ایڈیٹر : سید بدر سعید

ایڈیٹر : سید بدر سعید

ارتغرل غازی اور ابن عربی کے انداز میں عبادت۔”البرھانیہ‘ کے پاکستان میں 15 مراکز قائم

ارتغرل غازی کے کرداروں کی آمد سے ایک سال قبل البرھانیہ نے پاکستان میں اپنی بنیاد رکھ دی تھی
محفل سے پہلے مخصوص لائٹ جلنا، دوران اذکارتالیاں بجانا اور جھومنا، کئی نئے طریقے البرھانیہ کی پہچان
بظاہر عام سی کوٹھی میں قائم لاہور مرکز کے بارے میں اہل علاقہ کچھ نہیں جانتے، پیروکار گوگل میپ کی مدد سے بلائے جاتے ہیں


پاکستان کے بے شمار نوجوان ترکی سیریز ارتغرل غازی اور ابن عربی سے بہت متاثر ہیں۔ اس سیریز میں ارتغرل غازی اور ان کے مرشد ابن عربی جس انداز میں عبادت اور ذکر کرتے دکھائی دیے اب اسی طرح ذکر کی محفلیں پاکستان کے مختلف شہروں میں شروع ہو چکی ہیں۔ اس کے پیروکار اسے تصوف کا ایک ایسا سلسلہ بتاتے ہیں جو وقت کے ساتھ معدوم ہو گیا تھا اور اب اسے دوبارہ زندہ کیا گیا ہے۔اس کا نام”سلسلہ البرھانیہ“بتایا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 2020 کے آخر میں ارتغرل غازی سیریز کے مرکزی کردار پاکستان آنا شروع ہوئے لیکن اس سے ایک سال قبل پاکستان میں سلسلہ برھانیہ کی پہلی اینٹ رکھ دی گئی تھی اور اسلام آباد میں اس سلسلہ کا پہلا مرکز قائم کیا گیا تھا۔ اب تک پاکستان بھر میں اس سلسلے کے15 مراکز قائم ہو چکے ہیں جہاں ہر جمعرات کو پیروکار اکٹھے ہوتے ہیں۔

حیرت انگیز طور پر اس سلسلہ کے زیادہ تر مراکز پنجاب میں قائم کیے جا رہے ہیں۔ اب تک سلسلہ البرھانیہ کے مراکز اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور،کراچی، مظفرآباد، فیصل آباد، سیالکوٹ، جہلم، کھاریاں، خان پور، واہ کینٹ، جھنگ صدر، ملتان، بھکر اور ساہیوال میں قائم کیے گئے ہیں جہاں عموما درجن بھر پیروکار ہر جمعرات اکٹھے ہوتے ہیں اور مخسوص انداز میں جھومتے اور تالیاں بجاتے ہوئے عبادت کرتے ہیں۔ لاہور میں البرھانیہ کا مرکز سبزہ زار کی ایک کوٹھی میں ہے جس کے باہراس سلسلہ کے حوالے سے کسی قسم کا بورڈ آویزاں نہیں کیا گیا۔ بظاہر اس عام سی کوٹھی کی پیشانی پر اس سلسلہ کا مخصوص لوگو (نشان) لگایا گیا ہے لیکن اس سے کوئی بھی اجنبی شخص اس کوٹھی اور اس کے اندر کیے گئے اقدامات سے متعلق کچھ نہیں جان سکتا یہاں تک کہ اس علاقے کے زیادہ تر رہائشی بھی نہیں جانتے کہ اس کوٹھی یا گھر میں کیا ہو رہا ہے اور یہاں ہر جمعرات کی رات چند افراد کس مقصد کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے بھی کسی قسم کی معلومات دستیاب نہیں کہ پاکستان میں اس سلسلہ کا اصل سربراہ کون ہے اور نہ ہی البرھانیہ پاکستان نے اس حوالے سے کسی قسم کی وضاحت کی ہے۔

اس کے راہنماوں کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں بیعت ایک ہی شخص کی ہوتی ہے جو سلسلہ البرہانیہ کے شیخ مولانا محمد ابراہیم محمد عثمان عبدہ البرھانی ہیں جو اس وقت سلسلہ البرھانیہ کے شیخ طریقت ہیں اور ان کا تعلق سوڈان سے ہے، ان کے علاوہ پوری دنیا میں کسی اور کی بیت نہیں کی جاتی۔
پاکستان میں موجود راہنما شیخ نہیں ہیں اور نہ اپنی بیت لے سکتے ہیں۔صوفیا کی محافل کے برعکس پاکستان میں قائم البرھانیہ کے نیٹ ورک میں سفید ریش بزرگ نظر نہیں آتے بلکہ ان کی بجائے پڑھے لکھے نوجوان نظر آتے ہیں جن میں ایم فل اسکالر توقیر ریاض بھی شامل ہیں جو یہاں البرھانیہ کے راہنما ہیں ۔

توقیر ریاض نے بتایا کہ اس سلسلے کا مرکز سوڈان میں ہے اور یہ اہلسنت و الجماعت کا ایک سلسلہ ہے جس کے مشائخ فقہ مالکی کو فالو کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عرب ممالک سمیت پوری دنیا میں ہمارے مراکز موجود ہیں۔ دنیا کے ہر ملک میں ایک ہی جیسا سیٹ اپ ہے اور ایک ہی طرح سے ذکر کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں ہمارا پہلا مرکز راولپنڈی بحریہ ٹاؤن میں 2019ء میں قائم ہوا تھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ ابن عربی کا بھی یہی طریقہ تھا جیسا ارتغرل غازی میں دکھایا گیا ہے۔ یہاں ہونے والے اذکار کے مخصوص انداز خصوصا تالیاں بجانے اور بیٹھنے کے ساتھ ساتھ کھڑے ہو کر ایک مخصوص انداز میں جھومنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ صحابہ کرامؓ کے زمانے سے ہے جو متروک ہو چکا تھا اب مشائخ نے اسے دوبارہ شروع کیا ہے۔

اس سلسلہ کے مراکز میں پیلا، سبز اور سفید رنگ نمایاں نظر آتا ہے جس کے بارے میں توقیر ریاض نے بتایا کہ پیلا رنگ اسمائے الہٰی کی عکاسی کرتا ہے، سفید رنگ شریعت کی عکاسی کرتا ہے اور سبز رنگ اہل بیت کی عکاسی کرتا ہے۔انہوں نے اس سلسلہ کے پیروکاروں کی مخصوص زرد رنگ کی ٹوپی کے حوالے سے کہا کہ یہ حضور اکرم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پسندیدہ رنگ ہے اس لیے پہنا جاتا ہے۔سلسلہ البرھانیہ کی محفل کے آغاز میں ایک مخصوص لائٹ روشن کی جاتی ہے جسے محفل کے آغاز میں ایک نوجوان کچھ دیر اٹھا کر کھڑا رہتا ہے اور چند اذکار کے بعد اسے حاضرین کے درمیان رکھ دیا جاتا ہے جبکہ محفل کے اختتام پر اسی طرح وہی نوجوان اس مخصوص لائیٹ کو اٹھا کر کھڑا ہوتا ہے اور چند اذکار کے بعد اسے مخصوص انداز میں بجھا کر ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے ۔ اس حوالے سے توقیر ریاض نے کہا کہ اسے ”زئی“کہا جاتا ہے۔ اس روشنی میں سات رنگوں کو ظاہر کیا جاتا ہے جو سات نفسوں کی علامت ہے۔ اس کو ذکر سے پہلے ہمت کی علامت کے طور پر اٹھایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عوامی سطح پر چندہ اکٹھا نہیں کرتے بلکہ ذکر کرنے والے اراکین اپنی مدد آپ کے تحت خود لنگر کا انتظام کرتے ہیں۔

Copyright © The Journalist Today

کچھ صاحب تحریر کے بارے میں

سید بدر سعید
سید بدر سعید
سید بدر سعید تحقیقاتی صحافی اور پبلک ریلیشنگ ایکسپرٹ ہیں . تین کتب "خود کش بمبار کے تعاقب میں" ، "صحافت کی مختصر تاریخ قوانین و ضابطہ اخلاق" اور "جرائم کی دنیا " کے مصنف ہیں .قومی اخبارات ٹی وی چینلز ، ریڈیو اور پبلک ریلیشنگ میڈیا سیل کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں . صحافت میں پی ایچ ڈی اسکالر ہیں . پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے جوائنٹ سیکرٹری منتخب ہونے کے علاوہ مختلف ادبی و صحافتی تنظیموں کے عہدے دار رہے ہیں جبکہ لاہور پریس کلب کے رکن ہیں . متعدد ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں .

دیگر مصنفین کی مزید تحاریر

انفارمیشن اوورلوڈ…سوشل میڈیا پرمعلومات...

کبھی علم کو روشنی اور سکون کا ذریعہ کہا جاتا تھا لیکن اکیسویں صدی میں...

ویکسین: علاج یا سازش؟ حقیقت کا دوسرا رُخ

کل کی طرح آج بھی یہی سوال لوگوں کی زبان پر ہے کہ پولیو کے قطرے، کورونا کی ویکسین اور اب کینسر سے بچاؤ...

پاکستان اور سعودی عرب کا نیا دفاعی عہد! "خطے میں طاقت کا نیا توازن”

ریاض کے آسمانوں پر سعودی فضائیہ کے F-15 طیاروں نے اپنی گھن گرج سے فضا کو چیرا اور  برادر ملک پاکستان کے وزیر اعظم...

فصلیں جب دریا میں بہہ گئیں

جنوبی پنجاب کے ایک کسان غلام شبیر کی آنکھوں میں آنسو تھے جب اس نے کہا کہ میرے سامنے میری چھ ماہ کی محنت...

ڈاکٹر ناں۔بھٸ۔ہاں

اس کی بچپن سے ہی باتونی گفتگو سے اس کے گھر والے اندازے لگاتے تھے یہ بڑی ہو کر ڈاکٹر نکلے گی۔وہ باتوں پر...

اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

یہ بھی پڑھئے

ویکسین: علاج یا سازش؟ حقیقت...

کل کی طرح آج بھی یہی سوال لوگوں کی زبان پر ہے کہ پولیو کے قطرے، کورونا کی ویکسین...

پاکستان اور سعودی عرب کا...

ریاض کے آسمانوں پر سعودی فضائیہ کے F-15 طیاروں نے اپنی گھن گرج سے فضا کو چیرا اور  برادر...

فصلیں جب دریا میں بہہ...

جنوبی پنجاب کے ایک کسان غلام شبیر کی آنکھوں میں آنسو تھے جب اس نے کہا کہ میرے سامنے...

ڈاکٹر ناں۔بھٸ۔ہاں

اس کی بچپن سے ہی باتونی گفتگو سے اس کے گھر والے اندازے لگاتے تھے یہ بڑی ہو کر...

ویکسین: علاج یا سازش؟ حقیقت کا دوسرا رُخ

کل کی طرح آج بھی یہی سوال لوگوں کی زبان پر ہے کہ پولیو کے قطرے، کورونا کی ویکسین اور اب کینسر سے بچاؤ...

چار ہزار 800 ارب کا خوفناک سکینڈل ….یہ رقم عوام کی امانت تھی !

گزشتہ دنوں سامنے آنے والی آڈٹ رپورٹ 2023-24 نے پاکستان کے توانائی کے شعبے کی وہ تصویر پیش کی ہے جو برسوں سے وقتی...

35 وفاقی ، 58 صوبائی نشستوں والا”مغربی پنجاب” …قومی اسمبلی میں پنجاب کی تقسیم کا بل پیش !

پاکستان میں صوبائی تقسیم کی بحث ہمیشہ سے حساس رہی ہے۔ 1970ء کے بعد ون یونٹ کے خاتمے کے نتیجے میں چار صوبوں...

آن لائن پیسے کمانے کا ہنر!

ہم جہاں وقت گزارتے ہیں دنیا وہیں سے پیسے کما رہی ہے۔ڈیجیٹل میڈیا نے دنیا کو حقیقی معنوں میں گلوبل ولیج بنا دیا...

کیا ChatGpt لکھاریوں کے کیریئر کو ختم کردے گا؟

یوں تو ہم لوگ آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا اے آئی کا لفظ گزشتہ ایک دہائی سے سنتے آرہے مگر پچھلے کچھ ماہ سے مصنوعی ذہانت...

پاکستانی سیاست کی تاریخ … کون کون مخالفین کو فکس کرتا رہا ؟

قیام پاکستان (1947ء) سے عصرِ حاضر تک پاکستانی سیاسی تاریخ پر ایک سرسری نظر ڈالی جائے تو یہ افسوس ناک انکشاف ہوتا ہے...