فرانس میں احتجاج کی لہر تیز ہوتی جا رہی ہے . ہزاروں لوگ فرانسیسی صدر کے خلاف سڑکوں پر آ چکے ہیں . حکومت اس احتجاج کو مزاحمت سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے جس سے حالات کشیدہ ہونے کا ڈر ہے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آزادی اظہار کا ڈھنڈورا پیٹنے والی فرانس کی حکومت کے حکم پر احتجاجی جلوسوں میں شامل درجنوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے .یاد رہے کہ فرانس کی حکومت ریٹائرمنٹ کے قانون میں تبدیلی کر رہی ہے جس کے خلاف لوگ سراپا احتجاج ہیں .
ایک اخبار فیگارو نے اس سلسلے میں لکھا ہے کہ ملک گیر مظاہروں میں 6 لاکھ فرانسیسی شہریوں نے شرکت کی ۔ دارالحکومت پیرس سمیت فرانس کے متعدد شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں تاہم پولیس اور سیکورٹی اہلکار، مظاہرین کے خلاف آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کرکے پرامن ریلیوں کو پرتشدد بنا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ایمانوئل میکرون کی جانب سے ریٹائرمنٹ کی عمر باسٹھ سال سے بڑھا کر چونسٹھ سال کی جا رہی ہے جس کے خلاف فرانسیسی شدید غصہ میں ہیں اور اسے غیرمنصفانہ اقدام قرار دے رہے ہیں۔ حکومت 2030 تک بتدریج ریٹائرمینٹ کی عمر کو 62 برس سے 64 برس تک لے جانے کا پلان بنائے ہوئے ہے جس کی مخالفت میں گزشتہ کئی مہینوں سے ملک بھر میں بالخصوص دارالحکومت پیرس میں بڑے پُرتشدد مظاہرے ہو رہے ہیں۔ مظاہرین کے خلاف پولیس کا تشدد اب اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ اب اس تشدد اور رویہ کے خلاف بھی مظاہروں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے ۔
6 لاکھ فرانسیسی سڑکوں پر آ گئے .
کچھ صاحب تحریر کے بارے میں
اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔