چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کے خلاف شہری نسیم کی مدعیت میں تھانہ کوہسار اسلام آباد میں فراڈ اور دھوکہ دہی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے . یہ مقدمہ مشہورتوشہ خانہ گھڑی کیس کے حوالے سے ہے . جس میں بشریٰ بی بی، زلفی بخاری، شہزاد اکبر اور فرح خان گوگی کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمہ میں 420/467/468/471 کی دفعات لگائی گئی ہیں
ایف آئی آر میں تاجر نسیم الحق نے کہا ہے کہ اسلام آباد کی جناح سپر مارکیٹ میں میری دکان ہے اورمیں سیکٹر ایف سیون میں مہنگی گھڑیوں کا کاروبار کرتا ہوں. میرےخلاف پروپیگنڈا چل رہا ہے کہ میں نے عمران خان کی گھڑی خریدی ہے.تاجرنے دعوی کیا ہے کہ نہ میں نے کوئی گھڑی خریدی اور نہ ہی میرا اس سے کوئی تعلق ہے بلکہ میرےسٹامپ کا غلط استعمال کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ نہ وہ میرا بل ہے، نہ دستخط ہیں، نہ میری لکھائی ہے۔ملزمان نے میری دکان کے لیٹر ہیڈ پر جعلی بل بنا کر اسےاصل ظاہر کیا ہے
یاد رہے کہ اس سے پہلے میڈیا پر یہ رپورٹس چلتی رہی ہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں ہیرے کے تاجر نسیم الحق کو گھڑی بیچی تھی اور اس کی رسید توشہ خانہ میں جمع کروائی گئی . اب اسی تاجر کی جانب سے درج کروائے گئے مقدمہ سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ مبینہ طور پر چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ میں جعلی رسیدیں جمع کروائی تھیں.
یہ معاملہ چند ماہ سے چل رہا ہے اوراسی سلسلے میں میڈیا پر گذشتہ سال بشریٰ بی بی اوراس وقت کے تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری کی ایک مبینہ آڈیو بھی میڈیا اور سوشل میڈیا پر سامنے آئی تھی .اس آڈیو کلپ میں مبینہ طور پر بشریٰ بی بی کہتی ہیں کہ ’خان صاحب کی کچھ گھڑیاں ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ آپ کو بھیج دوں۔ آپ اُن کو کہیں بیچ وغیر دیں۔‘
جس کے جواب میں مبینہ طور پر زلفی بخاری کہتے ہیں کہ ’ضرور مرشد، میں کر دوں گا، میں کر دوں گا۔‘
اس آڈیو کلپ کو تحریک انصاف کی مخالف جماعتوں نے کافی وائرل کیا اور کئی سوال اٹھے جس کے بعد زلفی بخاری نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر کوئی چیز عمران خان کی ملکیت ہو اور مجھے کہا جائے کہ اسے بیچ دوں، تو اگر ان کی ہی گاڑی ہو، گھڑی ہو یا جو مرضی ہو اور میں بیچ دوں تو مجھے تسلیم کرنے میں کوئی دقت نہیں ہے۔ اس میں کوئی غیرقانونی بات نہیں ہے تو میں پھر تسلیم کیوں نہ کرتا۔‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’اگر میں نے کچھ نہیں بیچا تو پھر میں کیسے کہہ سکتا ہوں کہ میں نے گھڑی بیچی ہے۔‘
اب اسی کہانی نے ایک نیا موڑ لے لیا ہے . چیئرمین تحریک انصاف اپنی سیاسی تقاریر میں رسیدیں دینے کا مطالبہ کرتے رہے اور اس بنیاد پر مخالفین پر چور ہونے کا الزام لگاتے رہے ہیں . اب خود ان کی ذات پر سوال اٹھ گیا ہےکہ انہوں نے جس تاجر کی رسید اور اسٹامپ جمع کروایا اس نے اس کی تردید کرتے ہوئے ان کے خلاف فراڈ کا مقدمہ درج کروا دیا ہے.