ایڈیٹر : سید بدر سعید

ایڈیٹر : سید بدر سعید

حکومت آپ کی ….لیکن جیتا کون ؟؟

کتنی دلچسپ بات ہے کہ حکومت مسلم لیگ ن کی بن رہی ہے لیکن جیت تحریک انصاف کی ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا سے لے کر چائے کے ڈھابوں تک ہونے والی گفتگو سنیں تو لگتا ہے عمران خان جیت گیا ہے۔ وہ عمران خان جو جیل میں ہے اور شاید اسے ان ساری باتوں کا بھی علم نہیں کہ کون کیا کہہ رہا ہے۔ جیل کی دیواریں سماعتوں پر پہرہ لگا دیتی ہیں۔ ہوا کے دوش پر آنے والے جملے افواہوں میں بدل جاتے ہیں۔ الیکشن لڑنے والے امیدواروں سے لے کر ووٹرز تک سے نہ تو عمران خان کا کوئی رابطہ تھا اور نہ ہی عمران خان انہیں یہ بتا سکتے تھے کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ اس کے باوجود ہر حلقہ میں تحریک انصاف کے ووٹرز کو علم تھا کہ نصف درجن آزاد امیدواروں میں سے عمران خان کا حمایت یافتہ امیدوار کون ہے۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ملک کی بڑی جماتیں ہیں۔ پارلمنٹ کی نمبر گیم میں مسلم لیگ ن ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے لیکن اس کے باوجود بہت سے لیگی سیاست دان فخریہ یہی بات کہنے سے کیوں شرما رہے ہیں؟ حقیقت اعداد کا گورکھ دھندہ نہیں ہوتی ورنہ یزید کے مقابلے میں امام حسین ؑ کیساتھ نہ تو بڑا لشکر تھا اور نہ ہی جنگ کا عددی فیصلہ ان کے حق میں ہوا تھا۔ مورخ اگر نمبر گیم پر تاریخ لکھتا تویقینا یزید فاتح قرار پاتا جس کا لشکر مدمقابل لشکر کو مکمل طور پر ختم کر کے فاتح لوٹا تھا۔کیا واقعی ایسا ہوا تھا؟ کیا تاریخ نے یزید کو فاتح قرار دینے کی جسارت کی؟
فافن سمیت دیگر رپورٹس سامنے آ چکی ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے بطور میڈیا آبزرور میں نے لاہور کے کئی پولنگ اسٹیشن کا جائزہ لیا۔ اس میں دو رائے نہیں کہ ملک بھر میں پولنگ کے عمل پر اعتراض نہیں ہوا۔ 2018 کی طرح 2024 میں بھی پولنگ کے دوران معاملات بہتر رہے۔ دونوں الیکشن میں سوالات پولنگ کے بعد ہونے والی گنتی کے مرحلے پر اٹھائے گئے ہیں۔ تحریک انصاف نے دونوں الیکشن ڈیجیٹل میڈیا پولیٹیکل سٹریٹیجی کی مدد سے جیتے جبکہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی 90کی دہائی سے باہر نہیں نکلے۔ نواز شریف اور ان کی جماعت یہ سمجھ ہی نہیں پا رہی کہ اس الیکشن میں 23.5 ملین رجسٹرووٹرز کی عمر 18 سے 25 سال کے درمیان تھی۔ یہ وہ نوجوان ہیں جنہوں نے موٹروے سے پہلے کی مشکلات اور سفری حالات اپنی زندگی میں دیکھے ہی نہیں۔ اس ووٹر کے سامنے آپ موٹروے کا کریڈیٹ لے کر اسے اپنی جانب کیسے متوجہ کر سکتے ہیں؟حالیہ الیکشن کمپین میں بھی مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی جیسی سیاسی جماعتوں کی الیکشن کمپین روایتی الیکشن کمپین کی طرز پر ہی تھی جبکہ اس میں بھی امیدواروں کی جانب سے زیادہ دلچسپی نظر نہیں آئی۔ صرف مسلم لیگ ن لاہور کے صدر سیف الملوک کھوکھرکسی حد تک ڈیجیٹل کمپین پر توجہ دیتے نظر آئے البتہ انہوں نے بھی جو سٹریٹیجی اپنائی وہ اب ڈیجیٹل ورلڈ میں پرانی ہو چکی ہے۔
پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے اپنا بیانیہ بنانے کا کریڈیٹ تاحال تحریک انصاف کو جاتا ہے۔ ٹویٹر سپس سے لے کر ٹک ٹاک جلسہ اور پھر اپنے امیدواروں کی شناخت کے لیے ٹویٹر سے علاقائی واٹس ایپ لنک تک رسائی دینے کے عمل تک تحریک انصاف کے ڈیجیٹل میڈیا ونگ نے نہ صرف انتہائی پروفیشنل ہونے کا ثبوت دیا بلکہ خود کو فاتح کے طور پر بھی منوایا۔ تحریک انصاف پاکستان کی پہلی سیاسی جماعت ہے جس نے ٹویٹر سپیس، آن لائن جلسہ اور ٹک ٹاک جلسہ سمیت دیگر جدید راستے اپنائے۔ بدقسمتی سے دیگر سیاسی جماعتوں میں ڈیجیٹل میڈیا سیل میں بھی سیاسی اور سفارشی بھرتیوں کا رجحان پایا جاتا ہے۔ اپنے ہی ایسے بیٹے،بھتیجے، بھانجے یا دوست کو سیل کا کرتا دھرتا بنا کر یہ سمجھا جاتا ہے کہ نیچے موجود ٹیم سے نتائج حاصل کر لیں گے حالانکہ ایسا نہیں ہوتا۔ میری اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ عدم اعتماد سے قبل عمران خان کی حکومت ناکام ہو چکی تھی۔ کرپشن، مس مینجمنٹ، مہنگائی اور غیر سنجیدہ بیانات نے ان کی مقبولیت میں انتہائی کمی کر دی تھی۔ حریم شاہ ایسی ٹک ٹاکرز کی وزیر اعظم سیکرٹریٹ تک رسائی اور وہاں ہونے والی غیر مہذب حرکتوں سے لے کر شہباز گل جیسے غیر سنجیدہ امپورٹڈ سیاست دانوں کی جگتوں نے عوام کو متنفر کر دیا تھا۔ ملک دیوالیہ ہونے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے تھے۔ اگر اس وقت جنرل الیکشن ہوتے تو شاید عمران خان کو عوامی سپورٹ نہ مل پاتی لیکن اس کے بعد جو ہوا اس کو عمران خان کے ڈیجیٹل میڈیا سیل نے انتہائی کامیابی سے اپنے حق میں استعمال کیا۔ میں اس بحث میں نہیں جانا چاہتا کہ پولنگ کی رات سے کتنے جعلی فارم 45 سوشل میڈیا پر پھیلائے گئے جن کا اصل فارم سے کوئی تعلق نہیں تھا لیکن اگر آپ کے پاس اسے کاونٹر کرنے کے لیے کوئی ٹیم اور سٹریٹیجی ہی نہیں تھی تو پھر یہ وہ”مکا“ ہے جو لڑائی کے بعد اپنے منہ پر مار لینا چاہیے۔اب آپ لاکھ وضاحتیں کریں لیکن عوام کے نزدیک وہ فارم اصلی تھے اور انہیں جعل سازی سے تبدیل کیا گیا ہے۔تحریک انصاف نے نہ صرف الیکشن کمپین میں بہت اچھا کھیلا بلکہ پولینگ کے بعد بھی ان کی بھرپور ڈیجیٹل سٹریٹیجی سامنے آئے جس کے مقابلے میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے پاس کچھ نہیں تھا۔
اب مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی و دیگر اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ شہباز شریف وزیر اعظم جبکہ مریم نواز وزیر اعلی پنجاب ہوں گی۔ دونوں کو صوبائی اور قومی سطح پر انتہائی مضبوط اور مکمل چارج اپوزیشن کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ ایسی اپوزیشن ہے جو متحد رہی تو اس کی پشت پناہی کرنے والا سوشل میڈیا سیل پہلے دن سے ہی تارے دکھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ سوشل میڈیا نہ تو اگلی حکومت کا کوئی بیانیہ بننے دے گا اور نہ ہی انہیں کسی چیز کا کریڈیٹ لینے دے گا۔ حکومت کو معاشی بحران سمیت انتہائی سنگین مسائل کا سامنا ہو گا اور اسی دوران ہر ناکامی کا ملبہ تو حکومت پر ڈالا ہی جائے گا الٹا کامیاب منصوبوں کو بھی ڈیجیٹل میڈیا پر زیروثابت کر دیا جائے گا۔ اگرکوئی شک ہے تو اقتدار سنبھالنے کے بعد اگلے چند ہفتوں میں اس کا تجربہ بھی کر کے دیکھ لیں۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی دونوں ہی ایسا کانٹوں بھرا تاج اپنے سر پر رکھ رہے ہیں جسے اتارنا بھی عذاب بن جاتا ہے۔ اس صورت حال سے بچنے کے لیے روایتی پروٹوکول سے باہر نکلنا ہو گا اور ماہرین پر مشتمل ڈیجیٹل میڈیا سیل ڈیزائن کرنا ہو گا تاکہ پہلے دن سے ہی حکومت کا بیانیہ عوام تک پہنچے اور رائے عامہ ہموار ہو۔ اگر یہ جماعتیں پرانے افراد اور پرانی ٹیم کی واہ واہ کے ساتھ اسی طرح کام چلانے کی کوشش کرتی رہیں تو نوشتہ دیوار تو سامنے ہی ہے کہ حکومت مسلم لیگ ن بنا رہی ہے لیکن گلی کوچوں میں فاتح عمران خان کو قرار دیا جا رہا ہے۔

Copyright © The Journalist Today

کچھ صاحب تحریر کے بارے میں

سید بدر سعید
سید بدر سعید
سید بدر سعید تحقیقاتی صحافی اور پبلک ریلیشنگ ایکسپرٹ ہیں . تین کتب "خود کش بمبار کے تعاقب میں" ، "صحافت کی مختصر تاریخ قوانین و ضابطہ اخلاق" اور "جرائم کی دنیا " کے مصنف ہیں .قومی اخبارات ٹی وی چینلز ، ریڈیو اور پبلک ریلیشنگ میڈیا سیل کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں . صحافت میں پی ایچ ڈی اسکالر ہیں . پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے جوائنٹ سیکرٹری منتخب ہونے کے علاوہ مختلف ادبی و صحافتی تنظیموں کے عہدے دار رہے ہیں جبکہ لاہور پریس کلب کے رکن ہیں . متعدد ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں .

دیگر مصنفین کی مزید تحاریر

محکمہ زراعت کا خوفناک...

اب تک سنتے آئے تھے کہ پراپرٹی میں بہت فراڈ ہوتا ہے ۔ طاقتور مافیا...

مزاحمتی شاعری اور ہماری ذہنی حالت

شاعری شاید لطیف جذبات کی عکاس ہے یا پھر انسانی جبلت کی لیکن شاعری میں ایسی باتیں کہہ دی جاتی ہیں جو عام انسانی...

ہمارے نمک میں اثر کیوں نہیں

پاکستان اور افغانستان کا آپسی تعلق لو اینڈ ہیٹ جیسا ہے یعنی ایک دوسرے کے بغیر رہ بھی نہیں سکتے اور ایک دوسرے کے...

محکمہ زراعت کا خوفناک پراپرٹی سکینڈل !

اب تک سنتے آئے تھے کہ پراپرٹی میں بہت فراڈ ہوتا ہے ۔ طاقتور مافیا غریب شہریوں کو لوٹ لیتا ہے ، کہیں کاغذات...

پاکستان کا موجودہ سیاسی کھیل

پاکستان کے سیاسی گراونڈ میں اس وقت بہت ہی دلچسپ کھیل جاری ہے، ایک وقت تھا کہ سب یہ سوچ رہے...

اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

یہ بھی پڑھئے

مزاحمتی شاعری اور ہماری ذہنی...

شاعری شاید لطیف جذبات کی عکاس ہے یا پھر انسانی جبلت کی لیکن شاعری میں ایسی باتیں کہہ دی...

ہمارے نمک میں اثر کیوں...

پاکستان اور افغانستان کا آپسی تعلق لو اینڈ ہیٹ جیسا ہے یعنی ایک دوسرے کے بغیر رہ بھی نہیں...

محکمہ زراعت کا خوفناک ...

اب تک سنتے آئے تھے کہ پراپرٹی میں بہت فراڈ ہوتا ہے ۔ طاقتور مافیا غریب شہریوں کو لوٹ...

پاکستان کا موجودہ سیاسی کھیل

پاکستان کے سیاسی گراونڈ میں اس وقت بہت ہی دلچسپ کھیل جاری ہے، ایک وقت تھا کہ...

سیاسی مصلحتیں اور ہاتھوں سے لگائی گرہیں

الیکشن کا زور تھا اور تمام امیدواران اور انکے سپورٹر و ،ووٹرز بڑھ چڑھ کر الیکشن کمپین کر رہے تھے، پارٹی کے لیڈران...

ملکی سیاست میں نئی صف بندی .. فائٹر قیادت فرنٹ لائن پرآ گئی ؟

ہم نے سیاست میں برینڈ، سیلیبریٹی اورگڈ لکس دیکھ لئے اور انکی حکومت کرنے کی صلاحیت بھی، اسی چیز کو اگر آگے...

پاکستانی سیاست میں پاسنگ مارکس جیت ؟

‏کہانی آپ الجھی ہے کہ الجھائی گئی ہے! یہ عقدہ تب کھلے گا جب تماشا ختم ہوگا.. افتخار عارف ----------- غیر ممکن ہے کہ حالات کی گتھی...

ایسا ووٹ بنک جو حکومتیں بنا اور گرا سکتا ہے

آج پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین دن تھا ۔جمہوری ممالک میں الیکشن ایسا دن سمجھا جاتا ہے جب عوام اپنے ووٹ سے اپنی...

تعلیم کاروبار نہیں … بھارت بازی لے گیا !

ہمسایہ ملک بھارت کے حوالے ایک خبر اپنے اندراتنے مثبت اثرات رکھتی ہے کہ میں متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکی...

ریسرچ کانفرنسز کے نام پرکھابے

فدوی کافی عرصہ سے پاکستان میں بالعموم اور پنجاب کی پبلک و پرائیویٹ یونیورسٹیز میں بالخصوص تعلیم و تحقیق کے میدان میں ہونے والی...