اس کی بچپن سے ہی باتونی گفتگو سے اس کے گھر والے اندازے لگاتے تھے یہ بڑی ہو کر ڈاکٹر نکلے گی۔وہ باتوں پر باتیں بنانے کا ہنر جانتی تھی۔پانچویں جماعت میں اس نے اپنی کلاس ٹیچر کو سولہ تک پہاڑے اور پانچ سو تک گنتی ایک ہی سانس میں سنا کر انعام جیت لیا تھا لیکن یہ انعام اس وقت ٹیچر نے واپس مانگ لیا جب اس کی چند رازدار سہیلیوں نے ٹیچر کو بتا کر اس کا بھانڈا پھوڑ دیا کہ یہ غیر محسوس طریقے سے سانس لیتی ہے۔
اسے گھر میں بیٹھے ہوۓ نہ جانے کیوں یہ محسوس ہوتا تھا کہ باہر کوٸ چیز بٹ رہی ہے اور وہ اس خیال سے دن میں کٸ بار دروازے سے باہر جھانک لیتی تھی کہ شاید کچھ بٹ ہی رہا ہو۔وہ اکثر اپنے چھوٹے دوستوں کو بے وقوف بنانے کے لۓ آواز لگاتی”کڑیو،بالو چیز ونڈی دی لٸ جاو”۔جب بچے اکھٹے ہو جاتے تو وہ گلی کی نکڑ کی طرف اشارہ کرتی "وہاں بٹ انکل بانٹ رہے ہیں”.۔بچوں کے نکڑ پر غاٸب ہوجانے پر وہ خود بھی اس جانب دوڑ لگا دیتی شاید بٹ انکل کچھ بانٹ ہی رہے ہوں۔
بچپن میں اس کے گاوں میں سیلاب آیا تھا وہ گاوں سے نکل کر محفوظ مقام پر منتقل ہونے میں کام یاب ہو گۓ تھے۔اس سیلاب کے دوران اسے ایک زیورات کی پوٹلی سیلابی پانی میں تیرتی ہوٸ ملی اس نے وہ پوٹلی سب کی نظر بچا کر بستے میں رکھ لی۔اس کو معاشرتی علوم میں پڑھی ہوٸ بات یاد آگٸ اس نے پریشان سیلاب ذدگان سے کہا "سیلاب جہاں تباہی لاتا ہے وہاں اس کے فواٸد بھی ہیں”۔مگر جب سیلاب کا پانی اترا تو اس نے پوٹلی کھولی تو سونے کا رنگ اتر کر پھپھوندی میں تبدیل ہو چکا تھا سنار نے گھورتے ہوۓ کہا تھا "یہ تو نقلی زیورات ہیں”
اس کے باتونی پن اور چرب زبانی نے اسے شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔مبینہ طور پر ڈاکٹر نہ ہونے کے باوجود وہ ڈاکٹر مشہور ہو گٸ۔ٹی وی شوز میں اس نے کچھ حواس باختہ اور کچھ طلاق یافتہ خواتین اینکرز آنٹیوں کے ساتھ شوہر کی سیٹ پر متمکن مرد حضرات کے وہ مسلسل لتے لۓ کہ گھروں میں ٹی وی کے سامنے پروگرام دیکھتی خواتین کو یہی محسوس ہوتا کہ سکون صرف دوسری شادی میں ہے پہلی شادی تو مجبوری،بےکسی اور غربت لاتی ہے۔
بڈھا راوی اتنا تو نہ بپھرا لیکن گھر میں "گھس بیٹھیوں” پر اس کا غصہ تو بنتا تھا راوی کے پانی کا ایک ریلا باہر نکلنے کا رستہ تلاش کرتا ڈاکٹر آنٹی کے گھر کے سامنے کی سڑک پر اپنا رستہ بھول گیا۔ڈاکٹر آنٹی کو معاشرتی علوم میں پڑھی بات یاد آگٸ۔”سیلاب جہاں تباہی لاتا ہے وہاں اس کے ثمرات بھی ہوتے ہیں”۔اس نے اپنے گھر کے سارے کیمرے نکال لۓ اور ڈاکٹر آنٹی سوشل میڈیا پر آن لاٸن اپنا بھاشن دے رہی تھیں یوں محسوس ہورہا تھا جیسے یہ آگ کی لپٹیں ہیں جس کی شدت ہر جانب محسوس کی جا رہی تھی ۔”کہاں ہے اس سوساٸٹی کا مالک،ہمارا کروڑوں کا نقصان ہو گیا،سارے گھروں میں سیلاب سے تباہی مچی ہوٸ ہے،لوگوں کو رہاٸش دے،کھانا دے،ان کے بل معاف کرۓ”۔
سوساٸٹی کے مالک نے اپنے تمام سوساٸٹی کے رہاٸشیوں کا نقصان پورا کرنے کا وعدہ کیا مگر تحقیقات سے پتہ چلا ڈاکٹر آنٹی تو وہاں دوسری منزل پر کرایہ دار ہیں سیلاب کی وجہ سے ان کا تو کوٸ نقصان ہی نہیں ہوا اور ڈاکٹر آنٹی شدت سے سوچ رہی تھی معاشرتی علوم سے یہ فقرہ حذف کر دینا چاہیۓ "سیلاب جہاں تباہی لاتا ہے وہاں اس کے بہت سے فواٸد بھی ہیں”
ڈاکٹر ناں۔بھٸ۔ہاں
کچھ صاحب تحریر کے بارے میں
اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔