انڈس واٹرز ٹیٹی (1960) کے تحت، تین "مغربی دریاؤں” (انڈس، جہلم، چناب) کا پانی بنیادی طور پر پاکستان کو مختص ہے، جبکہ بھارت کو ان پر محدود آبی حق حاصل ہیں—for example، مختصر سٹوریج، صرف non-consumptive استعمال، اور run‑of‑river ہائیڈرو پاور منصوبے۔
Wikipedia
پاکستان نے اگست 2016 میں بھارت کی مغربی دریاؤں پر ہائیڈروپاور منصوبوں کے ڈیزائن ضوابط کے خلاف PCA میں ثالثی درخواست جمع کروائی۔
PCA-CPA
PCA کا حالیہ فیصلہ (تاریخ: 8 اگست 2025)
مکمل پابند فیصلہ آیا ہے کہ بھارت کو IWT کے ضوابط کے بالکل مطابق ڈیزائن اختیار کرنا ہوگا—”best practices” یا "ideal engineering standards” کی بجائے جو معاہدے میں پہلے طے شدہ ہیں، ان پر سختی سے عمل کرنا ضروری ہے۔
Profit by Pakistan Today
بدلاؤ کی تفصیلات:
low‑level outlets صرف تکنیکی ضرورت کی صورت میں ہو سکتے ہیں، لیکن ان کا استعمال drawdown یا سٹوریج میں زیادتی کے لیے نہیں ہونا چاہیے۔
pondage کا حساب سات روز کے "minimum mean discharge” پر مبنی ہونا چاہیے، تاکہ ذخیرہ شدہ پانی محدود رہے۔
freeboard کا سائز صرف اس حد تک رکھا جائے جو ڈیم کی حفاظت کے لیے لازم ہو۔
شروع سے ہی پاکستان کو منصوبوں کی تیاری میں شامل کرنا چاہیے، تاکہ downstream water rights کا تحفظ ممکن ہو۔
Profit by Pakistan Today
+2
Wikipedia
+2
عام اصول کی تصدیق: PCA نے واضح طور پر کہا کہ بھارت کو "مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے غیر محدود استعمال کے لیے بہنے دینا ہوگا” — “let flow” کی شرط کو برقرار رکھا گیا۔
Dawn
+1
بھارت کا مؤقف
بھارتی حکومت نے اس ثالثی عدالت (PCA) کی اختیاریت کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے، اور اسے "Pakistan کے مفاد میں ایک چالاکی” قرار دیا ہے۔
The Times of India
The Economic Times
The Logical Indian
بھارت مسلسل یہ موقف اختیار کر رہا ہے کہ neutral expert mechanism ہی معاہدہ کا درست طریقہ ہے، جبکہ PCA کی ثالثی غیر قانونی ہے۔
The Economic Times
تجزیاتی تناظر: پاکستان کے لیے کیا معنی؟
قانونی اور سفارتی فتح
PCA کے اس فیصلے نے پاکستان کے موقف کو بین الاقوامی سطح پر تقویت دی—خاص طور پر جب بھارت نے معاہدے کو معطل کرنے کی کوشش کی (April 2025 میں Pahalgam واقعے کے بعد)۔
Wikipedia
+1
The Logical Indian
آبی تحفظ اور زرعی استحکام
یہ فیصلہ پاکستان کے 80٪ زرعی نظام اور ہائیڈرو پاور پلانٹس کے لیے بنیادی پانی کی دستیابی کو مضبوط کرتا ہے، خاص طور پر جب بھارت "best practices” بہانے سے پانی کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
مضبوط موقف برائے امن اور تعاون
اگرچہ بھارت ثالثی کو تسلیم نہیں کر رہا، پاکستان نے PCA کی سفارشات کے مطابق "شراکتی منصوبہ بندی” (collaborative planning) کا مؤقف اپنایا ہے، جو علاقائی استحکام اور آپسی اعتماد کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
بھارت کی مخالفت: ایک سیاسی جواز یا جواب؟
بھارت کا مستقل انکار—چاہے وہ معاملہ neutral expert ہو یا PCA—یہ ظاہر کرتا ہے کہ مسئلہ صرف تکنیکی نہیں بلکہ سیاسی و جغرافیائی نفسیات سے بھی مربوط ہے۔ پاکستان کو اس موضع کو مزید بین الاقوامی فورمز میں واضح کرنا ہوگا۔
نتائج و سفارشات
بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ کی ضرورت: عالمی برادری، جیسے World Bank یا اقوام متحدہ، کو ثالثی فیصلوں کے اطلاق میں کردار ادا کرنا چاہیے۔
PCA کے فریم ورک کو مضبوط کرنا: پاکستان، EU یا عالمی عدالت انصاف جیسی انسٹی ٹیوشنز کے ذریعے مزید قانونی حمایت حاصل کرے۔
پانی پر باہمی اعتماد کا فروغ: بھارت کے ساتھ مشترکہ studies، early notification، اور پانی کے بہاؤ کے شفاف ٹریکنگ سسٹم کو فروغ دیا جائے۔