ایڈیٹر : سید بدر سعید

ایڈیٹر : سید بدر سعید

ہٹلر کی زندگی کے خفیہ راز

* ڈاکٹر ولیم لینگر جو کہ بوسٹن کا ماہر نفسیات تھا، نے پہلی مرتبہ اپنی رپورٹ میں پیش گوئی کردی تھی کہ ہٹلر خود کشی کرے گا اور عین دَمِ مرگ شادی کرے گا۔ ( ڈاکٹر لینگر کو جنگِ عظیم دوم سے قبل محکمہ جاسوسی کی طرف سے ہٹلر کے بارے میں جمع کردہ رپورٹوں کی روشنی میں اس کا نفسیاتی تجزیہ کرنے کا کام سونپا گیا تھا) ۔

* ایڈو۔لف ہٹلر کا دادا ایک یہودی تھا جس کے اپنی گھریلو لونڈی سے ناجائز تعلقات تھے جس سے ہٹلر کا باپ الاؤس ہٹلر پیدا ہوا ( یعنی ہٹلر کا باپ ولدالزنا تھا)۔

* 36 سالہ الاؤس ہٹلر نے پہلی شادی ایک پچاس سالہ امیر عورت اینا گلاسل سے کی۔ الاؤس نے ویانا کی ایک عورت کو داشتہ بنا رکھا تھا جس سے ایک ناجائز بیٹی تھریسا پیدا ہوئی ۔ شبہ کیا جاتا ہے کہ الاؤس کے اپنی بیٹی تھریسا سے بھی ناجائز جنسی تعلقات تھے۔ اس شک کی بنیاد اس بات پر ہے کہ تھریسا کے ہاں پیدا ہونے والے بیٹے کی شکل و شباہت اور قد کاٹھ الاؤس (اپنے نانا) سے بہت مشابہ تھے ۔ اینا گلاسل کی زندگی میں ہی الاؤس کے تعلقات اپنی گھریلو ملازمہ فرانزسکا سے قائم تھے جس سے الاؤس نے اینا کی موت کے بعد شادی رچائی اور بچے پیدا کیے ۔ فرانزسکا کی موت کے بعد الأوس نے اپنی بھتیجی کلارا پولزل کو اپنی داشتہ بنایا۔ اس کے حمل ٹھہرنے کے پانچ ماہ بعد الاؤس نے اس سے شادی کی ۔ اڈولف ہٹلر کلارا پولزل کا چوتھا بچہ تھا۔

* ہٹلر کی ماں نے اُسے طویل عرصے تک دُودھ پلایا ۔ ماہرینِ نفسیات کہتے ہیں کہ جو بچے زیادہ عرصے تک ماں کا دودھ پیتے ہیں وہ ضدی ، اکھڑ اورغیر لچکدار ہوتے ہیں۔ کہتے ہیں ہٹلر میں قتلِ انسانی کے رجحانات اسی وجہ سے تھے۔

* ہٹلر کو اپنی ماں سے حدِ اعتدال سے زیادہ جذباتی لگاؤ تھا۔ ہٹلر میں Oedipus Complex پیدا ہو گیا تھا جس کے باعث ماں اُس کی نظروں میں گہری اور شدید روحانی و جسمانی محبت کی چیز بن گئی تھی۔ ہٹلر کی پیدائش کے بعد اُس کی ماں اپنے شوہر سے بہت کم تعلق رکھتی تھی۔ ایک رات الاؤس نے اپنی بیوی سے زبردستی کی۔ ہٹلر بھی اُسی کمرے میں لیٹا ہوا تھا۔ اُس نے خاموشی سے یہ سارا منظر دیکھا۔ وہ کم عمری کی وجہ سے اپنی ماں کی حفاظت نہ کر سکا لیکن اس کا ذہن اس قدر بالغ ہو چکا تھا کہ وہ اس منظر کو سمجھ سکتا تھا۔ اُس نے اس فعل کو اپنی ماں کے خلاف زیادتی سمجھا ۔ یہ احساس زندگی بھر کیلیے پہلے ایک نفسیاتی مرض کی صورت میں اور پھر ایک احساسِ جرم اور مجرمانہ عملی اقدامات کی شکل میں پختہ سے پختہ تر ہوتا چلا گیا۔

*ہٹلر عجیب و غریب جسمانی تشنج اور مروڑیوں کا مریض تھا۔ اُسے ہلکا سا لقوہ تھا جس کے باعث اُس کا بالائی ہونٹ تھرتھراتا رہتا تھا۔ گال پر بار بار ایک لکیر سی حرکت کرتی نظر آتی تھی۔ وہ ریاح کا مریض تھا اور بیٹھے بیٹھے بڑی بڑی مجلسوں اور جلسوں میں پوری آواز اور گھن گھرج کے ساتھ ریاح خارج کرتا رہتا تھا

* ہٹلر چھوئے جانے کے شدید مریضانہ احساس میں مبتلا تھا۔ خاص طور پر کوئی عورت اگر اُسے چھو لیتی یا ہاتھ چوم لیتی تو وہ شدید غصے میں آجاتا اور ایسے چیخنے چلانے لگتا جیسے بجلی کا ننگا تار چھو لیا ہو ۔ کہتے ہیں ہٹلر آتشک کے مرض میں مبتلا تھا، جنسی طور پر ناکارہ تھا ، اسی کو چھپانے کیلیے اس نے اپنے گرد تقدس اور پرہیزگاری کا پُر اسرار طلسمی حصار باندھ رکھا تھا۔ اسی بیماری کا نتیجہ تھا کہ وہ اپنی تقریروں میں بار بار لفظ زہر کی تکرار کرتا تھا۔ پیرس کی اعلیٰ سے اعلیٰ لپ اسٹک کو بھی وہ زہریلی کہا کرتا تھا اور سمجھتا تھا کہ یہ جانوروں کے پیشاب سے بنتی ہے۔
* جن عورتوں کے ہٹلر سے تعلقات رہے وہ مختلف امراض میں مبتلا ہو گئیں، خودکشی کر لی یا خودکشی کرنے کی کوشش کی ۔

* کہا جاتا ہے کہ ہٹلر کے اعضائے مخصوصہ میں نقص تھا۔ اسکا ایک فوتہ نہیں تھا۔ بیسیویں صدی میں آتشک کے مرض کا ایک علاج یہ بھی تھا کہ مریض کا ایک فوتہ نکال دیا جاتا تھا، لیکن اسک سائیڈ ایفیکٹ یہ ہوتا تھا کہ مریض کے سر کے بال گر جاتے تھے، معدے میں گیس بھر جاتی اور پیٹ میں شدید درد ہوتا ۔ ہٹلر میں یہ تمام علامات موجو د تھیں۔

* دنیا کے تمام مطلق العنان حکمرانوں اور آمروں کی طرح ہٹلر میں بھی جنون کے آثار تھے۔

* ہٹلر کیا چاہتا تھا ؟ وہی سب جو ایک عام شخص اپنی زندگی میں چاہتا ہے۔ ایک بیوی، چند بچے ، چند دوست ، چند راحتیں، چند خوشیاں، چند کتے۔
وہ کتب کا رسیا تھا ، موسیقی کا عاشق تھا، تھوڑی بہت تفریح کا دلداده تھا، لیکن اسے زندگی میں یہ چیزیں کبھی میسر نہ آ سکیں کیو نکہ اس نے جس پر بھی اعتماد کیا اس نے اسے دھوکہ ضرور دیا ۔

* وہ کسی عورت سے محبت نہ کر سکا۔ جب بھی کی ادھوری،تشنہ، کجرو محبت کی ۔

* اُس نے اپنی پوری محبت اپنے وطن عزیز جرمنی کو دے دی تھی۔ کسی دوست یا عورت کیلیے اُس کے پاس کچھ نہ رہ گیا تھا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اُس نے اپنی زندگی میں جس سے بھی محبت کی اُسے برباد کیا۔

* ہٹلر نے عورتوں کی نظر میں اپنے گرد بےچارگی کا ہالہ باندھ رکھا تھا۔ نفسیاتی طور پر اس خاصیت کو ‘ اذیت پسندی’ کہتے ہیں یعنی خود پر ترس کھانا اور اپنے آپ کو سزا دینے کی خواہش ۔ اذیت پسند اپنے جنسی رفیق میں ” ماں” کی خواہش کرتا ہے۔ گویا اپیل کرتا ہے کہ وہ ماں کا روپ دھار کر اسے اپنی گود میں بٹھائے اور جب اُس کی مامتا اس کی محبت بھری آغوش ہو جائے تو فریاد کرے کہ مجھے مارو، مجھے میری غلطیوں اور گناہوں کی سزا دو ، جو چاہو سلوک کرو۔

* ہٹلر کی اذیت پسندانہ طبیعت کا یہ خاصہ تھا کہ وہ اپنے جذبات کو بے نیازی اور لا تعلقی کے مہین پردے کے پیچھے چھپا لیا کرتا تھا ۔

* عورتیں ہٹلر کی تقریر اور زورِ بیان کی شیدائی تھیں ۔ ایک خاکروب کا بیان ہے کہ ” ہٹلر جب کسی بڑے جلسے سے خطاب کرتا تھا اس تقریر کے بعد وہ سیٹیں جہاں عورتیں بیٹھی ہوتی تھیں دیکھنے والی ہوئی تھیں – اس کے زورِ خطابت سے مجمع پر ایسا جوش و خروش طاری ہوتا تھا کہ کمزور دل عورتیں اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکتی تھیں ۔ چنانچہ جلسے کے اختتام پر ان کی سیٹیں بھیگی ہوئی ملتی تھیں” ۔ وہ عورتوں میں تقریر کے ذریعے ایسا جوش پیدا کر لیا کرتا تھا جو لگ بھگ تلذّذ کے قریب پہنچ جاتا تھا۔ ایک دن کسی نے اُس کے کمرے میں جھانک کر دیکھا تو عورتیں جانوروں کی طرح اُس کے جوتے چوم چاٹ رہی تھیں ۔ اس کی تقریروں سے عورتوں میں جنسی ہیجان پیدا ہو جاتا تھا۔ وہ پورے جرمنی میں سیکس سمبل بن گیا تھا ۔ ہٹلر کی جذبات انگیزی کا اثر اتنا شدید ہوتا تھا کہ اگلی صف میں بیٹھی عورتیں اس کی جوشیلی تقریر سنتی تھیں(باقی اگلی قسط میں )

(ہٹلر کی زندگی کے یہ راز سید قاسم محمود کی کتاب ” ہٹلر کی خفیہ زندگی ” سے ماخوذ ہیں ۔ جنہیں محمد زبیر آصف نے "”دی جرنلسٹ ٹوڈے "”کے لیے پوائنٹس کی صورت تلخیص کیا ہے)

Copyright © The Journalist Today

کچھ صاحب تحریر کے بارے میں

محمد زبیر آصف
محمد زبیر آصف
مصنف صاحب مطالعہ شخصیت ہیں جو حالات حاضرہ اور سوشل ایشوز پر لکھتے ہیں .

دیگر مصنفین کی مزید تحاریر

ویکسین: علاج یا سازش؟ حقیقت کا دوسرا رُخ

کل کی طرح آج بھی یہی سوال لوگوں کی زبان پر ہے کہ پولیو کے قطرے، کورونا کی ویکسین اور اب کینسر سے بچاؤ...

پاکستان اور سعودی عرب کا نیا دفاعی عہد! "خطے میں طاقت کا نیا توازن”

ریاض کے آسمانوں پر سعودی فضائیہ کے F-15 طیاروں نے اپنی گھن گرج سے فضا کو چیرا اور  برادر ملک پاکستان کے وزیر اعظم...

فصلیں جب دریا میں بہہ گئیں

جنوبی پنجاب کے ایک کسان غلام شبیر کی آنکھوں میں آنسو تھے جب اس نے کہا کہ میرے سامنے میری چھ ماہ کی محنت...

ڈاکٹر ناں۔بھٸ۔ہاں

اس کی بچپن سے ہی باتونی گفتگو سے اس کے گھر والے اندازے لگاتے تھے یہ بڑی ہو کر ڈاکٹر نکلے گی۔وہ باتوں پر...

اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

یہ بھی پڑھئے

ویکسین: علاج یا سازش؟ حقیقت...

کل کی طرح آج بھی یہی سوال لوگوں کی زبان پر ہے کہ پولیو کے قطرے، کورونا کی ویکسین...

پاکستان اور سعودی عرب کا...

ریاض کے آسمانوں پر سعودی فضائیہ کے F-15 طیاروں نے اپنی گھن گرج سے فضا کو چیرا اور  برادر...

فصلیں جب دریا میں بہہ...

جنوبی پنجاب کے ایک کسان غلام شبیر کی آنکھوں میں آنسو تھے جب اس نے کہا کہ میرے سامنے...

ڈاکٹر ناں۔بھٸ۔ہاں

اس کی بچپن سے ہی باتونی گفتگو سے اس کے گھر والے اندازے لگاتے تھے یہ بڑی ہو کر...

ڈاکٹر ناں۔بھٸ۔ہاں

اس کی بچپن سے ہی باتونی گفتگو سے اس کے گھر والے اندازے لگاتے تھے یہ بڑی ہو کر ڈاکٹر نکلے گی۔وہ باتوں پر...

شادی کا گھر یاماتم گھر

خیبر پختونخواہ کے حسین پہاڑوں کے بیچ واقع ضلع بونیر میں ایک شادی کا گھر اچانک ماتم کدہ بن گیا۔ ڈھول کی تھاپ، خوشی...

ٹرولنگ،فیک نیوز اورسوشل میڈیا اینگزائٹی ڈس آرڈر ۔۔۔۔ ایک خاندان کیسے بکھرتا ہے؟

ہم ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں انسان کی عزت، وقار اور ساکھ صرف ایک لمحے کی سوشل میڈیا پوسٹ پر منحصر ہو...

ناں۔سر… ادیب

اسے گاؤں کا بابا بہت اچھا لگتاتھا وہ اکثر اس ڈبہ نما سنیما گھر کی ایک ہی فلم کو گندم کے دانوں کے عوض...

دو پاکستانی فِنٹیک اسٹارٹ اپس کو عالمی شناخت

پاکستان کے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے لیے یہ وقت خوشی اور فخر کا ہے کہ عالمی جریدے Forbes Asia نے اپنی مشہور فہرست...

موسمیاتی خطرات اور جنوبی یورپ کی جنگلاتی آگ!

موسمیاتی خطرات اور جنوبی یورپ کی جنگلاتی آگ — ایک عالمی انتباہ جنوبی یورپ اس وقت ایک شدید ماحولیاتی بحران سے دوچار ہے، جہاں جنگلاتی...