ایڈیٹر : سید بدر سعید

ایڈیٹر : سید بدر سعید

ترکی بھی متحرک …خطے میں نئی صف بندی !

ترکی اور شام کے درمیان فوجی تعاون کے حالیہ معاہدے (MoU) نے مشرقِ وسطیٰ میں ایک نئی جغرافیائی اور تزویراتی صف بندی کے امکانات کو جنم دیا ہے۔ برسوں کی کشیدگی اور پراکسی تنازعات کے بعد یہ پیش رفت اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہے کہ خطے کے ممالک اب براہِ راست سیکیورٹی اور عسکری شراکت داری کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔ معاہدے کے تحت ہتھیاروں کے نظام، لاجسٹک سہولت، تربیت اور مشاورتی سروسز فراہم کرنا صرف دفاعی تعاون نہیں بلکہ ایک اسٹریٹجک بلاک کی تشکیل ہے، جو خطے میں طاقت کے توازن کو بدل سکتا ہے۔

یہ پیش رفت روس اور ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ، اور مغرب کے دباؤ کے درمیان ترکی کی "بیلنسنگ پالیسی” کی علامت بھی ہے۔ ترکی اب ایک طرف نیٹو کا رکن ہے اور دوسری طرف شام جیسے ممالک کے ساتھ عسکری تعلقات بڑھا رہا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انقرہ اپنی جغرافیائی حیثیت کو زیادہ مؤثر انداز میں استعمال کرنا چاہتا ہے۔

ترکی-جارجیا مشترکہ آپریشن — خطے میں کریک ڈاؤن کا نیا ماڈل

اسی دوران، ترکی اور جارجیا کا مشترکہ پولیس آپریشن، جس میں 14 خطرناک مجرمان کو گرفتار کیا گیا، اس بات کا ثبوت ہے کہ خطے میں بین الاقوامی قانون نافذ کرنے والے ادارے اب عملی طور پر ایک دوسرے کے آپریشنل نیٹ ورک کا حصہ بن رہے ہیں۔ ان میں سے 12 افراد انٹرپول کے ریڈ نوٹس پر تھے، جو یہ بتاتا ہے کہ یہ محض داخلی کارروائی نہیں بلکہ عالمی سطح پر مربوط آپریشن کا حصہ تھا۔

یہ کریک ڈاؤن نہ صرف منظم جرائم کے خلاف ایک بڑا قدم ہے بلکہ قفقاز اور اناطولیہ کے درمیان سیکیورٹی بیلٹ بنانے کی ایک کوشش بھی ہے۔ ترکی اس وقت اپنی سرحدوں سے باہر انسدادِ جرائم اور انسدادِ دہشت گردی کے آپریشنز کو وسعت دے رہا ہے، جو اس کی دفاعی پالیسی کا ایک نیا رخ ہے۔

پاکستان کے تناظر میں یہ دونوں واقعات کئی اہم سبق رکھتے ہیں:

علاقائی بلاکس کی اہمیت: جیسے ترکی اپنی جغرافیائی پوزیشن سے فائدہ اٹھا کر بیک وقت مشرقِ وسطیٰ اور قفقاز میں اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے، ویسے ہی پاکستان کو وسط ایشیا، مشرقِ وسطیٰ اور چین کے ساتھ اپنے سیکیورٹی و تجارتی تعلقات کو عملی تعاون میں بدلنا ہوگا۔

بین الاقوامی قانون نافذ کرنے والی شراکت داری: ترکی-جارجیا طرز کے مشترکہ آپریشنز پاکستان کے لیے بھی ایک ماڈل ہو سکتے ہیں، خاص طور پر دہشت گردوں اور منظم جرائم کے بین الاقوامی نیٹ ورکس کو توڑنے کے لیے۔

سافٹ پاور کے ساتھ ہارڈ پاور کا امتزاج: ترکی نے فوجی تعاون اور پولیس آپریشن دونوں کے ذریعے یہ پیغام دیا ہے کہ اسٹریٹجک اثر و رسوخ صرف عسکری طاقت سے نہیں بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عالمی نیٹ ورک کا حصہ بن کر بھی بڑھایا جا سکتا ہے۔

ترکی کی حالیہ پیش رفتیں اس بات کا اشارہ ہیں کہ آج کے عالمی اور علاقائی سیاست میں سخت فوجی طاقت، نرم سفارتی قوت اور مشترکہ قانون نافذ کرنے کی حکمت عملی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔ اگر پاکستان اس ماڈل کو اپنے حالات کے مطابق اپنائے، تو نہ صرف داخلی سلامتی بہتر ہو سکتی ہے بلکہ علاقائی اور عالمی پلیٹ فارمز پر اس کا وزن بھی بڑھ سکتا ہے۔

Copyright © The Journalist Today

کچھ صاحب تحریر کے بارے میں

طاہر عمر
طاہر عمرhttps://thejournalisttoday.com
طاہر عمر فری لانس ویب ڈویلپر اور ڈیجٹیل مارکیٹر ہیں۔ چار سال سے زائد عرصہ سرگودھا یونیورسٹی میں بطور ویب سیل انچارج، آئی ٹی کنسلٹینٹ، پروگرامر اور سوشل میڈیا سٹریٹجسٹ جیسی مختلف ذمہ داریوں پہ کام کرچکے ہیں۔ منسٹری آف آئی ٹی کے ایک پروگرام کے تحت کچھ عرصہ یونیورسٹی آف آزاد کشمیر میں اور آج کل انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے ساتھ بطور ٹرینرمنسلک ہیں۔۔ شاپی فائی اور ورڈپریس میں انٹرنیشنل کمپنیز کو سروسز فراہم کرتے ہیں ۔ ہمیشہ سیکھنے اور سکھانے کے لئے کوشاں رہتے ہیں

دیگر مصنفین کی مزید تحاریر

آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن...

اسلام آباد: مبینہ طور پر لیک آڈیوز کی  تحقیقات کرنے والے کمیشن نے 9 آڈیوز کے...

ویکسین: علاج یا سازش؟ حقیقت کا دوسرا رُخ

کل کی طرح آج بھی یہی سوال لوگوں کی زبان پر ہے کہ پولیو کے قطرے، کورونا کی ویکسین اور اب کینسر سے بچاؤ...

پاکستان اور سعودی عرب کا نیا دفاعی عہد! "خطے میں طاقت کا نیا توازن”

ریاض کے آسمانوں پر سعودی فضائیہ کے F-15 طیاروں نے اپنی گھن گرج سے فضا کو چیرا اور  برادر ملک پاکستان کے وزیر اعظم...

فصلیں جب دریا میں بہہ گئیں

جنوبی پنجاب کے ایک کسان غلام شبیر کی آنکھوں میں آنسو تھے جب اس نے کہا کہ میرے سامنے میری چھ ماہ کی محنت...

ڈاکٹر ناں۔بھٸ۔ہاں

اس کی بچپن سے ہی باتونی گفتگو سے اس کے گھر والے اندازے لگاتے تھے یہ بڑی ہو کر ڈاکٹر نکلے گی۔وہ باتوں پر...

اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

یہ بھی پڑھئے

ویکسین: علاج یا سازش؟ حقیقت...

کل کی طرح آج بھی یہی سوال لوگوں کی زبان پر ہے کہ پولیو کے قطرے، کورونا کی ویکسین...

پاکستان اور سعودی عرب کا...

ریاض کے آسمانوں پر سعودی فضائیہ کے F-15 طیاروں نے اپنی گھن گرج سے فضا کو چیرا اور  برادر...

فصلیں جب دریا میں بہہ...

جنوبی پنجاب کے ایک کسان غلام شبیر کی آنکھوں میں آنسو تھے جب اس نے کہا کہ میرے سامنے...

ڈاکٹر ناں۔بھٸ۔ہاں

اس کی بچپن سے ہی باتونی گفتگو سے اس کے گھر والے اندازے لگاتے تھے یہ بڑی ہو کر...

ڈاکٹر ناں۔بھٸ۔ہاں

اس کی بچپن سے ہی باتونی گفتگو سے اس کے گھر والے اندازے لگاتے تھے یہ بڑی ہو کر ڈاکٹر نکلے گی۔وہ باتوں پر...

شادی کا گھر یاماتم گھر

خیبر پختونخواہ کے حسین پہاڑوں کے بیچ واقع ضلع بونیر میں ایک شادی کا گھر اچانک ماتم کدہ بن گیا۔ ڈھول کی تھاپ، خوشی...

ٹرولنگ،فیک نیوز اورسوشل میڈیا اینگزائٹی ڈس آرڈر ۔۔۔۔ ایک خاندان کیسے بکھرتا ہے؟

ہم ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں انسان کی عزت، وقار اور ساکھ صرف ایک لمحے کی سوشل میڈیا پوسٹ پر منحصر ہو...

ناں۔سر… ادیب

اسے گاؤں کا بابا بہت اچھا لگتاتھا وہ اکثر اس ڈبہ نما سنیما گھر کی ایک ہی فلم کو گندم کے دانوں کے عوض...

دو پاکستانی فِنٹیک اسٹارٹ اپس کو عالمی شناخت

پاکستان کے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے لیے یہ وقت خوشی اور فخر کا ہے کہ عالمی جریدے Forbes Asia نے اپنی مشہور فہرست...

موسمیاتی خطرات اور جنوبی یورپ کی جنگلاتی آگ!

موسمیاتی خطرات اور جنوبی یورپ کی جنگلاتی آگ — ایک عالمی انتباہ جنوبی یورپ اس وقت ایک شدید ماحولیاتی بحران سے دوچار ہے، جہاں جنگلاتی...