ایڈیٹر : سید بدر سعید

ایڈیٹر : سید بدر سعید

فصلیں جب دریا میں بہہ گئیں

جنوبی پنجاب کے ایک کسان غلام شبیر کی آنکھوں میں آنسو تھے جب اس نے کہا کہ میرے سامنے میری چھ ماہ کی محنت سے کھڑی کی ہوئی فصل دریا نگل گیا، دھان کی فصل جوکٹائی کے لیے تقریبا تیار تھی اس میں کچھ بھی نہ بچا اورجب فصل ہی نہیں تو قرض کہاں سے چکاوں گا؟

غلام شبیر کی 25 ایکڑ زمین پر کھڑی ساری فصل دریا بہا کر لے گیا .یہ صرف غلام شبیر کی کہانی نہیں ہے ان جیسے ان کے علاقے میں درجنوں اور بھی کسان ہیں جو اس وقت تہی دامن ہیں جن کے مستقبل کے کئی خواب اس سیلاب میں ڈوب گئے ہیں۔

قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے کی رپورٹس کے مطابق رواں سال مون سون میں 4300 دیہات زیر آب آئے ہیں ، جنوبی پنجاب میں ہزاروں ایکٹر رقبے پر پھیلی کپاس اور دھان کی فصل مکمل طور پر سیلاب کی نذر ہوچکی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک 63 اموات رپورٹ ہوئیں اور 74 ہزار افراد کو ریلیف کیمپس میں منتقل کیا جاچکا ہے۔

عبد الوحید جوکہ غلام شبیر کے ہی بیٹے ہیں وہ کہتے ہیں
"جو گندم ہم نے پچھلے سال سٹور کی تھی وہ پانی میں ڈوب چکی ہے، جانوروں کے لیے چارہ نہیں نا بیج کہ ہم اگلی فصل کاشت کر پائیں گے، ایسے میں ہمارے پاس کھانے کو بھی کچھ نہیں بچا”

ایک اور کسان یعقوب کا کہنا ہے کہ ہم دیہاتی لوگ انہی کھیتوں کی کمائی پر گزارہ کرتے ہیں لیکن اب وہ کھیت ہی نہیں بچے تو ہم کہاں جائیں گے؟ہم کیا کھائیں گے؟ ان کی فصل کا اس سیلاب میں تقریبا پچاس لاکھ کا نقصان ہوا ہے جوکہ ان کی سال بھر کی کمائی تھی۔

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے کے مطابق اس سال مون سون کا اسپیل پنجاب کی تاریخ کا سب سے چیلنجنگ اسپیل ہے۔ دریائے چناب اور ستلج پر پانی کی سطح خطرناک حد تک تجاوز کر چکی ہے۔ فوری طورپرآبادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی کوشش کی گئی ہے مگر ان کی فصلوں اور مویشیوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔

حکومت اس وقت کھانا اور دیگر اشیاء تو سیلاب زدگان کو فراہم کر رہی ہے لیکن کسانوں کی حکومت سے اپیل ہے کہ ان کے لیے اس سیلاب کے بعد بیج اور کھاد کا انتظام کیا جائے تاکہ وہ اپنے پیروں پر پھر سے کھڑے ہو سکیں۔

رواں برس آئے اس سیلاب نے معاشی بحرانوں میں ڈوبی پاکستانی معیشت کو مزید سنگیں حالات کی طرف دھکیل دیا ہے ۔ ماہرین کے مطابق اگر اس بڑے پیمانے پر فوری کسانوں کی بحالی کا کام شروع نا کیا گیا تو پاکستان کو ایک بہت خطرناک غذائی بحران کا بھی سامنا کرنا پڑے گا اور یہ غذائی عدم تحفظ ملکی معیشت پر بہت سنگین اثرات مرتب کرے گا۔ کیونکہ یہ سیلاب محض ایک قدرتی آفت نہیں ہے بلکہ یہ ہماری ہی کوتاہیوں کا ایک نتیجہ ہے، ہم دریاوں کے راستے روک چکے ہیں ،زمین کا غلط استعمال کر رہے ہیں ، درختوں کا کٹاو اور آلودگی کی وجہ سے ماحولیاتی عدم توازن کا ہی نتیجہ یہ تباہی ہے جس کا خمیازہ ہم انسانی جانوں اور مال مویشوں کی صورت میں چکا رہے ہیں۔

Copyright © The Journalist Today

کچھ صاحب تحریر کے بارے میں

آمنہ شاہد
آمنہ شاہد
"آمنہ شاہد ایک میڈیا پروفیشنل ہیں جنہیں ٹیلی وژن پروڈکشن، صحافت اور ڈیجیٹل کانٹینٹ میں 13 سال سے زائد کا تجربہ حاصل ہے۔ انہوں نے قومی اور بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر پروگرامز، ڈاکیومنٹریز اور عوامی آگاہی مہمات پر کام کیا ہے۔ کہانی سنانے اور پیچیدہ معلومات کو آسان انداز میں پیش کرنے کی صلاحیت انہیں ایک منفرد شناخت دیتی ہے۔"آمنہ شاہد" دی جرنلسٹ ٹوڈے" کی مستقل لکھاری ہیں

دیگر مصنفین کی مزید تحاریر

شادی کا گھر یاماتم...

خیبر پختونخواہ کے حسین پہاڑوں کے بیچ واقع ضلع بونیر میں ایک شادی کا گھر...

ویکسین: علاج یا سازش؟ حقیقت کا دوسرا رُخ

کل کی طرح آج بھی یہی سوال لوگوں کی زبان پر ہے کہ پولیو کے قطرے، کورونا کی ویکسین اور اب کینسر سے بچاؤ...

پاکستان اور سعودی عرب کا نیا دفاعی عہد! "خطے میں طاقت کا نیا توازن”

ریاض کے آسمانوں پر سعودی فضائیہ کے F-15 طیاروں نے اپنی گھن گرج سے فضا کو چیرا اور  برادر ملک پاکستان کے وزیر اعظم...

ڈاکٹر ناں۔بھٸ۔ہاں

اس کی بچپن سے ہی باتونی گفتگو سے اس کے گھر والے اندازے لگاتے تھے یہ بڑی ہو کر ڈاکٹر نکلے گی۔وہ باتوں پر...

شادی کا گھر یاماتم گھر

خیبر پختونخواہ کے حسین پہاڑوں کے بیچ واقع ضلع بونیر میں ایک شادی کا گھر اچانک ماتم کدہ بن گیا۔ ڈھول کی تھاپ، خوشی...

اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

یہ بھی پڑھئے

ویکسین: علاج یا سازش؟ حقیقت...

کل کی طرح آج بھی یہی سوال لوگوں کی زبان پر ہے کہ پولیو کے قطرے، کورونا کی ویکسین...

پاکستان اور سعودی عرب کا...

ریاض کے آسمانوں پر سعودی فضائیہ کے F-15 طیاروں نے اپنی گھن گرج سے فضا کو چیرا اور  برادر...

ڈاکٹر ناں۔بھٸ۔ہاں

اس کی بچپن سے ہی باتونی گفتگو سے اس کے گھر والے اندازے لگاتے تھے یہ بڑی ہو کر...

شادی کا گھر یاماتم گھر

خیبر پختونخواہ کے حسین پہاڑوں کے بیچ واقع ضلع بونیر میں ایک شادی کا گھر اچانک ماتم کدہ بن...

ماحولیاتی تبدیلی اور ذہنی دباؤ …پاکستان میں بڑھتی ہوئی "ایکو اینگزائٹی”

پاکستان گزشتہ چند برسوں سے شدید ماحولیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے۔ کبھی طوفانی بارشیں اور غیر معمولی سیلاب، تو کبھی شدید گرمی کی...

کمر توڑ مہنگائی میں نئے کپڑے خواب ہوئے … پاکستانی تاجروں نے 511ملین ڈالر کا لنڈا منگوا لیا !

پاکستان کے بازاروں میں اب نئے کپڑوں کی خوشبو کم اور پرانے کپڑوں کی مخصوص بساند زیادہ محسوس ہونے لگی ہے۔ یہ منظر صرف...

خطے کے بدلتے سکیورٹی تقاضے اور پاکستان کا جواب

دنیا بھر میں عسکری توازن اس بات پر قائم رہتا ہے کہ ہر ملک اپنی جغرافیائی اور اسٹریٹیجک ضروریات کے مطابق دفاعی حکمتِ عملی...

سود کی شرح میں کمی کا امکان — بزنس کمیونٹی کے لیے مواقع اور چیلنجز

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے حالیہ بیان نے کاروباری حلقوں میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ وزیر خزانہ نے عندیہ دیا ہے...

جمہوری نظام کی حامل ناخواندہ ریاست

پاکستان ایک جمہوری نظام کی حامل ناخواندہ ریاست ہے تعلیم کی اسی کمی کے باعث پاکستانی نہ جمہوریت کو سمجھ پائے ہیں اور نہ...

پاکستان میں تلور کے محافظ !

افواہوں کو اہمیت دینے کے بجائے حقیقت کے میدان میں عملی کام کرتی حکومتیں ہمیشہ کامیاب رہتی ہیں ۔ پراپیگنڈا کبھی بھی کامیاب...