بھارت میں انڈرورلڈ ڈان کی کہانی کسی فلم سے کم نہیں ہوتی ۔ اسی لیے بھارت میں اس موضوع پر کئی فلمیں بن چکی ہیں ۔ اس سال بھارت میں ایک ایسے ڈان کو قتل کیا گیا جس کے قتل کے بعد یہ معاملہ ہندو مسلم جھگڑے کے طور پر سامنے آیا ۔ یہ ڈان بھی کوئی عام ڈان نہیں تھا بلکہ بھارتی اسمبلی کا رکن بھی رہا تھا
یہ کہانی انڈیا کے ایک ڈان گھرانے کی ہے ۔ عتیق احمد اور اس کا بھائی اشرف بدنام زمانہ مافیا ڈان تھے۔ ان کے خلاف درجنوں قتل کے مقدمے زیر سماعت تھے۔عتیق اور اس کے گینگ نے الٰہ آباد میں کئی معصوم شہریوں کی جائیدادوں اور زمینوں پر قبضہ کر رکھا تھا ۔بحیثیت ایم ایل اے عتیق کو سیاسی پشت پناہی حاصل تھی لہذا گزشتہ 30 سال سے یہ ناقابل شکست بنا ہوا تھا ۔ عتیق کے حوالے سے ملائم سنگھ یادو کی حکومت پر انگلی اٹھتی رہی اور الزامات لگتے رہے کیونکہ عتیق کئی بار سماجوادی پارٹی کارکن اسمبلی ر ہا اور ملائم سنگھ کی حکومت نے کبھی اس کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی ۔
عتیق کی بربادی کی کہانی 2017 سے شروع ہوئی جب یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت بنتے ہی بذات خود وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ نے اعلان کیا کہ وہ اتر پردیش ریاست کو مافیا سے پاک کر دیں گے۔ یہ اشارہ مافیا ڈان عتیق کے حوالے سے ہی تھا ۔ اس سلسلے میں یوگی حکومت نے انکاؤنٹر کی پالیسی اختیار کر لی اور کئی مافیا ڈان مار دیے ۔ اس دوران کبھی کانپور کے ڈان وکاس دوبے پولیس انکاؤنٹر میں مارا گیا تو کبھی اسعد کو پولیس نے قتل کر دیا ۔ اندازہ لگائیں کہ جب پولیس نے عتیق کے بیٹے اسعد کا این کاونٹر کیا تو یہ 2017 میں برسراقتدار آنے کے بعد سے یوگی حکومت کا 182واں انکاؤنٹر تھا
اس پس منظر میں عتیق احمد جیسے ڈان کو اندازہ ہو گیا تھا کہ اس کی کہانی ختم ہو چکی ہے اور دوسرے ڈان کی طرح اس کا بھی نمبر لگ چکاہے ۔ اس پر متعدد مقدمات درج تھے جن میں امیش پال قتل کیس بھی شامل تھا ۔ امیش پال وکیل تھا ۔ عتیق ابھی صورت حال کو سمجھ ہی رہا تھا کہ پولیس نے اس کے 19 سالہ بیٹے اسعد کو امیش پال قتل کیس میں گرفتار کر لیا ۔ اس کے بعد جب اسد کوتفتیش کے لیے گجرات کے سابرمتی جیل سے الٰہ آباد کے نینی جیل میں منتقل کرنے کا حکم آیا تو عتیق جیسا مافیا ڈان فورا ہی سمجھ گیا کہ اس کا نمبر لگ چکا ہے اور کسی بھی وقت اس کا این کاؤنٹر کر دیا جائے گا ۔ عتیق نے فورا اپنے بچاو کی کوشش شروع کر دیا اور شور مچانا شروع کر دیا کہ پولیس اسے مقابلے میں پار کر دے گی ۔ یہاں تک کہ وہ اس معاملے کو عدالتوں تک لے گیا ۔ اس نے سپریم کورٹ میں درخواست دی کہ اسے پولیس کے ہاتھوں این کاونٹر میں مارے جانے کا خدشہ ہے لہٰذا سپریم کورٹ اس کا تحفظ یقینی بنائے ۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے عتیق کی یہ درخواست یہ کہہ کر رد کر دی کہ ’اسٹیٹ مشنری ان کے تحفظ کا انتظام کرے گی۔‘ یہ سب بتا رہا تھا کہ عتیق جیسے ڈان کے خاتمے کے لیے ریاستی مشنری اور تمام ادارے ایک پیج پر آ چکے ہیں۔
اس سلسلے میں پہلے عتیق کے 19 سالہ بیٹے کو امیش پال قتل کے معاملے میں این کاونٹر میں قتل کیا گیا ۔اس قتل کے تین دن بعد 15 اپریل کی رات لگ بھگ ساڑھے 10 بجے عتیق احمد اور اس کے بھائی کو اس وقت پولیس کی حراست میں میڈیا کے سامنے قتل کر دیا گیا جب اسے میڈیکل چیک اپ کے لئے ہسپتال لایا گیا جہاں میڈیا کے لوگ اس سے اس کے بیٹے کے جنازے میں شریک نہ ہونے کے حوالے سے سوال کر رہے تھے- پولیس حراست میں میڈیا سے گفتگو اور یہ قتل مختلف چینلز پر لائیو چلا
خاموش میسج پہنچایا جا سکے۔ اس قتل کے ساتھ ہی بھارتی ’اسٹیٹ مشنری‘ کا تحفظ اور عدالتی تسلیاں بھی عتیق کے ساتھ ہی دفن ہو گئیں ۔ مافیا ڈان عتیق اور اشرف کی پولیس کی نگرانی میں موت کے فوراً بعد سوشل میڈیا پر ایک جشن بپا ہو گیا۔ لوگوں نے کھل کر ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ’تھینک یو یوگی جی‘ پوسٹ کرنا شروع کر دیا۔ کہا جا رہا ہے کہ یوپی حکومت جس ہندوتوا نظریہ پر گامزن ہے، اس میں اتر پردیش کے مسلمانوں کو سبق سکھانا اس کا خاص عنصر ہے۔ اس پالیسی کے تحت یوپی حکومت نے ’بلڈوزر انصاف‘ کی شروعات کی جو اب تقریباً تمام بی جے پی حکومتوں کی پالیسی بنتا جا رہا ہے۔
عتیق اور تقریباً اس کے تمام خاندان کا جس انداز میں خاتمہ ہوا، اس کا بھی مقصد یہ دکھائی پڑتا ہے کہ مسلمانوں کو سبق سکھایا جائے۔ غالباً اسی پالیسی کے تحت عتیق اور اشرف کا قتل لائیو ٹی وی پر بھی دیکھا گیا۔
عتیق احمد عام ڈان نہیں تھا بلکہ یہ 14 سو کروڑ کا مالک تھا لیکن جب بازی پلٹی تو بی جے پی کے وزیر اعلی یوگی ادتیانات کی حکومت نے صرف پچاس دنوں میں عتیق احمد کی 14 سو کروڑ کی سلطنت الٹ کر رکھ دی۔ عتیق احمد کو کو ایم پی امیش پال کے قتل کے بعد سے ٹارگٹ کرنے کا آپریشن شروع ہو گیا تھا جو 15 اپریل کو دونوں بھائیوں کی موت کی صورت میں مکمل ہوا- ایم پی امیش پال کا قتل ان کی ایسی بھیانک غلطی ثابت ہوئی جس کا نتیجہ اس پورے خاندان نے بھگتا .ان 50 دنوں میں عتیق احمد کے پورے خاندان کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ اس کے 19 سال کے بیٹے اسد کو جھانسی میں ایک انکاؤنٹر میں مارا دیا گیا تھا جبکہ دو بیٹے جیل میں ہیں اور دو نابالغ بیٹے شیلٹر ہوم بھیج دیے گئے ہیں۔ عتیق کی بیوی شائستہ اور اس کے مقتول بھائی اشرف کی بیوی لاپتہ ہیں، جبکہ عتیق کی بہن نوری روپوش ہے اور بہنوئی اخلاق جیل میں ہے-
عتیق احمد کو ہندوستانی میڈیا مافیا ڈان کہتا ہے . انڈین میڈیا کے مطابق عتیق نے پریاگ راج میں اپنی جائیداد اور 1400 کروڑ روپے کے اثاثوں کو بھی کھو دیا ہے . ان میں سے متعدد جائیدادوں کو حکومت نے منہدم کر دیا تھا-ہندوستانی میڈیا کے مطابق انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے عتیق 1,400 کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثوں اور تقریباً 50 شیل کمپنیوں کا پتہ لگاکر عتیق کو مالی طور پر بے بس کر دیا تھا- اس کے مارے جانے سے ایک دن پہلے اداروں نے اسلحے کے ایک بڑے ذخیرے کا پتہ لگایا جو عتیق کی ملکیت تھا جبکہ منی لانڈرنگ میں مزید 108 کروڑ روپے کی اثاثوں کی تفصیلات بھی سامنے لائی جا رہی ہیں- عتیق پر ای ڈی کے چھاپوں کے دوران برآمد ہونے والی دستاویزات سے 50 سے زائد شیل کمپنیوں کا انکشاف ہوا ہے جو دستاویزات میں کسی اور کی ملکیت والی ڈمی کمپنیاں ہیں، لیکن ان میں عتیق اور اس کے گینگ نے سرمایہ کاری کر رکھی تھی۔ ای ڈی نے اسی تناظر میں ایک وکیل، عتیق کے اکاؤنٹنٹ، ایک ریئل اسٹیٹ بزنس مین، ایک سابق بی ایس پی ایم ایل اے، ایک بلڈر اور ایک کار شوروم کے مالک کو بھی حراست میں لیا ہے جو عتیق کے کاروبار چلانے میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں-
اپنی موت سے ایک دن پہلے عتیق نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ "ہم تو مٹی میں مل گئے”۔
14 سو کروڑ کا مالک بھارتی انڈرورلڈ ڈان .. جسے2023 میں میڈیا کے سامنے قتل کیا گیا!
کچھ صاحب تحریر کے بارے میں
اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔