔ اس سے نہ صرف دفاعی خود انحصاری بڑھے گی بلکہ ہتھیاروں کی درآمد پر انحصار بھی کم ہوگا۔
عالمی تناظر اور سفارتی اہمیت
اس قسم کی دفاعی پیش رفت بین الاقوامی برادری کو یہ پیغام دیتی ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار مگر مضبوط فوجی طاقت ہے۔ پاکستان کا ہمیشہ مؤقف رہا ہے کہ اس کا دفاعی پروگرام سیکورٹی-سینٹرک ہے، جارحانہ نہیں۔ اس کامیاب تجربے کے ساتھ پاکستان نے ایک بار پھر دنیا کو باور کرا دیا ہے کہ وہ خطے میں طاقت کے توازن کے لیے سنجیدہ اور تیار ہے۔
مستقبل کا لائحہ عمل
دفاعی تجزیہ کاروں کے نزدیک اب پاکستان کو اپنی Integrated Air and Missile Defense صلاحیت کو بھی مزید مضبوط کرنا ہوگا تاکہ میزائل ڈیفنس اور آفینسیو دونوں پہلوؤں میں برتری قائم رکھی جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ:
جدید سینسر اور سیٹلائٹ انٹیلیجنس نیٹ ورک میں سرمایہ کاری
کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز کی سائبر سکیورٹی مضبوط بنانا
دفاعی ٹیکنالوجی میں یونیورسٹی-انڈسٹری ریسرچ کلچر فروغ دینا
یہ اقدامات پاکستان کے لیے طویل مدتی اسٹریٹیجک سکیورٹی کو یقینی بنائیں گے۔
پاکستان کا یہ کامیاب لینڈ-اٹیک کروز میزائل تجربہ اس بات کا اعلان ہے کہ ہم نہ صرف موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ مستقبل کے خطرات کے لیے بھی تیار ہیں۔ یہ تجربہ صرف ایک میزائل لانچ نہیں بلکہ دفاعی خودمختاری اور قومی سلامتی کا عملی ثبوت ہے۔