ایڈیٹر : سید بدر سعید

ایڈیٹر : سید بدر سعید

ناں۔سر… ادیب

اسے گاؤں کا بابا بہت اچھا لگتاتھا وہ اکثر اس ڈبہ نما سنیما گھر کی ایک ہی فلم کو گندم کے دانوں کے عوض دیکھتا تھا اسے سکرین پر رنگ برنگی تصویریں اورساتھ ساتھ بابے کی کمنٹری”دیکھو جی دیکھو داتا کی نگری دیکھو،دیکھو جی دیکھو۔۔۔“ بہت بھاتی۔ایک دن اس نے بابے سے فلم دیکھ کر انکشاف کیا میں بھی بڑا ہو کر فلموں کی کہانیاں لکھو ں گا۔پھر تمہاری فلمیں چلیں گی کہاں۔۔؟ بابے نے مسکراتے ہوئے اس سے پوچھا۔میری فلمیں بھی بند ہوں گی رنگ برنگے ڈبے میں اسے دیکھنے والے بہت ہوں گے۔اس نے اپنی پہلی کہانی استاد کی فرمائش پر ساتویں کلاس میں پوری کلاس کو سنائی تھی پہلے پیریڈ میں شروع ہونے والی کہانی کا آٹھویں پیریڈ تک انٹرول نہیں ہوا تھا اس کی کہانی کے درمیان ہی استاد سمیت تقریبا تمام طلبا اپنی،اپنی حوائج ضروریہ سے بھی فارغ ہو آئے تھے لیکن وہ آنکھیں بند کئے ”گھوڑے پہ گھوڑے“ دوڑاتا طالم جاگیر دار کا تعاقب کرتا رہا۔اس کا کہانی کا شوق اس کے ساتھ ہی جوان ہوا وہ اپنی ساتھی طالب علموں میں ایک کہانی کار کے نام سے مشہور تھا کالج کے دور میں اس کی کہانیوں میں ظالم جاگیر دار کے ساتھ،ساتھ ایک مٹیار کا اضافہ ہو گیا تھا جس کی خوبصورتی بیان کرنے کے لئے وہ اپنی شاعری کا بھی اضافہ کرتا جسے سننا بڑے حوصلے کا کام تھا۔وہ فلم انڈسٹری کے گیٹ سے اندر داخل ہو چکا تھا عشق و محبت کی پیار بھری فلمیں عروج پر تھیں سلطان راہی جیسے فنکار نستعلیق اردو میں بات کرتے نظر آتے تھے لیکن وہ سب اس کے لئے کتھارسس کا ذریعہ نہیں تھے جو کچھ معاشرے میں ہو رہا تھا وہ اس سلور سکرین پر نہیں تھا اسکی بشیرا ہٹ ہوئی تو ہر طرف اس کے نام کا توتی بولنے لگا ہر فلم ساز کی ڈیمانڈ اب اس کی کہانیاں تھیں وہ کہانیاں جو وہ بچپن سے اکٹھی کرتا چلا آرہا تھا جو اس کے ذہن کے نہاں خانوں میں تھیں وحشی جٹ،مولا جٹ جیسی فلموں نے اسے قتل و غارت،قانون شکنی اور جبرو تشدد کا سمبل بنا دیا سنیما ہال سلطان راہی کی بڑھکوں کے جواب میں سنیما بین کی بڑھکوں اور پان کی پچکاریوں سے گونجتے رہے اس نے بہت کہا کہ میرے پاس ”یہ آدم“ جیسی کہانیاں بھی ہیں لیکن فلم سازوں نے اس کے اندر کے فنکار کو لاٹھیوں،کلہاڑیوں،گنڈاسوں اور بندوقوں سے باہر نہیں نکلنے دیا۔مولا جٹ مجموعی طور پر 310ہفتوں تک چلی اس کے بعد بھی یہ اترنے کا نام نہیں لے رہی تھی لیکن انسانی ٹانگ کاٹنے کے ایک پر تشدد منظر پر اعتراض کے باعث چلتی ہوئی فلم کو بین کر دیا گیا یہ منظر 310ہفتوں کے بعد فلم سنسر بورڈ کو نظر آیا کہ انسانی ٹانگ کو کاٹنا ایک پر تشدد منظر ہے اس فلم میں گنڈاسے سے ہلاکت کا کوئی نوٹس نہیں لیا گیاجو چائنا کی فلموں کی طرح ہوا میں بھی لہراتا ہوا بھی اپنے ٹارگٹ کو ہٹ کرتا ہے سلور سکرین جہاں کسی دور میں پیار کے نغمے تھے وہاں اب گولیوں کی تڑتڑاہٹُ تھی اگر کوئی نغمہ فلم شامل بھی کیا جاتاتو بھی ہیرو ”وچوائی“ کے عالم میں ہی ہوتا تھا کیونکہ نغمے کے فورا بعد لڑائی کا سین شروع ہو جانا تھا یوں ہیرو نغمے کے دوران بھی لڑائی کی تیاری جاری ہی رکھتا۔سلطان راہی کی بے وقت موت کے بعد فلم انڈسٹری کے فنکار اس ذمہ داری کو بہ احسن طریقے سے نہیں نبھا پائے سلطان راہی جیسی بڑھک کوئی نہیں لگا پایا اورنہ ہی سلور سکرین پر چھائی ہوئی بارود کی بو کو کوئی پیار کی خوشبو میں بدل پایا ہے۔اس نے ایک بیان میں نے کل کے نہیں آج کے فل ساز کو فلم انڈسٹری کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا ہے جو رائٹر کی بجائے سپر سٹار کو ذیادہ معاوضہ دینے کے لئے تیار ہیں۔ وہ ایک مرتبہ پھر مختلف فورم پر فلم پڑھا رہا ہے یہ بتائے بغیر کہ دیو ہیکل ”ڈائنا سارز“ کیسے ختم ہوئے۔۔؟فلم انڈسٹری کی تباہی کا اصل ذمہ دار کون ہے۔۔؟ یہ شائد فلم سٹوڈیوز میں لگے ہوئے جالوں کی مکڑیوں کو بھی اچھی طرح پتہ ہے، ایک فلم نہیں بلکہ پوری فلم انڈسٹری ڈبے میں بند ہے بس ایک بابے کی ضرورت ہے جو اسے کندھے پر اٹھائے ہوئے کیمرے میں دکھاتے ہوئے کمنٹری کرئے ”دیکھو جی دیکھو پاکستان فلم انڈسٹری کا عروج و زوال دیکھو،دیکھو شاہ نور سٹوڈیو کی مکڑیاں کیا کہہ رہی ہیں،دیکھو،جی دیکھو۔۔۔

Copyright © The Journalist Today

کچھ صاحب تحریر کے بارے میں

کے ایم خالد
کے ایم خالد
کے ایم خالد کو مزاح تخلیق کرتے تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ بیت چکا ہے . پاکستان کے معتبر رسائل و اخبارات میں ان کے لاتعداد نثر پارے شائع ہو چکے ہیں . اپنی فکاہیہ تحاریر پر متعدد ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں .نجی چینلز پر مزاحیہ پروگرامز کے علاوہ ان کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ پاکستان ٹیلی ویژن پر ان کے لکھے ہوۓ طنزو مزاح پر مبنی ڈرامے شوخیاں،عید شوخیاں ( عید اسپیشل ڈرامہ)،نواب گھر (عید اسپیشل ڈرامہ)،مسٹر بین ان پاکستان کے علاوہ "آوے کا آوا" نشر ہو چکے ہیں۔ کے ایم خالد ""دی جرنلسٹ ٹوڈے" کے لیے مستقل اور مضبوط بنیادوں پر لکھ رہے ہیں

دیگر مصنفین کی مزید تحاریر

ڈاکٹر ناں۔بھٸ۔ہاں

اس کی بچپن سے ہی باتونی گفتگو سے اس کے گھر والے اندازے لگاتے تھے...

ویکسین: علاج یا سازش؟ حقیقت کا دوسرا رُخ

کل کی طرح آج بھی یہی سوال لوگوں کی زبان پر ہے کہ پولیو کے قطرے، کورونا کی ویکسین اور اب کینسر سے بچاؤ...

پاکستان اور سعودی عرب کا نیا دفاعی عہد! "خطے میں طاقت کا نیا توازن”

ریاض کے آسمانوں پر سعودی فضائیہ کے F-15 طیاروں نے اپنی گھن گرج سے فضا کو چیرا اور  برادر ملک پاکستان کے وزیر اعظم...

فصلیں جب دریا میں بہہ گئیں

جنوبی پنجاب کے ایک کسان غلام شبیر کی آنکھوں میں آنسو تھے جب اس نے کہا کہ میرے سامنے میری چھ ماہ کی محنت...

ڈاکٹر ناں۔بھٸ۔ہاں

اس کی بچپن سے ہی باتونی گفتگو سے اس کے گھر والے اندازے لگاتے تھے یہ بڑی ہو کر ڈاکٹر نکلے گی۔وہ باتوں پر...

اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

یہ بھی پڑھئے

ویکسین: علاج یا سازش؟ حقیقت...

کل کی طرح آج بھی یہی سوال لوگوں کی زبان پر ہے کہ پولیو کے قطرے، کورونا کی ویکسین...

پاکستان اور سعودی عرب کا...

ریاض کے آسمانوں پر سعودی فضائیہ کے F-15 طیاروں نے اپنی گھن گرج سے فضا کو چیرا اور  برادر...

فصلیں جب دریا میں بہہ...

جنوبی پنجاب کے ایک کسان غلام شبیر کی آنکھوں میں آنسو تھے جب اس نے کہا کہ میرے سامنے...

ڈاکٹر ناں۔بھٸ۔ہاں

اس کی بچپن سے ہی باتونی گفتگو سے اس کے گھر والے اندازے لگاتے تھے یہ بڑی ہو کر...

ڈاکٹر ناں۔بھٸ۔ہاں

اس کی بچپن سے ہی باتونی گفتگو سے اس کے گھر والے اندازے لگاتے تھے یہ بڑی ہو کر ڈاکٹر نکلے گی۔وہ باتوں پر...

شادی کا گھر یاماتم گھر

خیبر پختونخواہ کے حسین پہاڑوں کے بیچ واقع ضلع بونیر میں ایک شادی کا گھر اچانک ماتم کدہ بن گیا۔ ڈھول کی تھاپ، خوشی...

ٹرولنگ،فیک نیوز اورسوشل میڈیا اینگزائٹی ڈس آرڈر ۔۔۔۔ ایک خاندان کیسے بکھرتا ہے؟

ہم ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں انسان کی عزت، وقار اور ساکھ صرف ایک لمحے کی سوشل میڈیا پوسٹ پر منحصر ہو...

دو پاکستانی فِنٹیک اسٹارٹ اپس کو عالمی شناخت

پاکستان کے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے لیے یہ وقت خوشی اور فخر کا ہے کہ عالمی جریدے Forbes Asia نے اپنی مشہور فہرست...

موسمیاتی خطرات اور جنوبی یورپ کی جنگلاتی آگ!

موسمیاتی خطرات اور جنوبی یورپ کی جنگلاتی آگ — ایک عالمی انتباہ جنوبی یورپ اس وقت ایک شدید ماحولیاتی بحران سے دوچار ہے، جہاں جنگلاتی...

سرحدی تجارت کی بحالی: بھارت-چین مذاکرات کا خطے پر اثر

بھارت اور چین کے درمیان سرحدی تجارت کی بحالی پر مذاکرات اس وقت ہورہے ہیں جب دونوں ممالک کے تعلقات 2019 کے بعد سے...