2025 میں امریکی حکومت (خصوصاً وائٹ ہاؤس کے Office of Information and Regulatory Affairs نے 8 اگست کو ایک ضروری تبدیلی کی پیشکش کو منظوری دے دی ہے، جس کے تحت H‑1B ویزا کی تقسیم لاٹری کی بجائے اجرت کی بنیاد پر کی جائے گی۔ اس کا مقصد اعلیٰ مراعات اور تنخواہوں والے امیدواروں کو ترجیح دینا ہے
۔ پہلے بھی اس طرح کی تبدیلی کی کوششیں ہو چکی ہیں، مگر قانونی چیلنجز کی وجہ سے روک پڑی تھیں
اس منصوبے کے مطابق ویزا درخواستوں کو اعلیٰ اجرت کی بنیاد پر ترتیب دیا جائے گا، اس طرح زیادہ تنخواہ والے امیدواروں کا انتخاب ترجیحی طور پر کیا جائے گا
فوائد: اعلیٰ مہارت، مارکیٹ کی قدر، امریکیوں کا تحفظ
کیفیت اور مہارت کو فرضی ترجیح
امیدوار جس اجرت کی پیشکش کرتے ہیں، وہ اکثر مہارت اور تجربے کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس ماڈل سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ حقیقی "سپر اسپیشلسٹ”—جن کا امریکی مارکیٹ میں حقیقی اضافی قدر ہے—کو بنیاد بنایا جائے گا
گھٹتی ہوئی اجرتی استحصال کی گنجائش
موجودہ لاٹری نظام میں، بعض کمپنیاں کم اجرت پیش کر کے H‑1B ملازمین کو درج کروا لیتی ہیں۔ اجرتی درجہ بندی کے ذریعے اس کو کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے
امریکی محنت کشوں کو تحفظ
ہائی اجرت والے امیدواروں کو ترجیح دینے سے یہ تاثر بھی جاتا ہے کہ امریکی محنت کشوں کی بنیاد میں چوری نہیں ہو رہی، اور ان کے لیے روزگار کے مواقع برقرار ہیں۔
چیلنجز اور ممکنہ نقصانات
انٹرنیشنل طلبہ اور آغاز کرنے والے پیشہ ور افراد کا نقصان
تازہ گریجویٹس اور انٹرنیشنل طلبہ ابتدائی عہدوں میں اکثر کم اجرت حاصل کرتے ہیں۔ اجرت پر مبنی انتخابی نظام میں ان کا مقابلہ مشکل ہوگا، جس سے ویزا حاصل کرنا اور شروعاتی کیریئر ممکنہ طور پر دشوار ہو سکتے ہیں
اسٹارٹ اپس اور چھوٹے اداروں کی مشکلات
نئی یا چھوٹی کمپنیاں عموماً بڑے اداروں جیسی اجرت دینے کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔ یہی مسئلہ انہیں H‑1B سپانسرشپ کے مقابلے میں غیر مسابقتی بنا سکتا ہے
تنوع اور معاشی مساوات میں ممکنہ کمی
فی الوقت کچھ قانونی اصلاحات—جیسا کہ Fairness for High‑Skilled Immigrants Act—منصوبہ بندیاں ہیں جو H‑1B اور L‑1 پروگرامز میں کم از کم اجرت اور انشورنس قوانین کو سخت بنائیں گی، لیکن اجرتی بنیاد پر انتخاب کے ممکنہ اثرات متنوع ممالک سے آنے والے امیدواروں کے لیے منفی ہو سکتے ہیں
حکمت عملی اور سفارشات
انٹرنیشنل طلبہ کے لیے حکمت عملی:
ملازمت کے لیے جلدی منصوبہ بندی: امیدوار کو چاہیے کہ وہ گریجویشن سے قبل ہی اپنے ممکنہ اسپانسرز سے رابطہ قائم کریں اور ممکنہ پوزیشنز دریافت کریں۔
قانونی اور کیریئر مشورہ:
یونیورسٹی کیریئر سنٹر اور ویزا سپورٹ نیٹورکس سے رہنمائی حاصل کریں—in Pakistan کے طلبا کے لیے یہ مقامی ایڈوائزری سروسز یا American councils کا حصہ ہو سکتا ہے
OPT / STEM OPT کا مؤثر استعمال: جو طلبہ Optional Practical Training کے تحت کام کر رہے ہیں، انہیں ان صلاحتیوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مارکیٹ میں اپنی قدر بڑھانی چاہیے۔
متبادل راستے تلاش کریں: دیگر ویزا پروگرامز، جیسے J-1، STEM OPT کے بعد کے مواقع یا(multinational transfer L-1) پر غور کیا جا سکتا ہے۔
اسٹارٹ اپ اور چھوٹے اداروں کے لیے حکمت عملی:
مشترکہ بجٹ بجلیاں: کمپنی کی حیثیت بہتر بنانے کے لیے، اسٹارٹ اپس کو انجنیئرز سے کم تنخواہوں پر بھی مذاکرات کر کے، لیکن وہ اجرت اسٹیک کے لحاظ سے قابل قبول ہوں، کو ترجیح دینا چاہیے۔
انوسٹمنٹ اور فنڈنگ کے ذریعے اجرتی صلاحیت بڑھائیں: venture capital یا مقامی فنڈنگ کے ذریعے معقول اجرت دینے کی صلاحیت قائم کریں۔
متبادل ویزا راستے: جیسے کہ O-1 (انتہائی مہارت والے افراد) یا Cap-exempt اداروں کے ذریعے درخواست دینا۔
پالیسی اور قانون سازی:
متوازن قواعد بنائیں: حکومت کو چاہیے کہ ایک مرحلہ وار ماڈل اپنایا جائے، جو اجرت کے ساتھ ساتھ تعلیمی قابلیت، تجربہ اور تخلیقی کردار کو بھی مدنظر رکھے۔
اجرتی سطح کی حد مقرر کی جائے: ایسی اجرتی سطح طے کی جائے جو نہ صرف بڑی کمپنیوں بلکہ اسٹارٹ اپس اور چھوٹے اداروں کے لیے بھی مناسب ہو۔
H-1B نظام میں لاٹری سے اجرتی بنیاد پر تبدیلی ایک نیا اور پیچیدہ ماڈل ہے، جس کے تحت امریکہ "مہارت اور قیمت” کی بنیاد پر امیگریشن کو منتخب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ ماڈل زیادہ مستعد، ہنر مند اور اعلیٰ اجرت پر مبنی امیدواروں کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے، لیکن انٹرنیشنل طلبہ اور شروعاتی پیشہ وروں کے لیے ممکنہ رکاوٹیں بھی پیدا کرتا ہے۔
پاکستانی اور دیگر بین الاقوامی طلبہ کو چاہیے کہ وہ مستقبل کی منصوبہ بندی، بین الممالک مواقع، قانونی مشاورت، اور دیگر متبادل راستوں پر غور کر کے اپنے کیریئر کی راہ کو محفوظ بنائیں۔