کہنے کو دنیا پھر میں آزادی اظہار کے بارے میں بڑھ چڑھ کر باتیں کی جاتی ہیں ۔ خاص طور پر اگر کسی مسلم ملک میں اقلیتوں کے حوالے سے ہلکی سی بھی خبر آ جائے تو عالمی سطح پر کہرام مچ جاتا ہے ۔ حالانکہ کم از کم مسلم ممالک میں ریاستی سطح پر کہیں بھی ایسے رویے موجود نہیں ہیں جو اقلیتوں کے انسانی حقوق سلب کرنے یا انہیں بلاوجہ تنگ کرنے کے زمرے میں آتے ہوں۔ چند ایک انتہا پسند عناصر کی جانب سے ہونے والے واقعات کو بھی کم از کم ریاستی، عدالتی یا عوامی سطح پر پذیرائی نہیں ملتی بلکہ انہیں مذمت کا سامنا ہی کرنا پڑتا ہے ۔ عرب ممالک کی ہی بات کر لیں تو وہاں ہندوؤں کی کیثر تعداد مختلف فارمز پر اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں اور انہیں کسی بھی قسم کے تعصبات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ۔
انسان دنیا کے کسی بھی خطے میں ہو، اس کے دینی، مذہبی جذبات و احساسات کا احترام دوسرے تمام افراد پر واجب ہے ۔ کیونکہ جب بات ہم انسانی حقوق کے احترام کی کرتے ہیں تو اس میں مذہبی حقوق اور جذبات بھی شامل ہیں جس کی نفی دنیا کے تقریباً ہر دوسری غیر مسلم ریاست اور سماج میں کثرت سے کی جاتی ہے اور کہیں کہیں یہ قبیح فعل ریاست کی سر پرستی میں انجام دیا جاتا ہے۔ جیسا کہ 28 جون کو سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کی مسجد کے باہر عید الاضحیٰ کے روز قرآن پاک کو نذرآتش کرنے اور بے حرمتی کا واقعہ پیش آیا ۔ جسے مقامی پولیس کی سخت سکیورٹی میں عراقی شہری نے انجام دیا۔۔ اس نے مسجد کے باہر قرآن پاک کو نذر آتش کیا اور مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کی۔قرآن پاک کی بے حرمتی پر دنیا بھر میں مسلمان سراپا احتجاج ہیں جبکہ مراکش نے پہل کرتے ہوئے اپنا سفیر بھی واپس بلا لیا ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا جس میں سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے معاملے پر غور کیاگیا اور حکومت پاکستان نے 7 جولائی کو یوم تقدیس قرآن منانے اور سویڈن واقعے کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کر دیا ہے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے اس معاملے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔وزیراعظم نے تمام جماعتوں سمیت پوری قوم سے احتجاج میں شریک ہونے کی اپیل کی ہے اور کہا کہ پوری قوم ایک زبان ہو کر شیطانی ذہنوں کو پیغام دے گی۔شہبازشریف کا کہنا تھاکہ جمعے کو ملک بھر میں سویڈن واقعے کی مذمت میں احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں۔
دوسری جانب سعودیہ نے سویڈش سفیر کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کروایا ہے اور قرآن پاک کی بیحرمتی کو سنگین جرم قرار دیا ہے ۔ سویڈن میں عین عید کے روز قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی اور مسجد کے باہر قرآن مجید کا نسخہ نذر آتش کیا گیا ۔او آئی سی نے اس حوالے سے سویڈن کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ اسلامی ممالک ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات کریں۔وزیر اعظم پاکستان نے ہدایت کی کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سویڈن واقعے پر قومی لائحہ عمل مرتب کیا جائے، پارلیمنٹ کے فورم سے قوم کے جذبات اور احساسات کی بھرپور ترجمانی کی جائے۔انہوں نے ہدایت کی کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مشترکہ قرارداد منظور کی جائے گی۔
قرآن کریم کی عزت وحرمت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس کیلئے ہم سب ایک ہیں، گمراہ ذہن اسلاموفوبیا کے منفی رجحان کو پھیلاکر مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔ دنیا بھر کی امن پسند، بقائے باہمی پر یقین رکھنے والی اقوام اور قیادت اسلاموفوبیا کا شکار اور مذہبی تعصبات کی حامل متشدد قوتوں کا راستہ روکیں۔ واضح رہے کہ مذہب، مقدس ہستیوں، عقائد اور نظریات کو نشانہ بنانے والے متشدد ذہن دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہیں، عالمی سطح پر پرامن، متوازن اور بین المذاہب ہم آہنگی پر یقین رکھنے والی قوتیں مل کر ایسے رجحانات اور واقعات کے تدارک کیلئے جمع ہوں اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں ۔