پاکستان اور دوسرے ممالک میں بلیک میلنگ کی مختلف وجوہات ہوتی ہیںجیسے کہ بعض اوقات لوگوں کے درمیان ہونے والی ذاتی دشمنیاں بلیک میل کرنے کے پیچیدہ سبب بن سکتی ہیں۔ ایسی صورت میں، ایک شخص دوسرے شخص کے خلاف قدم اٹھانے کے لئے اس کی خصوصی معلومات یا راز کو منظر عام پہ دھمکی دیتا ہے۔
اسی طرح بلیک میل کرنے والے اکثر مالی مفاد کے لئے ایسا کرتے ہیں۔ جب کسی شخص کے مالی معاملات، بنک اکاؤنٹ، یا کاروبار کے مضبوط دیکھتے ہیں تو دوسروں کی کمائی پہ ہاتھ صاف کرنے کے لیے اس کے ذاتی راز کو بیان کرنے کی دھمکی دیتے ہیں۔عزت کی حفاظت کے لیے بھی لوگ بلیک میل ہو جاتے ہیں .کبھی کبھار، عام طور پر مشہور شخصیات کو بھی بلیک میل کیا جاتا ہے۔ ان شخصیات سے اپنی من پسند بات منوانے کے لیے ان کی عزت خراب کی دھمکی دی جاتی ہے ۔ان کو ان کی ذاتی معلومات اور نجی ویڈیوز کا سہارا لے کر کمزور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔بعض اوقات دوسرے ملکوں کی جاسوسی اداروں یا دشمن ملکوں کے عناصر بھی بلیک میل کر سکتے ہیں۔ وہ ملک کی اہم معلومات کو حاصل کرنے کے لئے بھیس بدل کر شخصیات کو زبردستی راضی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔کبھی کبھار، کسی شخص کو انتقام کے لئے بھی بلیک میل کیا جاتا ہے۔ جیسے کوئی بدلے کی امید میں، دوسرے شخص کے خلاف نازیبا واقعے یا معلومات کا انکشاف کرنے کی دھمکی دیتا ہے۔
یہ سب بلیک میلنگ عام اور بہت عام ہیں یہاں ایک ایسی بلیک میلنگ کا ذکر کرنا چاہتی ہوں جو نوجوان نسل کو تباہ کرنے کی بڑی وجہ ہے۔ یونیورسٹیز اور کالجز حتی کہ سکولز میں بھی معصوم لڑکیوں کو نمبرز زیادہ دینے ، GPSR ، فیل کرنے جیسی وجوہات کی بنا پہ ان کے جسم کو استعمال کیا جانے لگا ہے۔ غریب گھرانوں کی لڑکیاں اس خوف سے چپ چاپ بلیک میل ہوتی رہتیں ہیں اگر فیل ہو گئیں تو گھر والے دوبارہ تعلیمی ادارے میں نہیں بھیجیں گے کیونکہ بار بار فیس ادا نہیں کی جا سکے گی ۔ معاشی طور پہ گھر والوں پہ بوجھ ڈالنے کا خوف لڑکیوں کو پروفیسرز اور اساتذہ کے ہاتھوں جسم کے نام پہ بلیک میل ہونے پہ مجبور کردیتا ہے ۔
یہاں پر ذکر کرنا ضروری ہے کہ بلیک میل ایک غیر قانونی اور غیر اخلاقی عمل ہے۔ پاکستانی قانون کے مطابق، بلیک میل کرنا کرنے والے پر سخت قوانین عائد کیے جاتے ہیں اور ان پر سزا عائد کی جاتی ہے۔ اس لئے ہمیشہ احتیاط کریں اور اگر آپ یا کوئی اور اس طرح کے معاملے کا شکار ہو، تو فوراً مقامی پولیس یا قانونی اداروں سے رابطہ کریں۔