شیزان کے حوالے سے بہت سے لوگوں میں ابہام پایا جاتا ہے .کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ قادیانی کمپنی ہے اور کچھ اسے مسلمانوں کی کمپنی تصور کرتے ہیں . لاہور میں ہی متعدد بار آقا دو عالم صکے نام لیوائوں کی جانب سے شیزان بیکرز پر حملے ہو چکے ہیں اور اس کمپنی کی بیکری کو توڑا اور جلایا جا چکا ہے .جس کے بعد شیزان بیکرز پر ختم نبوت کے حوالے سے بینرز بھی لگائے گئے تاکہ مالی نقصان سے بچا جا سکے . شیزان کمپنی کی جانب سے فتوی بھی حاصل کیا گیا . اس کے باوجود بہت سے مسلمان اس پر یقین کرنے کو تیار نہیں ہیں . مسلمانوں کی جانب سے شیزان بیکرز کا بائیکاٹ بھی کیا گیااور بہت سے لوگ ابھی بھی”احتیاطا” شیزان بیکرز سے خرید و فروخت نہیں کرتے جس کا فائدہ مارکیٹ میں آنے والی ان کی مقابل کمپنیز نے خوب اٹھایا ہے
یہ سوال ابھی تک تشنہ ہے کہ حقیقت کیا ہے . اس سلسلے میں عمار چیمہ نے کچھ تاریخی دستاویزات پیش کیں جن کے مطابق شیزان کمپنی کا مالک قادیانی تھا . وہ لکھتے ہیں کہ
"شیزان کمپنی کا مالک معروف قادیانی چوہدری شاہنواز تھا جس نے اپنی کمپنی کا نام شیزان اپنے ذاتی نام شاہنواز کے حروف سے نکال کر بنایاتھا۔
1990ءمیں جب شیزان کمپنی کا مالک چوہدری شاہ نواز کا انتقال ہوا تو قادیانی اخبار ”روزنامہ الفضل“ نے اس کی موت پر تعریفی کلمات لکھے : قادیانی روزنامہ ”الفضل“ لکھتا ہے۔
”احباب جماعت کو نہایت افسوس سے اطلاع دی جاتی ہے کہ مکرم چوہدری شاہ نواز صاحب 23 مارچ 1990ء کی شب لاہور میں حرکت قلب بند ہوجانے کی وجہ سے انتقال فرما گئے۔ آپ کی عمر 85 برس تھی۔ محترم چوہدری شاہ نواز صاحب جماعت احمدیہ کے مخیر اور مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے احباب میں سے تھے۔ آپ کو روسی زبان میں ترجمہ وطباعت قرآن کریم کا سارا خرچ ادا کرنے کی بھی توفیق ملی۔ چنانچہ حضرت مرزا طاہر احمد امام جماعت احمدیہ نے جلسہ سالانہ 1983ءکے دوسرے روز 27 دسمبر کو خطاب فرماتے ہوئے محترم چوہدری شاہ نوازصاحب کا ذکر فرمایا۔
”روسی زبان میں ہم ابھی تک ترجمہ قرآن شائع نہیں کر سکے تھے، اس کے اخراجات بھی بہت زیادہ اٹھتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے محترم چوہدری شاہ نواز صاحب کے دل میں یہ تحریک ڈالی، انہوں نے کہاکہ وہ روسی زبان میں ترجمہ و نظر ثانی کے سارے اخراجات ادا کریں گے اور پھر اللہ تعالیٰ نے انہیں مزید نیکی کی توفیق دی …. ایک نیکی دوسری نیکی کو جنم دیتی ہے۔ چنانچہ انہوں نے لکھا ہے کہ میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ میں روسی زبان میں قرآن کریم کی طباعت کے بھی سارے اخراجات ادا کروں گا“ (الفضل 14 جنوری 1984ء)
اسی طرح خطاب جلسہ سالانہ لندن 1987ءکے موقع پر فرمایا ”مکرم چوہدری شاہ نواز صاحب کو رشین قرآن کریم کا خرچ پیش کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔“ حضور نے مزید فرمایا:
”جاپانی زبان کے متعلق چوہدری شاہ نواز صاحب کے بچوں نے اپنے باپ کے علاوہ یہ پیش کش کی ہے اور اس سلسلے میں بہت سی رقم جمع بھی کروا چکے ہیں۔“
(ضمیمہ قادیانی ماہنامہ ”خالد“ اکتوبر 1987ء۔ ص6کالم 2)
قادیانی ”روزنامہ الفضل“ شیزان کے مالک چوہدری شاہنواز کا تعارف کرواتے ہوئے لکھتا ہے:
”آپ پاکستان کے نمایاں صنعت کاروں میں سے تھے۔ آپ نے نہایت کامیاب تجارتی ادارے قائم کیے۔ ان میں شاہ نواز لمیٹڈ، شیزان انٹرنیشنل، شاہ تاج شوگر ملز اور شاہ نواز ٹیکسٹائل ملز شامل ہیں۔“ (روزنامہ الفضل ربوہ، 26مارچ 1990ء)
آج بھی شیزان کے مالک اسی چوہدری شاہنواز کی اولاد ہے ، جن کی تفصیل شیزان کے مندرجہ زائل لنک پر دیکھی جا سکتی ہے :
http://shezan.pk/comapny/governance/
یہاں تک یہ بات تو واضح ہوتی ہے کہ شیزان انٹرنیشنل سمیت دیگر اداروں کا مالک قادیانی تھا
اب تصویر کا دوسرا رخ دیکھیں
لاہور میں موجود شیزان کمپنی ایک اشتہار شائع کرتی ہے جس کے مطابق
شیزان بیکرز اینڈ کنفیکشنرز اور شیزان ریسٹورنٹ اینڈ ہوٹل(پرائیویٹ لمیٹڈ لاہور) کا کسی بھی قادیانی ملکیتی کمپنی سے کسی بھی قسم کا کوئی شراکتی تعلق نہیں ہے
اس کمپنی نے وضاحت کی ہکہ شیزان بیکرز اینڈ کنفیکشنرز اور شیزان ریسٹورنٹ اینڈ ہوٹل(پرائیویٹ لمیٹڈ لاہور) کا کسی بھی قادیانی ملکیتی کمپنی سے کسی بھی قسم کا کوئی شراکتی تعلق نہیں ہے۔
اشتہار میں واضح کیا ہے کہ کمپنی 1975 سے ایک مسلمان خاندان کی ملکیت ہے۔ یہ کمپنی بریڈ،رس بسکٹ، کیک اور دیگر بیکری مصنوعات بناتی ہے۔صرف لاہور شہر میں تمام شیزان بیکرز اور شیزان ریسٹورنٹ اسی مسلمان خاندان کے زیرانتظام ہیں۔
کمپنی نے بیان میں واضح کیا ہے کہ ہمارا کسی بھی قادیانی ملکیتی کمپنی سے کسی بھی قسم کا کوئی شراکتی تعلق نہیں ہے لیکن چند شر پسند عناصر ایک عرصے سے ہم پر قادیانی ،مرزائی ہونے کا الزام لگاکر ہمیں دینی و کاروباری نقصان پہنچا رہے ہیں جبکہ ہم صحیح العقیدہ نسل در نسل مسلمان ہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر قلب و لسان سے کامل ایمان رکھتے ہیں اور قادیانی گروہوں(قادیانی ،لاہوری) کو کافر مانتے اور کہتے ہیں ۔
مپنی کا کہنا ہے کہ عالم اسلام کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ نعیمیہ لاہور کےدارالافتا کے مفتیان کرام نے مکمل تحقیق و تفتیش کے بعد ہمارے مسلمان ہونے کی تصدیق کی ہے اور شہر لاہور میں ہماری ملکیتی شیزان بیکرز اینڈ کنفیکشنرز اور شیزان ریسٹورنٹ اینڈ ہوٹل کے نام پرکاروبار کو جائز وحلال قرار دیا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہہ شیزان انٹرنیشنل اور شیزان ریسٹورنٹ اینڈ ہول(پرائیویٹ لمیٹڈ لاہور) دو الگ الگ کمپنیاں ہیں
اول الذکر 1964 میں قائم کی گئی تھی جس کا مالک قادیانی تھا جبکہ موخر الذکر 1975 میں قائم کی گئی تھی جس کے مالکان مسلمان ہیں .
اب ہوا یہ کہ زیادہ تر ہنگاموں میں مسلمانوں کی کمپنی کومسلمانوں کے ہاتھوں آقا دو عالم کی حرمت کے نام پر بھاری نقصان اٹھانا پڑا جبکہ قادیانی مالکان کی کمپنی شیزان انٹرنیشنل محفوظ رہی ۔
ٰ(ایڈیٹر نوٹ :ادارہ مکالمہپر یقین رکھتا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ معاشرے سےابہام کو دور کرنے کی کوشش جاری رہنی چاہیے . اس رپورٹ کے حوالے سے اگر کوئی اپنی رائے ،موقف یا مختلف معلومات رکھتا ہو تو ہمیں بھیج سکتے ہیں .ادارہ پالیسی کے مطابق اسے شائع کرنے کا حق رکھتا ہے)