گزشتہ دنوں عرب دنیا کی ایک اور شادی چرچوں میں رہی اور مقامی اور عالمی سطح پر موضوع بحث بنی رہی۔ تاہم اس سے قبل بھی اردن کے ہاشمی شاہی خاندان کی شادیاں موضوع بحث رہی ہیں۔اردن کے ہاشمی شاہی خاندان میں شاہ حسین، ملکہ نور،شہزادہ حسن بن طلال شہزادی ثروت، شہزادی حیا، شاہ عبداللہ اور ملکہ رانیا نے بےپناہ مقبولیت پائی۔ اردن کے شاہی خاندان میں شہزادی ثروت بھی شامل ہیں جو پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ اکرام اللہ اور تحریک پاکستان کی کارکن اور سفارت کار شائستہ اکرام اللہ کی بیٹی ہیں۔ان کا رشتہ اردن کے شاہ حسین کے بھائی حسن بن طلال کے ساتھ ہوا جو اس وقت ولی عہد تھے۔ بادشاہ شاہ حسین خود اپنے بھائی کی برات لے کر پاکستان میں آئے اور صدر ایوب نے ان کا استقبال کیا۔ شہزادی ثروت اور شہزادے حسن دونوں کے نکاح کے گواہ بھی ایوب خان اور شاہ حسین ہیں۔ ان دونوں کی شادی کامیاب رہی اور یہ خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں۔اپنی علالت کے دوران شاہ حسین نے اپنے بیٹے عبداللہ کو ولی عہد نامزد کر دیا اور وہ اب اردن کے بادشاہ ہیں۔ حسن بن طلال اور شہزادی ثروت نے یہ فیصلہ خوش دلی سے قبول کیا۔ آج بھی وہ دونوں شاہی اور سرکاری فرائض انجام دے رہے ہیں۔ شاہ حسین کی وفات کے کچھ عرصے بعد ان کی اہلیہ ملکہ نور اردن سے چلی گئیں۔
اجکل اس خاندان کی ایک اور شادی خبروں میں ہے اور اس شادی کی ایک منفرد بات یہ بھی تھی کہ یہ اردن کے شاہی خاندان میں تیس برسوں میں ہونے والی پہلی شادی تھی ۔ جی ہاں شاہی روایات اور رسومات سے آراستہ اردن کے ولی عہد حسین بن عبداللہ یکم جون کو رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق اردن کے ولی عہد حسین بن عبداللہ دوم اور سعودی عرب کے ممتاز خاندان سے تعلق رکھنے والی رجوہ آل سیف شادی کے بندھن میں بندھے ہیں۔اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم اور ملکہ رانیہ کی موجودگی میں شادی کی یہ تقریب دارالحکومت عمان کے ظہران پیلس میں ہوئی۔شادی میں ایشیا اور یورپ کی شاہی شخصیات کے علاوہ امریکی خاتون اول جِل بائیڈن نے شرکت کی۔ شادی کی مرکزی تقریب عمان کے زہران پیلس میں ہوئی، پاکستان سے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو بھی شادی میں شرکت کی۔ اسی طرح برطانوی ولی عہد شہزادہ ولیم اور اہلیہ شہزادی کیٹ میڈلٹن شرکت کرنے کے لیے عمان پہنچے۔اردن کے حکام کے مطابق شادی میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی شرکت متوقع تھی مگر وہ اپنی مصروفیت کی وجہ سے نہیں آ سکے۔شادی اردن سمیت خطے اور دنیا کی توجہ کا مرکز بنی رہی، اردن کے سربراہ شاہ عبداللہ دوم کی جانب سے ولی عہد کی شادی کی خوشی میں ہاشمی کورٹ میں اعلیٰ شان عشائیہ بھی دیا گیا۔
شاہ عبداللہ دوم نے اس موقع پر بیٹے کو ہاشمی تلوار کا تحفہ دیا ، اردن کے ولی عہد حسین بن عبداللہ دوم کی شادی کے موقع پر یکم جون کو اردن میں عام تعطیل تھی۔شادی ظہران پیلس میں ہوئی اسی محل میں شاہ حسین اور شاہ عبد اللہ دوم کی شادیوں کی تقریب منعقد کی گئی تھی۔ زہران محل 1957 میں بنایا گیا تھا۔ یہ محل "رغدان”، "قصر صغیر” اور "بسمان” کے بعد چوتھا شاہی محل ہے۔ پھر یہ ایک قافلے کی صورت میں الحسینیہ پیلس روانہ ہوئے جہاں راستہ پر ہزاروں لوگ ان کے منتظر تھے۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق وہ 1984 ماڈل کی ایک سفید رینج روور میں سوار تھے۔ برطانوی کمپنی ووڈ اینڈ بیکٹ کی بنائی گئی یہ کار اردن کے دورے پر برطانوی ملکہ الزبتھ اپنے ساتھ لائی تھیں اور اسی پر انھوں نے اردن کے بادشاہ کے ساتھ مختلف مقامات کے دورے کیے تھے۔شہزادہ حسین نے بادشاہ عبداللہ اول اور دوم کی شادیوں سے متاثرہ سوٹ جبکہ رجوہ نے سفید گاؤن پہن رکھا تھا۔
اس طرز کے شاہی قافلے کو اردن کی تقریبات میں اہم سمجھا جاتا ہے جس میں 20 لینڈ روور کاریں اور 10 موٹر سائیکل شامل ہوتے ہیں۔ ماضی میں اس طرح کے جلوس کے لیے سفید گھوڑے استعمال کیے جاتے تھے۔روایت کے مطابق امام نے نکاح پڑھوایا اور اسلام میں شادی شدہ زندگی کی اہمیت پر بیان دیا۔ اس کے بعد شہزادہ حسین اور رجوہ نے شادی کے کاغذات پر دستخط کیے۔شادی کے بعد ایک شاہی وصیت میں رجوہ آل سیف کو اردن کے ولی عہد شہزادہ حسین کی اہلیہ اور شہزادی کا درجہ دیا گیا۔معروف لائف سٹائل میگزین ووگ کے عربی ایڈیشن اور برطانوی ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق شہزادے کی اہلیہ 28 سالہ رجوہ آل سیف کے والد خالد آل سیف ایک معروف کاروباری شخصیت اور آل سیف گروپ کے سربراہ ہیں۔ یہ کمپنی صحت، تعمیرات اور سکیورٹی کے شعبوں میں بڑا نام ہے۔ رجوہ کے پاس لاس اینجلس کے فیشن انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن اینڈ مرچنڈائسنگ سے ویژیول کمیونیکیشن کی ڈگری بھی ہے۔
انھوں نے لاس اینجلس میں آرکیٹکچر کمپنی کے ساتھ کام کیا اور بعد میں ریاض کے ایک ڈائزائن سٹوڈیو کے ساتھ وابستہ رہیں۔دونوں کی منگنی پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی نیک تمنائیوں کا اظہار کیا تھا۔
واضح رہے کہ اردن کی تاریخ میں متعدد شاہی شادیاں منعقد کی گئی ہیں۔ ان میں سب سے نمایاں 1978 میں ملکہ نور کی شاہ حسین سے شادی تھی۔ اسی طرح 1993 میں شاہ عبداللہ دوم کی ملکہ رانیہ سے شادی تھی۔
شادی کے دوران منعقد کی جانے والی شاہی اقدار اور روایات کو دیکھیں تو ان میں ایک نمایاں روایت شاندار سرخ جلوس کہلانے والے راستے سے متعلق ہے۔ سرخ جلوس کا یہ راستہ ہمیشہ قومی مواقع سے منسلک رہا ہے۔ اردن کے باشندے شاہ حسین بن طلال کے دور سے اس روایت سے واقف ہیں۔ اس جلوس میں ہزاروں اردنی باشندے شرکت کرتے ہیں۔ سرخ جلوس ملک میں بہت سے اہم مواقع اور اردن میں سینئر مہمانوں کے استقبال سے منسلک ہے۔ 2017 میں سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز کی استقبالیہ تقریب میں بھی سرخ جلوس کی روایت پر عمل کیا گیا تھا۔
جلوس میں اردن کے شاہی محل سے تعلق رکھنے والی گاڑی شریک ہوتی ہے۔ یہ جلوس کھلی چار پہیوں والی سرخ گاڑیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ گاڑیاں شاہی تقاریب میں منظور شدہ پروٹوکول کے ساتھ مخصوص انداز لیے ہوئے ہوتی ہیں۔ ان کے ساتھ شاہی محافظ بھی موجود ہوتے ہیں۔ انہوں نے علامتی طور پر اپنے سینے پر سرخ سکارف پہن رکھے ہوتے ہیں۔ روایت کے مطابق اس دن شاہی خاندان کے افراد شاہی شادیوں کے دوران شاہی لباس اور روایتی لباس پہننے کے پابند ہیں۔ دلہن اکثر شاہی عروسی لباس پہنتی ہے جو خاص طور پر اس کے لیے ڈیزائن کیا جاتا ہے۔ شادی کی تقریب کے دوران مہمانوں میں شاہی تحائف تقسیم کیے جاتے ہیں۔ یہ تحائف اردنی ورثے اور ثقافت کی عکاسی کو مدنظر رکھ کر منتخب کیے جاتے ہیں۔اردن میں شاہی شادیوں کے دوران ایک سخت شاہی پروٹوکول کی پیروی بھی کی جاتی ہے۔ اس میں مہمانوں کے بیٹھنے کا انتظام، تقریبات کا وقت اور شاہی خاندان کے افراد کا سرکاری سلام شامل ہوتا ہے۔ یہ سب سادگی اور بے ساختہ ہوتا ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ اردن کی شاہی شادیاں ناصرف تاریخ رقم کرتی ہیں بلکہ عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بھی بنی رہتی ہیں ۔
جہاں یہ شادی عرب ممالک میں بہتر تعلقات کی نوید ہے وہیں اس کے ایک منفرد پہلو پاکستان کی فیشن انڈسٹری کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ہالینڈ کی ملکہ میکسیما نے اردن کے ولی عہد شہزادہ حسین اور سعودی عرب کی شہزادی رجوہ کی شادی کے استقبالیہ میں پاکستانی فیشن ڈیزائنر مہہ پارہ خان کا ڈیزائن کردہ لباس زیب تن کرکے سب کو حیران کر دیا۔برصغیر اور مغربی ڈیزائن کے حسین امتزاج پر مشتمل یہ لباس پاکستانی کاریگری کا منہ بولتا ثبوت تھا۔ مہہ پارہ خان برانڈ، دیگر بڑے بین الاقوامی فیشن برانڈز میں پاکستان کا واحد نمائندہ بن کر ابھرا۔اس شاندار لباس میں روایتی پاکستانی دستکاری کی تکنیک اور مغلیہ طرز کا حسین ملاپ نمایاں دکھائی دیا،ملکہ میکسیما کا اپنے لباس کیلئے یہ انتخاب بین الاقوامی فیشن منظر نامہ پر پاکستانی ڈیزائنرز کی بڑھتی ہوئی ستائش کی عکاسی کرتا ہے۔ ملکہ تقریب میں بہت منفرد نظر آئیں ۔ امید کی جا رہی ہے کہ اردن کی ڈولتی ہوئی معیشت کے لیے یہ شادی بہار کا جھونکا ثابت ہو گی ۔
اردن کے شاہی خاندان میں 30 سال بعد پہلی شادی !
کچھ صاحب تحریر کے بارے میں
اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔