دنیا بھر کے نامور دانشوروں نے بھارتی پراپیگنڈے اور ہٹ دھرمی کی شدید مذمت کی ہے، معروف دانشور نوم چامسکی بھی بھارتی اقدامات کے خلاف بول پڑے۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں جی-20 اجلاس منعقد کرانا اپنی دانست میں بڑا کارنامہ سمجھا تھا لیکن دنیا بھر میں اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اسے دنیا کے سامنے سبکی اُٹھانا پڑی ہے۔
عالمی شہرت یافتہ دانشور پروفیسر نوم چامسکی نے بھی ایک مقبوضہ علاقے میں جی-20 اجلاس منعقد کرنے کو عالمی قوانین اور بنیادی حقوق سے متصادم قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے 1947 کے بعد مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑے فوجی کیمپ میں تبدیل کردیا ہے۔
نوم چامسکی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کی مودی سرکار کے سیاہ اقدام کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے 2019 میں اپنے غیر قانونی اقدام سے عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیردیں۔
معروف دانشور نوم چامسکی نے اپنے ویڈیو پیغام میں مزید کہا کہ بھارتی افوج مظلوم کشمیریوں پر بدترین مظالم اور بنیادی حقوق کی مسلسل پامالی کر رہی ہیں۔
یاد رہے کہ بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں جی-20 اجلاس کے بھونڈے اقدام کی کئی ممالک پہلے سے ہی مذمت کرچکے ہیں جب کہ 4 رکن ممالک نے بائیکاٹ کیا تھا اور جن ممالک نے شرکت کی انھوں نے بھی نیہ دہلی میں مقیم سفارت کاروں کو بھیجنے پر اکتفا کیا۔