ایڈیٹر : سید بدر سعید

ایڈیٹر : سید بدر سعید

کہانی اور جنس !

ادب میں جنس کا تذکرہ، تلذذ یا شہوت کو بڑھاوا دینے کے لئے نہیں کیا جاتا۔
جنس کا سرسری ذکر یا بیان اسی صورت میں کیا جاتا ہے جب کہانی میں جنسی جذبے سے مغلوب انسان دوسرے انسان کی عزت نفس، انا اور جذبات مجروح کرے،استحصال کرے۔
تھامس ہارڈی کے ناول ٹیز آف ڈبلوری میں ایک ریپ کا منظر ہے لیکن بہت گپت انداز میں کیونکہ مظلوم معصوم ہے اسے معلوم ہی نہیں کہ اسکے ساتھ کیا ہو رہا ہے، اور مصنف بھی صرف ظلم دکھا رہا ہے، جنسی فعل دکھانا مصنف کی ترجیح نہیں ہے۔
یہ ناول ایم اے انگلش کے نصاب میں شامل تھا۔اب بھی شامل ہے یا نہیں،میرے علم میں نہیں۔ جب ہم پڑھتے تھے تب تو تھا۔
خیر جب یہ ناول پڑھا گیا تو بہت سے طلباء کو تو علم ہی نہیں ہوا کہ کیا واقعہ رونما ہو گیا ہے جب کلاس میں ڈسکس ہوا تو بہت سارے طلباء کے لئے یہ انکشاف ثابت ہوا۔ دوبارہ ناول کے اوراق پلٹے گئے پھر دلچسپ بات یہ تھی کہ کلاس کے لڑکے مان رہے تھے کہ لڑکے نے ظلم کیا، لیکن لڑکیاں کہہ رہی تھیں کہ لڑکی نے منع کیوں نہیں کیا،
لب لباب یہ تھا کہ دراصل لڑکی کو معلوم ہی نہ تھا کہ یہ کیوں ہو رہا ہے اور اسکا مطلب کیا ہے۔

مصنف نے بہت سارے نکات بیان کئے ہیں۔ ظالم سے بچنے کی آگاہی دینا، استحصال کی صورتیں بیان کرنا، جنس کے متعلق انسانی رویئے، بھوک و افلاس کے بیانیئے۔
کسی بھی ناول۔ کہانی یا افسانے میں جنس کے ذکر کا مطلب فحاشی نہیں ہے، بلکہ انسان اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے دوسرے انسان کو کس حد تک استعمال کر سکتا ہے وہ بتایا جاتا ہے۔
منٹو کی بیشتر لکھت اس غیر انسانی جنسی تشدد پر مبنی ہے، جو انسان دوسرے انسان کے ساتھ اپنے طاقتور ہونے کی بناء پر اختیار کرتا ہے۔
ٹھنڈا گوشت لاش کے ساتھ جنسی زیادتی۔
کھول دو ایک بے بس مغویہ کے ساتھ۔
اللہ دتہ منٹو کے افسانے کا ایک کردار ہے، اس افسانے میں محرمات کے ساتھ جنسی تعلق اور خواتین کا اپنے ہی مجرم رشتوں کے ساتھ جنسی استحصال دکھایا گیا ہے۔
افسانہ ہتک، مسواک ، کالی شلوار اور بھی بہت سے دوسرے۔ افسانوں کے نام بھول گئ ہوں لیکن کردار اچھی طرح یاد ہیں۔
میں نے منٹو صاحب کو بار بار نہیں پڑھا ہے نہ ہی دوبارہ پڑھنا چاہتی ہوں، پہلے بھی لکھا تھا اب بھی لکھ رہی ہوں۔ مجھے ڈپریشن ہو جاتا ہے۔
منٹو کا پھندنے افسانہ سماج کی اشرافیہ کی جنسی ناآسودگی و جنسی تشدد سے بھرپور ذہنیت کی عکاسی ہے، علامات و تشبیہات کے ذریعے یہی بتایا گیا ہے کہ انسانی رویئے جنسی طور پر کس قدر حیوانی ہیں۔ جب کہ جنس ایک فطری و خوبصورت جذبہ ہے۔
حیوانی سے یاد آیا، منٹو کا وہ افسانہ جس میں ہندوستان میں پہلی بار پورن فلم ایک فلم ڈائریکٹر لے کر آیا اور جب قریبی دوستو کو بلا کر وہ فلم دکھائی تو منٹو صاحب کی طبعیت مکدر ہو گئ تھی۔
اور مجھے سو فیصد یقین ہے کہ انکی طبیعت نے واقعی قبول نہ کیا ہو گا۔
ایک حساس انسان پورن فلم کو برداشت ہی نہیں کر سکتا ، چاہے وہ سادہ انداز کی ہو اور اگر پر تشدد ہو تب تو بالکل بھی نہیں۔
ہیں۔
حقیقی کہانی کار و ادیب درد دل کے ساتھ کہانی لکھتے تھے اور لکھتے ہیں۔
بانو قدسیہ کا انتر ہوت اداسی بھی جنسی استحصال اور عورت کی مرضی کے خلاف اسکے جسم پر اختیار حاصل کرنا ہے مصنفہ نے کس قدر ڈھکے چھپے الفاظ میں افسانہ امر کر دیا گیاہے۔
میرے افسانے باکرہ کا موضوع بھی جنس ہے لیکن پورے افسانے میں ایک بھی ایسا منظر نہیں ہے جہاں تفصیلات درج ہوں، لیکن وہ بات کہہ دی گئی ہے جو موضوع ہے۔
خالص اور سچا ادب ہی وہ ہوتا ہے جو دل کی گہرائیوں سے نکلے اور صفحہ قرطاس پر امر ہو جائے۔
ہارڈی، مارکیز، منٹو، موپاساں، اور دوسرے بہت سے مصنفین اسی لئے امر ہیں کہ انہوں نے انسانی قدروں اور دوسرے انسان کے درد کو محسوس کیا۔ ہر مصنف کو
بلاوجہ منٹو بننے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔
اپنی پہچان اپنی لکھت ہونی چاہیئے۔ اپنی شناخت الگ بنانی چاہیے
(ایڈیٹر نوٹ : ادب میں جنس کو جنسی حوالے کلاسیک کا مضبوط حوالہ ہیں. یہ صرف ادب یا کلاسیک کا ہی نہیں بلکہ انسان کا بھی مضبوط حوالہ ہے . اردو ادب میں جنسی حوالوں پر لکھے متعدد تھیسز پرجامعات ڈگریاں جاری کر چکی ہیں . مطربہ شیخ نے بھی ایسے ہی موضوع پر لکھا ہے . اگر آپ اس کے حق یا مخالفت میں دلائل اور حوالے رکھتے ہیں تو ادارہ پالیسی کے مطابق آپ کی تحریر بھی شائع کرے گا )

Copyright © The Journalist Today

کچھ صاحب تحریر کے بارے میں

مطربہ شیخ
مطربہ شیخ
مطربہ شیخ پاکستان کی نامور قلمکار ہ ہیں . ان کے افسانے اپنے ہم عصر تخلیق کاروں کے جھڑمٹ میں منفرد پہچان لیے نظر آتے ہیں . صاحب مطالعہ شخصیات میں ان کا شمار ہوتا ہے .کتب پر تبصرہ لکھتی ہیں تو قاری کو اس کتاب کی جانب متوجہ کر دیتی ہیں . "دی جرنلسٹ ٹوڈے" کے مستقل لکھاریوں میں شامل ہیں

دیگر مصنفین کی مزید تحاریر

مزاحمتی شاعری اور ہماری ذہنی حالت

شاعری شاید لطیف جذبات کی عکاس ہے یا پھر انسانی جبلت کی لیکن شاعری میں ایسی باتیں کہہ دی جاتی ہیں جو عام انسانی...

ہمارے نمک میں اثر کیوں نہیں

پاکستان اور افغانستان کا آپسی تعلق لو اینڈ ہیٹ جیسا ہے یعنی ایک دوسرے کے بغیر رہ بھی نہیں سکتے اور ایک دوسرے کے...

محکمہ زراعت کا خوفناک پراپرٹی سکینڈل !

اب تک سنتے آئے تھے کہ پراپرٹی میں بہت فراڈ ہوتا ہے ۔ طاقتور مافیا غریب شہریوں کو لوٹ لیتا ہے ، کہیں کاغذات...

پاکستان کا موجودہ سیاسی کھیل

پاکستان کے سیاسی گراونڈ میں اس وقت بہت ہی دلچسپ کھیل جاری ہے، ایک وقت تھا کہ سب یہ سوچ رہے...

اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

یہ بھی پڑھئے

مزاحمتی شاعری اور ہماری ذہنی...

شاعری شاید لطیف جذبات کی عکاس ہے یا پھر انسانی جبلت کی لیکن شاعری میں ایسی باتیں کہہ دی...

ہمارے نمک میں اثر کیوں...

پاکستان اور افغانستان کا آپسی تعلق لو اینڈ ہیٹ جیسا ہے یعنی ایک دوسرے کے بغیر رہ بھی نہیں...

محکمہ زراعت کا خوفناک ...

اب تک سنتے آئے تھے کہ پراپرٹی میں بہت فراڈ ہوتا ہے ۔ طاقتور مافیا غریب شہریوں کو لوٹ...

پاکستان کا موجودہ سیاسی کھیل

پاکستان کے سیاسی گراونڈ میں اس وقت بہت ہی دلچسپ کھیل جاری ہے، ایک وقت تھا کہ...

فریڈرک نطشے کی کتاب ماروائے خیر و شر، ایک تجزیہ

شیطان سے لڑتے ہوئے ہمیشہ محتاط رہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ بھی ایک شیطان بن جائیں"۔ کچھ مہینے پہلے جب یہ جملہ...

ابن رشد کے پانچ اہم سیاسی اور سماجی افکار

ابنِ رشد عالم اسلام میں ایک اہم ترین مفکر گزرے ہیں جن کے سیاسی اور سماجی نظریات نے اس وقت کے ایوانوں میں ناصرف...

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی صاحب اور ان کی تفہیمات

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اٹھارویں صدی کی نابغہ روزگار شخصیت ہیں۔ رجوع الی القرآن و الحدیث ،دعوت علوم اسلامی کے احیاء اور تجدید...

الکیمسٹ ، خواب اور یقین کا سفر

الکیمسٹ کا شمار دنیا کے بہترین ناولز میں ہوتا ہے، یہ ناول برازیل کے مشہور مصنف پاﺅلو کوہیلو نے پرتگالی زبان میں 1987ءمیں لکھا...

کتاب یاترا ۔۔ ” بات رہتی ہے” کلیاتِ فرتاش سید

فرتاش سید ، جنہیں مرحوم لکھتے ہوئے کلیجہ منہ کو آتا ہے مگر جو آیا ہے اس نے جانا ہے اور یہی انسان کی...

سبق..روسی ادب کا شاہکار افسانہ، جس کے مخاطب آپ ہیں !

دروازے پر دستک ہوئی تو شوکت سراج نے سلگایا ہوا سگار ایش ٹرے پر رکھتے ہوئے بلند آواز میں اندر آنے کی اجازت دی۔...