پاکستانی بیٹنگ کا بحران: T20I رینکنگ میں ٹاپ 10 سے غائب
کرکٹ کے دیوانوں کے لیے یہ خبر کسی جھٹکے سے کم نہیں کہ تازہ ترین آئی سی سی T20I بیٹنگ رینکنگ میں کوئی پاکستانی بیٹر ٹاپ 10 میں موجود نہیں۔ کبھی دنیا کی مختصر فارمیٹ کرکٹ میں پاکستانی بیٹنگ کی پہچان کہلانے والے بابر اعظم اور محمد رضوان اب اس فہرست میں دور کہیں نیچے جا چکے ہیں۔ بابر اعظم اس وقت 18ویں اور محمد رضوان 20ویں نمبر پر ہیں، جو اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ قومی بیٹنگ لائن اپ اپنی بہترین فارم سے کوسوں دور ہے۔
یہ صورتحال اس لیے بھی تشویش ناک ہے کہ محض دو سے تین سال قبل پاکستانی بیٹرز اس فارمیٹ کی سب سے بڑی طاقت سمجھے جاتے تھے۔ 2021 اور 2022 میں بابر اعظم اور رضوان نے بطور اوپننگ جوڑی دنیا بھر میں دھوم مچائی، اور کئی ریکارڈ اپنے نام کیے۔ لیکن وقت کے ساتھ ان کی اسٹرائیک ریٹ میں کمی، جارحانہ کھیل کی کمی اور مخالف ٹیموں کی بہتر منصوبہ بندی نے ان کے گراف کو نیچے کی جانب دھکیل دیا۔
دوسری جانب دنیا کی دیگر ٹیموں کے کھلاڑی جارحانہ بیٹنگ کا نیا معیار قائم کر رہے ہیں۔ بھارت کے ابھیشیک شرما اور تلاک ورما جیسے نوجوان بیٹرز ٹاپ پوزیشنز پر قابض ہیں، انگلینڈ کے فل سالٹ اور جوس بٹلر اپنی تیز رفتار اننگز سے سب کو پیچھے چھوڑ رہے ہیں، جبکہ آسٹریلیا کے ٹریوس ہیڈ اور جوش انگلس جیسے کھلاڑی اپنی ٹیموں کو مضبوط آغاز فراہم کر رہے ہیں۔ اس فہرست میں سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے بیٹرز کی موجودگی اس حقیقت کو بھی اجاگر کرتی ہے کہ دنیا بھر میں جارحانہ کھیل کا رجحان کس تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
پاکستانی بیٹنگ کی اس گراوٹ کی کئی وجوہات ہیں۔ سب سے پہلی وجہ پاور پلے میں کمزور آغاز ہے، جہاں دیگر ٹیمیں 8 سے 10 رنز فی اوور کی رفتار سے کھیلتی ہیں، وہیں پاکستان اکثر محتاط انداز اپناتا ہے۔ دوسرا بڑا مسئلہ مڈل آرڈر کا غیر مستقل مزاج ہونا ہے، جو اکثر دباؤ میں ٹوٹ جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے لیے موزوں جارحانہ بیٹرز کی تلاش اور انہیں مستقل مواقع دینا بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔
اس کمی کو دور کرنے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کو سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔ نئی ٹیلنٹ کو اعتماد دینا، ڈومیسٹک T20 کرکٹ کے معیار کو بہتر بنانا اور کوچنگ اسٹاف کو جدید حکمت عملی اپنانا وقت کی ضرورت ہے۔ ورنہ عالمی سطح پر بیٹنگ میں یہ خلا مزید گہرا ہوتا جائے گا اور پاکستانی ٹیم صرف باؤلنگ کے بھروسے میچ جیتنے کی کوشش کرتی رہے گی، جو طویل المدت حکمت عملی نہیں ہو سکتی۔
آنے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے تناظر میں یہ لمحہ فکریہ ہے۔ اگر پاکستان کو دوبارہ بیٹنگ میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنا ہے تو نہ صرف موجودہ بیٹرز کو اپنی اسٹرائیک ریٹ اور پاور ہٹنگ بہتر بنانی ہوگی بلکہ ٹیم میں ایسے نوجوان شامل کرنے ہوں گے جو موجودہ تیز رفتار گیم پلان کے مطابق کھیل سکیں۔ بصورت دیگر، ٹاپ 10 میں جگہ بنانا ایک خواب ہی رہ جائے گا۔