افواہوں کو اہمیت دینے کے بجائے حقیقت کے میدان میں عملی کام کرتی حکومتیں ہمیشہ کامیاب رہتی ہیں ۔ پراپیگنڈا کبھی بھی
کامیاب نہیں ہوتا ۔ پراپیگنڈے کا جواب صرف اور صرف عملی کام ہی کی صورت میں دیا جاتا ہے ۔ دشمن عناصر اکثر پراپیگنڈا کرکے اپنی ریٹنگ بڑھانے کی کوشش تو کرتے ہیں مگر جب عملی کام کی صورت میں جواب ملتا ہے تو اپنا سا منہ لے کر رہ جاتے ہیں ۔ دو ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات تب ہی قائم ہوتے ہیں جب ان ممالک کے سربراہان اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنائیں اور پراپیگنڈا کرنے والوں کو خاطر میں نہ لائیں ۔ دو طرفہ تعلقات ہی ترقی اور سلامتی کی علامت ہوتے ہیں ۔
متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے تعلقات اس حد تک مضبوط ہیں کہ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتے ہیں۔ یہاں وہ مہمان کی بجائے گھر کے ہی ایک فرد کی طرح کا رویہ اپناتے ہیں ۔ 2025 کے اوائل میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان پاکستان کے شہر رحیم یار خان آئے جہاں انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات کی ۔ اس ملاقات میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، وزیر دفاع خواجہ آصف ، وزیر اطلاعات عطا تارڑ اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی موجود تھے ۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان کی ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا اور اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے مشترکہ عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے اقتصادی تعاون، علاقائی استحکام، موسمیاتی تبدیلی اور عالمی سطح پر باہمی مفادات کے فروغ سمیت دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کی ترقی کے سفر میں متحدہ عرب امارات کے اہم کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے قابل تجدید توانائی، ٹیکنالوجی، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر و تجدید، نوجوانوں میں صلاحیتوں اور پیشہ ورانہ تربیت کے فروغ اور تجارت جیسے شعبوں میں تعاون کو بڑھانے پر زور دیا۔ اس موقع پر متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان نے پاکستان کے ساتھ کان کنی، معدنیات اور زراعت کے شعبوں میں تعاون میں متحدہ عرب امارات کی گہری دلچسپی کو اجاگر کیا۔ محمد بن زاید النہیان نے پاکستان کی معیشت مستحکم کرنے کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کی متحرک قیادت کی تعریف کی اور اس بات پر زور دیا کہ اس نئی اقتصادی قوت نے دو طرفہ سرمایہ کاری اور تعاون میں اضافے کے امکانات پیدا کیے ہیں۔متحدہ عرب امارات کے صدر نے پاکستان کے ساتھ اپنی دیرینہ شراکت داری کو بڑھانے کی بھی بات کی تو دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف نے مشکل وقت میں متحدہ عرب امارات کی غیر متزلزل حمایت پر عزت مآب شیخ زید محمد بن النہیان کا شکریہ ادا کیا۔ اس ملاقات سے قبل گاڑی میں دونوں رہنما ہنستے مسکراتے نظر آئے۔ رحیم یار خان میں صدر یو اے ای شیخ بن زاید النہیان نے خود گاڑی چلائی جبکہ وزیراعظم شہباز شریف ان کے ساتھ تھے۔ گاڑی میں کافی دیر تک دونوں رہنماؤں کی غیررسمی اور خوشگوار گفتگو ہوئی۔ وزیرِاعظم نے صدر متحدہ عرب امارات کو ان کے دوسرے گھر پاکستان میں خوش آمدید کہا۔ غیر رسمی گفتگو کے دوران دونوں رہنما ہنستے مسکراتے نظرآئے ۔
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان اس مضبوط تعلق کو خراب کرنے کے لیے چند حاسدین ہر سال ہی پراپیگنڈا کرتے ہیں ۔ انہوں نے کبھی تلور کے شکار کے حوالے سے جھوٹی خبریں پھیلائیں اور ہوبارہ کو نایاب ترین پرندہ قرار دینے کی کوشش کی تو کبھی عرب امارات کی جانب سے پاکستانی عوام کے لیے بنائے گئے فلاحی پراجیکٹس پر اعتراض کیا ۔ حالیہ ملاقات پر بھی انہی شرپسند عناصر نے وزیر اعلیٰ مریم نواز اور متحدہ عرب امارات کے صدر کی ملاقات کے حوالے سے ایک جھوٹی تصویر اختراع کی اور سوشل میڈیا پر نیا پراپیگنڈا شروع کردیا ۔
میرے پاس وزیر اعظم ہاوس سے آنےوالی ویڈیو موجود ہے ۔جس میں ایسی کوئی ایکٹیویٹی اور تصویر نہیں ہے جو سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی ۔ اس کے بعد جب میں نے متحدہ عرب امارات کی ویب سائٹ اور دیگر ذرائع سے اس تصویر کے حوالے سے جانچ کی تو متحدہ عرب امارات کی ویب سائٹ پر بھی ایسی کوئی تصویر نہیں تھی ۔ حتیٰ کہ مریم نواز کے آفیشل پیج اور ان کی ٹیم نے بھی ایسی کوئی تصویر جاری نہیں کی۔ پھر سوال اٹھا کہ آخر اس تصویر کے پیچھے کیا راز ہے؟ کیا یہ تصویر اصل ہے یا جھوٹی ؟ ان تمام سوالوں کے جواب ایف آئی اے نے دے دیے ۔
مریم نواز کے مصافحہ کی تصویر وائرل ہونے کے بعد ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے کام شروع کردیا۔ انہوں نے تحقیق کرنا شروع کردی کہ مریم نواز اور متحدہ عرب امارات کی جھوٹی ،جعلی تصاویر و ویڈیوز کس نے بنائیں اور اپلوڈ کی ہیں ۔ ایف آئی اے کے سائبر کرائم نے واضح کردیا ہے کہ مصافے کی تصاویر اور ویڈیوز اے آئی جنریٹیٹڈ ہیں ۔ پراپیگنڈا کرنے والے بھول گئے کہ سائبر کرائم ایسی کارروائیوں پر پہلے بھی سزائیں دے چکا ہے ۔ اب کی بار کئی ایسے صحافی بھی زد میں آنے والے ہیں جو جھوٹی اور جعلی تصاویر کو اپ لوڈ کرتے اور پراپیگنڈا کا حصہ بنتے رہے ہیں ۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نےاے آئی ویڈیوز اور تصاویر اپ لوڈ کرنے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال شروع کردی ہے ۔ ایف آئی اے کے مطابق ایف آئی اے نے تحقیقات سورس رپورٹ کے بعد شروع کیں۔ ایف آئی اے نے تصاویر اور ویڈیوز اپ لوڈ کرنے والے 10 اکاؤنٹس کی ابتدائی نشاندہی کر لی۔ سوشل میڈیا صارفین کو جھوٹی تصاویر ، ویڈیوز اپ لوڈ کر کے منفی تاثر پھیلایا گیا۔ اب ایک بار پھر پراپیگنڈا کرنے والے قانون کی حراست میں ہوں گے ۔
متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے تعلقات نئے نہیں ہیں ۔ پچھلے چند برسوں سے ان تعلقات کے خلاف پراپیگنڈا کیا جارہا ہے لیکن ایسے عناصر نہیں جانتے کہ تقریبا دہائیوں پر مشتمل �ن تعلقات کی جڑیں عوام تک پھیل چکی ہیں ۔ متحدہ عرب امارات کا پاکستان کی ترقی میں بھی اہم کردار ہے ۔اس کی بڑی مثا � میں شیخ زید ہسپتال اور ہوبارہ ریسرچ اینڈ ری ہیبلیٹیشن سنٹر بھی ہیں ۔ یہ سنٹر جو بنیادی طور پر جدید ریسرچ لیب ہے ۔ یہ سنٹر 1995 میں قائم کیا گیا تھا، جس کی سرپرستی متحدہ عرب امارات کے مرحوم صدر شیخ زید بن سلطان النہیان نے کی تھی۔ سنٹر کا بنیادی مقصد ہوبارا بسٹرڈس کا تحفظ ہے۔ یہ مرکز پاکستان کے صحرائے چولستان میں رحیم یار خان شہر سے 80 میل کے فاصلے پر موجود ہے ۔
ہوبارہ فاؤنڈیشن انٹرنیشنل پاکستان کی چھتری کے تحت کام کرتا ہے جو کہ پاکستان کی ایک سرکردہ تنظیم ہے جو ہوبارا بسٹرڈ اور دیگر جنگلی حیات کی انواع کے تحفظ کے لیے وقف ہے۔ دو ڈاکٹر یعنی ڈاکٹر ہارون اور ڈاکٹر ساجد نے اس سنٹر سے پی ایچ ڈی بھی کی ہے۔ حکومت پاکستان نے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے 18535 ایکڑ رقبہ مختص کیا ہے اور اسے زمین پر نشان زد کیا گیا ہے۔ اس پراوبارہ فاونڈیشن نے حال ہی میں اسیر ہوبارا بسٹرڈس کے لیے لائیو فیڈ پروڈکشن یونٹ قائم کیا ہے۔ اس سہولت میں کھانے کے کیڑے کا ایک خصوصی یونٹ شامل ہے جہاں کھانے کے کیڑے سخت بائیو سکیورٹی اقدامات اور احتیاط سے کنٹرول شدہ ماحولیاتی حالات کے تحت اگائے جاتے ہیں۔ یہ یونٹ درست درجہ حرارت اور حفظان صحت کے معیارات کو برقرار رکھتے ہوئے بہترین نشوونما اور معیار کو یقینی بناتا ہے
پاکستان میں پہلی بار HRRC میں Houbara Bustard کے لیے ایک قابل اعتماد اور غذائیت سے بھرپور لائیو فیڈ کا ذریعہ فراہم کرتا ہے۔یہاں تک کہ متحدہ عرب امارات کے تعاون سے پرندوں کی بحالی کے لیے اس وقت 160 پری ریلیز سرنگیں ہیں، اوراضافی 92 سرنگوں کے ساتھ صلاحیت کو بڑھایا جارہا ہے۔ یہ بین الاقوامی ایجنسیوں جیسے کہ ماحولیاتی ایجنسی ابوظہبی کے ساتھ بھی تعاون کرتے ہیں۔ ہر سال پاکستان کو متحدہ عرب امارات سے ہزاروں ہوبارا بسٹرڈ ملتے ہیں، جو یہاں کی 160 پری ریلیز سرنگوں میں رکھے جاتے ہیں۔ ہوبارا بسٹرڈس کی جنگلی آبادی کو تقویت دینے میں مدد کرنے کے لیے پرندوں کو ان سرنگوں میں ماحولیات کی مدت سے گزرنا پڑتا ہے۔
کتنی دلچسپ بات ہے کہ متحدہ عرب امارات کے حوالے سے سب سے بڑا پراپیگنڈہ یہ کیا گیا کہ ان کی وجہ سے ہوبارہ ناپید ہو رہا ہے جبکہ سچ یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات کے تعاون سے بننے والی ہوبارہ فاونڈیشن ہی ہوبارہ بسٹرڈز کے تحفظ کے لیے کوششیں کر رہی ہے ۔ اس فاونڈیشن کے بنیادی مقاصد ہی یہ ہیں کہ چاروں صوبوں میں جنگلی حیات کے محکموں کے ساتھ مل کر ضبط شدہ ہوبارا بسٹرڈز کو بچایا جائے ۔ ہوبارا بسٹرڈس کی بحالی کی جائے۔یہاں شکاریوں سے بیمار اور ضبط شدہ پرندوں کا علاج اور صحت یابی کے بعد فطرت کے حوالے کیا جاتا ہے۔ صحرا میں ہوبارا بسٹرڈ کے رویے کا مطالعہ کیا جاتا ہے ۔ شکاریوں کی آبادی کی نگرانی کی جاتی ہے تاکہ بسٹرڈز کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے ۔ صحرائے چولستان میں ہوبارا بسٹرڈز کی رہائی جنگلی آبادی کی بحالی کے لیےاقدامات کیے جاتے ہیں ۔ یہ سب پاکستان کا قدیمی کلچر اور جنگلی حیات کو محفوظ بنانے کے لیے متحدہ عرب امارات کے تعاون سے ہو رہا ہے۔