ایڈیٹر : سید بدر سعید

ایڈیٹر : سید بدر سعید

خطے کے بدلتے سکیورٹی تقاضے اور پاکستان کا جواب

دنیا بھر میں عسکری توازن اس بات پر قائم رہتا ہے کہ ہر ملک اپنی جغرافیائی اور اسٹریٹیجک ضروریات کے مطابق دفاعی حکمتِ عملی اپنائے۔ جنوبی ایشیا میں جہاں دفاعی دوڑ ہمیشہ سے جاری ہے، پاکستان نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ کسی بھی چیلنج کا جواب جدید ٹیکنالوجی اور مستحکم عزم کے ساتھ دے سکتا ہے۔
حالیہ دنوں میں پاکستان نے ایک جدید لینڈ-اٹیک کروز میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے، جو پریسیشن اسٹرائیک کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ پیش رفت نہ صرف پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی میں مہارت کی عکاس ہے بلکہ خطے میں اسٹریٹیجک ڈیٹرنس (Strategic Deterrence) کو مزید مضبوط کرتی ہے۔

پریسیشن اسٹرائیک — جدید جنگی نظریے کا مرکز

جدید جنگی حکمتِ عملی میں ’’پریسیشن اسٹرائیک‘‘ یعنی ہدف پر انتہائی درست نشانہ لگانے کی صلاحیت فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہے۔ اس نئی کروز میزائل ٹیکنالوجی میں:

ملٹی پلیٹ فارم لانچ کی صلاحیت — اسے زمین، سمندر یا فضاء سے لانچ کیا جا سکتا ہے۔

ہائی ایکوریسی گائیڈنس سسٹم — GPS/INS نیویگیشن کے امتزاج سے ہدف پر چند میٹر کی درستگی کے ساتھ حملہ۔

کم اونچائی پر پرواز — ریڈار سے بچ کر طویل فاصلے تک رسائی۔

متحرک اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت — جنگ کے میدان میں تیز ردِعمل۔

یہ خصوصیات اس میزائل کو روایتی اور غیر روایتی دونوں اہداف کے لیے ایک مضبوط آپشن بناتی ہیں۔

دفاعی توازن پر اثرات

پاکستان کا یہ تجربہ خطے میں عسکری توازن کے لیے ایک واضح پیغام ہے۔ بھارت کی جانب سے میزائل ٹیکنالوجی میں تیز پیش رفت اور جدید دفاعی معاہدوں (خصوصاً امریکہ، اسرائیل اور روس سے تعاون) کے بعد، پاکستان کے لیے ضروری تھا کہ وہ اپنی ڈیٹرنس صلاحیت کو مزید بہتر بنائے۔
یہ کروز میزائل روایتی ڈیٹرنس کو Credible Minimum Deterrence کے اصول کے تحت برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ دشمن کو کسی بھی جارحیت سے قبل سو بار سوچنے پر مجبور کرے گا۔

مقامی دفاعی صنعت کا کردار

یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان اپنی دفاعی ٹیکنالوجی میں انڈیجنس ڈویلپمنٹ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس میزائل کے ڈیزائن، ٹیسٹنگ اور پروڈکشن میں ملکی انجینئرز، سائنسدان اور ریسرچ ادارے (جیسے NESCOM اور NDC) براہِ راست شامل ہیں۔ اس سے نہ صرف دفاعی خود انحصاری بڑھے گی بلکہ ہتھیاروں کی درآمد پر انحصار بھی کم ہوگا۔

عالمی تناظر اور سفارتی اہمیت

اس قسم کی دفاعی پیش رفت بین الاقوامی برادری کو یہ پیغام دیتی ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار مگر مضبوط فوجی طاقت ہے۔ پاکستان کا ہمیشہ مؤقف رہا ہے کہ اس کا دفاعی پروگرام سیکورٹی-سینٹرک ہے، جارحانہ نہیں۔ اس کامیاب تجربے کے ساتھ پاکستان نے ایک بار پھر دنیا کو باور کرا دیا ہے کہ وہ خطے میں طاقت کے توازن کے لیے سنجیدہ اور تیار ہے۔

مستقبل کا لائحہ عمل

دفاعی تجزیہ کاروں کے نزدیک اب پاکستان کو اپنی Integrated Air and Missile Defense صلاحیت کو بھی مزید مضبوط کرنا ہوگا تاکہ میزائل ڈیفنس اور آفینسیو دونوں پہلوؤں میں برتری قائم رکھی جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ:

جدید سینسر اور سیٹلائٹ انٹیلیجنس نیٹ ورک میں سرمایہ کاری

کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز کی سائبر سکیورٹی مضبوط بنانا

دفاعی ٹیکنالوجی میں یونیورسٹی-انڈسٹری ریسرچ کلچر فروغ دینا

یہ اقدامات پاکستان کے لیے طویل مدتی اسٹریٹیجک سکیورٹی کو یقینی بنائیں گے۔

پاکستان کا یہ کامیاب لینڈ-اٹیک کروز میزائل تجربہ اس بات کا اعلان ہے کہ ہم نہ صرف موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ مستقبل کے خطرات کے لیے بھی تیار ہیں۔ یہ تجربہ صرف ایک میزائل لانچ نہیں بلکہ دفاعی خودمختاری اور قومی سلامتی کا عملی ثبوت ہے۔

Copyright © The Journalist Today

کچھ صاحب تحریر کے بارے میں

سید بدر سعید
سید بدر سعید
سید بدر سعید تحقیقاتی صحافی اور پبلک ریلیشنگ ایکسپرٹ ہیں . تین کتب "خود کش بمبار کے تعاقب میں" ، "صحافت کی مختصر تاریخ قوانین و ضابطہ اخلاق" اور "جرائم کی دنیا " کے مصنف ہیں .قومی اخبارات ٹی وی چینلز ، ریڈیو اور پبلک ریلیشنگ میڈیا سیل کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں . صحافت میں پی ایچ ڈی اسکالر ہیں . پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے جوائنٹ سیکرٹری منتخب ہونے کے علاوہ مختلف ادبی و صحافتی تنظیموں کے عہدے دار رہے ہیں جبکہ لاہور پریس کلب کے رکن ہیں . متعدد ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں .

دیگر مصنفین کی مزید تحاریر

انفارمیشن اوورلوڈ…سوشل میڈیا پرمعلومات...

کبھی علم کو روشنی اور سکون کا ذریعہ کہا جاتا تھا لیکن اکیسویں صدی میں...

ویکسین: علاج یا سازش؟ حقیقت کا دوسرا رُخ

کل کی طرح آج بھی یہی سوال لوگوں کی زبان پر ہے کہ پولیو کے قطرے، کورونا کی ویکسین اور اب کینسر سے بچاؤ...

پاکستان اور سعودی عرب کا نیا دفاعی عہد! "خطے میں طاقت کا نیا توازن”

ریاض کے آسمانوں پر سعودی فضائیہ کے F-15 طیاروں نے اپنی گھن گرج سے فضا کو چیرا اور  برادر ملک پاکستان کے وزیر اعظم...

فصلیں جب دریا میں بہہ گئیں

جنوبی پنجاب کے ایک کسان غلام شبیر کی آنکھوں میں آنسو تھے جب اس نے کہا کہ میرے سامنے میری چھ ماہ کی محنت...

ڈاکٹر ناں۔بھٸ۔ہاں

اس کی بچپن سے ہی باتونی گفتگو سے اس کے گھر والے اندازے لگاتے تھے یہ بڑی ہو کر ڈاکٹر نکلے گی۔وہ باتوں پر...

اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

یہ بھی پڑھئے

ویکسین: علاج یا سازش؟ حقیقت...

کل کی طرح آج بھی یہی سوال لوگوں کی زبان پر ہے کہ پولیو کے قطرے، کورونا کی ویکسین...

پاکستان اور سعودی عرب کا...

ریاض کے آسمانوں پر سعودی فضائیہ کے F-15 طیاروں نے اپنی گھن گرج سے فضا کو چیرا اور  برادر...

فصلیں جب دریا میں بہہ...

جنوبی پنجاب کے ایک کسان غلام شبیر کی آنکھوں میں آنسو تھے جب اس نے کہا کہ میرے سامنے...

ڈاکٹر ناں۔بھٸ۔ہاں

اس کی بچپن سے ہی باتونی گفتگو سے اس کے گھر والے اندازے لگاتے تھے یہ بڑی ہو کر...

فصلیں جب دریا میں بہہ گئیں

جنوبی پنجاب کے ایک کسان غلام شبیر کی آنکھوں میں آنسو تھے جب اس نے کہا کہ میرے سامنے میری چھ ماہ کی محنت...

ماحولیاتی تبدیلی اور ذہنی دباؤ …پاکستان میں بڑھتی ہوئی "ایکو اینگزائٹی”

پاکستان گزشتہ چند برسوں سے شدید ماحولیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے۔ کبھی طوفانی بارشیں اور غیر معمولی سیلاب، تو کبھی شدید گرمی کی...

کمر توڑ مہنگائی میں نئے کپڑے خواب ہوئے … پاکستانی تاجروں نے 511ملین ڈالر کا لنڈا منگوا لیا !

پاکستان کے بازاروں میں اب نئے کپڑوں کی خوشبو کم اور پرانے کپڑوں کی مخصوص بساند زیادہ محسوس ہونے لگی ہے۔ یہ منظر صرف...

سود کی شرح میں کمی کا امکان — بزنس کمیونٹی کے لیے مواقع اور چیلنجز

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے حالیہ بیان نے کاروباری حلقوں میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ وزیر خزانہ نے عندیہ دیا ہے...

جمہوری نظام کی حامل ناخواندہ ریاست

پاکستان ایک جمہوری نظام کی حامل ناخواندہ ریاست ہے تعلیم کی اسی کمی کے باعث پاکستانی نہ جمہوریت کو سمجھ پائے ہیں اور نہ...

پاکستان میں تلور کے محافظ !

افواہوں کو اہمیت دینے کے بجائے حقیقت کے میدان میں عملی کام کرتی حکومتیں ہمیشہ کامیاب رہتی ہیں ۔ پراپیگنڈا کبھی بھی کامیاب...