حالیہ بین الاقوامی اور علاقائی حالات میں پاکستان کی دفاعی اور سفارتی حکمتِ عملی ایک نئے موڑ پر کھڑی ہے۔ بھارت کے جارحانہ عزائم، افغانستان میں غیر یقینی صورتحال، اور عالمی طاقتوں کی بدلتی ترجیحات کے باوجود پاکستان نے نہ صرف اپنی خودمختاری کا دفاع کیا ہے بلکہ خطے میں توازن قائم رکھنے کے لیے اہم اقدامات بھی کیے ہیں۔ یہ کالم حقائق اور اعداد و شمار کی روشنی میں پاکستان کی پوزیشن کو واضح کرتا ہے۔
بھارت کی پالیسی اور پاکستان کا مؤقف
بھارت کے ساتھ تعلقات میں حالیہ برسوں میں کشیدگی بڑھتی گئی ہے۔ 2024 میں بھارت کا دفاعی بجٹ تقریباً 73 بلین ڈالر تک پہنچ گیا، جو دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے، جبکہ پاکستان کا دفاعی بجٹ 8.5 بلین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ اس واضح فرق کے باوجود پاکستان نے اپنی Credible Minimum Deterrence پالیسی کے تحت بیلسٹک اور کروز میزائل پروگرام میں تسلسل برقرار رکھا ہے۔ حالیہ Land Attack Cruise Missile کا کامیاب تجربہ پاکستان کی دفاعی ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کو ظاہر کرتا ہے۔
سفارتی محاذ پر کامیابیاں
پاکستان نے چین کے ساتھ CPEC Phase-II کے معاہدے کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ روس کے ساتھ توانائی کے شعبے میں بات چیت کو آگے بڑھایا ہے۔ اس کے علاوہ، خلیجی ممالک کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹنرشپ نے پاکستان کو معاشی اور دفاعی دونوں حوالوں سے مضبوط کیا ہے۔ اقوامِ متحدہ میں کشمیر کے مسئلے کو بار بار اجاگر کرنا اور عالمی عدالت میں بھارت کے ڈیم ڈیزائن کے خلاف فیصلہ پاکستان کے حق میں آنا ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔
انسدادِ دہشت گردی میں پیش رفت
2007 سے 2024 تک پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80,000 سے زائد جانوں کی قربانی دی اور معیشت کو تقریباً 150 بلین ڈالر کا نقصان ہوا۔ لیکن ردالفساد اور آپریشن خیبر-IV جیسے اقدامات کے نتیجے میں دہشت گردی کے واقعات میں 70 فیصد کمی آئی ہے۔ حالیہ برسوں میں پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کی گرے لسٹ سے نکل کر دنیا کے اعتماد کو بحال کرنے میں کامیاب ہوا۔
علاقائی توازن میں کردار
پاکستان نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی میں ثالث کا کردار ادا کیا، جو چین کے تعاون سے ایک بڑی سفارتی کامیابی تھی۔ یہ اقدام نہ صرف مشرقِ وسطیٰ میں امن و امان کے لیے مثبت ہے بلکہ پاکستان کی عالمی سطح پر امن ساز امیج کو بھی مضبوط کرتا ہے۔
محدود وسائل، عالمی دباؤ اور خطے میں مسابقت کے باوجود پاکستان نے دفاعی میدان میں توازن برقرار رکھا، سفارتی سطح پر اپنی پوزیشن مضبوط کی، اور داخلی سلامتی میں نمایاں بہتری لائی۔ مستقبل میں ضرورت اس امر کی ہے کہ دفاعی تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری بڑھائی جائے، معیشت کو مستحکم کیا جائے، اور خطے میں امن کے لیے مؤثر سفارتکاری جاری رکھی جائے۔ یہی پاکستان کے لیے ایک محفوظ اور مضبوط مستقبل کی ضمانت ہے۔