سیکریٹری خارجہ سائرس قاضی نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں حالیہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں بھارت ملوث ہے، اشوک کمار اور یوگیش کمار نامی شہریوں نے یہاں اپنے ایجنٹوں کو رقومات دے کر قتل کرائے جس کے ثبوت موجود ہیں۔دفتر خارجہ میں بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری خارجہ سائرس قاضی نے کہا کہ ہمارے پاس دو پاکستانی شہریوں کو انڈیا کی جانب سے قتل کیے جانے کے مصدقہ ثبوت موجود ہیں، قاتل کے انڈیا سے مصدقہ لنک ملے ہیں، شاہد لطیف کو مارنے کے لیے انڈین شہری یوگیش کمار نے یہاں مقامی قاتل کو ہائر کیا اور شاہد لطیف کو قتل کروایا۔
سیکریٹری خارجہ کے مطابق ٹارگٹ کلر عمیر نے پانچ ٹارگٹ کلرز کی ٹیم بنائی ہوئی ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں عمیر کو ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا، قاتل عمیر بارہ اکتوبر کو ملک سے باہر فرار ہو رہا تھا۔ حالیہ ٹارگٹ کلنگ میں بھارت ملوث ہے جس کے ثبوت موجود ہیں۔انہوں ںے بتایا کہ دوسرا کیس محمد ریاض کا ہے جسے راولاکوٹ میں فجر کے وقت قتل کیا گیا، تفتیش سے پتا چلا کہ عبداللہ علی نامی کلر نے محمد ریاض کو قتل کیا جو کہ آٹھ ستمبر ہوا۔سائرس سجاد قاضی نے بتایا کہ ملک میں موجود بھارتی ایجنٹوں نے ان قتل کے عوض پیسے وصول کیے، بھارتی ایجنٹوں کے نام اشوک کمار اور یوگیش کمار ہیں۔
پاکستان نے ہمیشہ اس بات کا اظہار کیا کہ جو ہماری حکومتوں کی مصلحتوں کی نظر ہو گیا۔ مودی کی حکومت پر الٹا ناچنے والے یہ بھول گئے تھے کہ ہمسائیگی کی کچھ اصول ہوتے ہیں۔ پاکستان کو اس وقت عالمی سطح پر ان معاملات کو اٹھانا چاہیے کہ بھارت کا جب جی کرتا ہے منہ اٹھا کر کبھی ہمسائیہ ممالک میں تو کبھی کینیڈا میں لوگوں کو کرایہ کے قاتلوں سے مروا دیتا ہے ۔
ان قتلوں پر عالمی سطح پر بھارت کا محاسبہ ہونا چاہیے کیوں کہ جب یہ قتل ہوئے تو انڈین سوشل میڈیا پر خوشیاں منائی گئیں، انڈیا کے سوشل میڈیا پر مقتولین کو دشمن گردانا گیا جب کہ قتل کے حوالے سے ٹارگٹ کلرز عمیر اور محمد عبداللہ کے اقبالی بیانات بھی موجود ہیں اور قاتلوں کے اکاؤنٹس میں رقم منتقلی کے ثبوت بھی موجود ہیں۔
سائرس قاضی نے واضح کیا کہ انڈیا نے یہ حرکت صرف پاکستان میں نہیں کی بلکہ انڈیا اس سے قبل کینیڈا اور امریکا میں بھی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرچکا ہے۔یاد رہے کہ محمد ریاض کو چند ماہ قبل 8 ستمبر کو راولا کوٹ جبکہ شاہد لطیف کو 11 اکتوبر کو ڈسکہ میں قتل کیا گیا، قتل کیے گئے محمد ریاض اور شاہد طیف پُرامن شہری تھے اور ان کا قصور صرف یہ تھا کہ انھوں نے کشمیر میں جاری ظلم اور بھارت کے گھناؤنے چہرے کو بے نقاب کیا تھا۔واضح رہے کہ عالمی عدالت میں پاکستان کی جانب سے پہلے ہی کلبھوشن یادیو کا کیس موجود ہے جو کہ ایران کے راستے پاکستان میں داخل ہوا، اب دیکھا جائے گا کہ کچھ بھارتی شہری پاکستان میں موجود ہیں جو یہیں کہ لوگوں کو پیسے دے کر قتل کرارہے ہیں، پاکستان عالمی عدالت انصاف سمیت ہر فورم پر یہ معاملہ اٹھا سکتا ہے، بھارتی خفیہ ادارے اس طرح کی کارروائیاں پوری دنیا میں کرتے رہے ہیں جیسا کہ کینیڈا میں سکھ رہنما کو مارا گیا اور یہ واقعہ پوری دنیا میں رپورٹ ہوچکا ہے۔
پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ…بھارت کے خلاف ثبوت مل گئے ؟
کچھ صاحب تحریر کے بارے میں
اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔