ہم عام طور پر بھیک مانگنے والوں کو غریب سمجھ کر دس بیس روپے دے دیتے ہیں . اگر آپ کو معلوم ہو کہ پیشہ ور بھکاری کتنے امیر ہیں تو شایدآپ کو ان کے سامنے اپنی مالی حیثیت انتہائی کم لگنے لگے . ایسا ہی ایک کیس گزشتہ دنوں جڑانوالہ کی عدالت میں پیش ہوا جس کا مدعی ایک کروڑ پتی بھکاری ہے جس نے اپنا کیس لڑنے کے لیے ہائی کورٹ کے وکیل کی خدمات حاصل کی ہیں. عدالت نے کیس کے دوران جب اس بھکاری کا بنک اکاونٹ چیک کیا تو یہ جان کر سب حیران رہ گئے کہ اس کے بنک اکاونٹ میں کروڑوں روپے موجود تھے یعنی وہ بھکاری بنک کا انتہائی معزز کسٹمر شمار کیا جاتا ہے .
تفصیلات کے مطابق ایک شخص مظفر حسین ولد منور حسین تحصیل جڑانوالہ ضلع فیصل آباد نے ایڈوکیٹ رانا محمود احمد خان کی وساطت سے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جڑانوالہ شوکت جاوید کی عدالت میں درخواست دی . اس درخواست میں ایس پی ٹاون جڑانوالہ اور ایس ایچ او تھانہ سٹی جڑانوالہ کو فریق بناتے ہوئے تھانہ سٹی جڑانوالہ کے دو اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی گئی ہے
اس درخواست میں مظفر حسین نامی شخص نے بتایا کہ 13 مارچ 2023 کو اس نے ایک پلاٹ خریدا تھا اور اس سلسلے میں اپنے بنک اکاونٹ سے 7 لاکھ 10 ہزار روپے نکلوا کر اویس نامی شخص کو دینے جا رہا تھا لیکن راستے میں پولیس اہلکاروں نے اسے پکڑ لیا اور تلاشی لینے پر یہ رقم برآمد کر لی . اسے کہا گیا کہ پولیس اسٹیشن آ کر بتاو کہ یہ رقم کہاں سے ملی ہے اور جب اپنی صفائی دو گے تو رقم واپس مل جائے گی لیکن گواہی پیش کرنے پر اسے 5 لاکھ واپس کیے گئے . مظفر نامی شخص نے بتایا کہ وہ 25 سال سے بھیک مانگ کر پیسے اکٹھے کر رہا ہے اور یہ رقم اس کی ذاتی ہے لہذا اسے واپس دلوائی جائے اور رقم واپس نہ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے . دوسری جانب اہلکاروں کی جانب سے کہا گیا کہ بھکاری جھوٹ بول رہا ہے یہ محض ایک بھکاری ہے اس کے پاس 7 لاکھ کہاں سے آ سکتے ہیں . جس پر بھکاری نے انکشاف کیا کہ وہ لاکھ پتی بھی نہیں بلکہ کروڑ پتی انسان ہے .اس نے ثبوت کے طور پر اپنے بنک اکاونٹ کی تفصیلات بتائیں . عدالت کی جانب سے بینک سٹیٹمنٹ منگوانے کی درخواست دی گئی جس میں معلوم ہوا کہ یہ بھکاری تو مزید 3 کروڑ کیش کا مالک ہے . اس انکشاف نےہر شخص کو حیران و پریشان کر دیا ہے اور لوگ سوچ رہے ہیں کہ بھکاری مافیا ہمدردی کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے جو دس بیس روپے اکٹھے کرتا ہے وہ کس طرح لاکھوں کروڑوں میں ہو جاتی ہے جبکہ محنت کش انسان کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں .
عدالت کی جانب سے متعلقہ اہلکاروں کے کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے.